32

فوڈ ڈیپارٹمنٹ کی کاروائیاں بڑے شہروں تک محدود ہو کر رہ گئیں

فوڈ ڈیپارٹمنٹ کی کاروائیاں بڑے شہروں تک محدود ہو کر رہ گئیں

اسلام آباد ترنول (قاسم جمشید)فوڈ ڈیپارٹمنٹ کی کاروائیاں بڑے شہروں تک محدود ہو کر رہ گئیں،ترنول گردونواح کے ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس پر ناقص اور غیر معیاری کھانے دھڑلے سے فروخت ہونے لگے، عوام ہوٹلوں پر بیمار جانوروں کا گوشت کھانے پر مجبور، صفائی ستھرائی کے ناقص انتظامات اور گندے برتنوں کا استعمال عوام میں بیماریاں بانٹنے لگا، محکمہ صحت اور متعلقہ اداروں نے لمبی تان لی،

ہوٹل مالکان کے من مانے ریٹ اور غیر معیاری کھانوں سے شہری عاجز آ گئے .تفصیلات کے مطابق ترنول شہر اور گردو نواح میں واقع ہوٹلز اور ریسٹونٹس من مانے نرخوں پر عوام میں بیماریاں بانٹ رہے ہیں،ذرائع کے مطابق اکثر ہوٹلوں پر بیمار اور مردہ جانوروں کا سستا خرید کیا ہوامضر صحت گوشت عوام کو کھلایا جاتا ہے جبکہ ہوٹلز اور ریسٹورنٹس انتظامیہ حفظان صحت کے اصولوں کے برعکس صفائی کا کوئی خیال نہیں رکھتے، ہوٹلوں کے باورچی خانوں میں جتنا گند دیکھنے کو ملتا ہے

شائد کھانے والا کوئی کسٹمر دیکھ لے تو کبھی ہوٹل کے کھانے کو منہ نہ لگائے، اکثر ہوٹلوں پر کام کرنے والے ملازمین موذی امراض میں مبتلا ہونے کے باوجود کھانے والی چیزوں کو ہاتھ سے چھونے سے گریز نہیں کرتے، ہوٹلوں پر صفائی ستھرائی کی صورتحال بھی غیر تسلی بخش ہے اور برتن اس قابل ہی نہیں ہوتے کہ اس میں جانور بھی کھانا کھا سکیں لیکن اسکے باوجود ایسے سب برتن انسانوں کیلئے استعمال کئے جا رہے ہیں

,ہوٹلوں پر صفائی ستھرائی ،کھانے کے معیار اور دیگر امور چیک کرنیوالے محکمہ صحت اور فوڈ ڈیپارٹمنٹ کے اہلکاروں نے کبھی کسی کیخلاف کوئی کاروائی نہیں کی جسکی وجہ سے عوام کا کوئی پرسان حا ل نہیں ہے. ہوٹل مالکان غیر معیاری کھانوں کے نرخ اپنی مرضی سے طے کرتے ہیں اور ان پر کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے، شہریوں نے اصلاح و احوال کیلئے ڈی سی اسلام آباد سے متعدد بار کاروائی کا مطالبہ کیا ہے

لیکن انہوں نے کبھی اس طرف توجہ نہیں دی جسکی وجہ سے ہوٹل مالکان کھلے عام عوام میں کھانے کے نام پر بیماریاں بانٹ رہے ہیں،تنور کی عوام کا مطالبہ ان ہوٹلوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں