Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

سیکرٹری اطلاعات کی این پی اے کو میڈیا پالیسی 2020ء پرخدشات دور کرنیکی یقین دہانی (ریجنل اخبارات کے حقوق کی جنگ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا ،مدثر اقبال بـٹ

سیکرٹری اطلاعات کی این پی اے کو میڈیا پالیسی 2020ء پرخدشات دور کرنیکی یقین دہانی (ریجنل اخبارات کے حقوق کی جنگ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا ،مدثر اقبال بـٹ

لاہور(بیوروچیف ) لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر سیکرٹری اطلاعات پنجاب راجہ منصور احمد کی این پی اے پاکستان کے نمائندہ وفد سے ملاقات ،میڈیا پالیسی 2020 پر این پی اے پاکستان کے خدشات کو دور کرنیکی یقین دہانی۔ تفصیلات کے مطابق میڈیا پالیسی 2020 کو حکومت پنجاب نے لاگو کرکے صحافی دشمنی کا ثبوت دیا تھا

،میڈیا پالیسی انسانی حقوق سے متصادم تھی جس سے لاکھوں اخبار مزدور بیروزگار ہوگئے تھے۔ ریجنل اخبارات کے اشتہارات کی بندش کے حوالے سے این پی اے پاکستان نے لاہور ہائیکورٹ میں رِٹ دائر کررکھی تھی جس پر عدالت عالیہ لاہور کے جج جسٹس مزمل اختر شبیر نے حکومت پنجاب اور سیکرٹری اطلاعات کو حکم دیا تھا

کہ 60 دن کے اندر اس انسانی حقوق سے متصادم پالیسی کو قانون کے مطابق درست کیا جائے۔ اسی حکم کی روشنی میں این پی اے کے نمائندہ وفد نے گزشتہ روز سیکرٹری اطلاعات سے ملاقات کی۔ وفد میں چیئرمین این پی اے پاکستان مدثر اقبال بٹ، صدر این پی اے پنجاب سید شہزاد شیرازی ،کنونیئرقاضی طارق عزیز شامل تھے۔

وفد نے سیکرٹری اطلاعات کو بتایا کہ میڈیا پالیسی میں کچھ شقیں ایسی ہیں جس سے ریاست کے اندر ایک ریاست کا تاثر ملتا ہے اس تاثر کو دور کرنے کی ضرورت ہے جس پر سیکرٹری اطلاعات نے یقین دلایا کہ پالیسی کو قانون کے مطابق درست کیا جائے گا اس موقع پر چیئرمین این پی اے مدثر اقبال بٹ نے کہا کہ ہمیں پورا یقین ہے کہ وزیراعلی پنجاب چودھری پرویز الٰہی مشیر اطلاعات عمر سرفراز چیمہ اور سیکرٹری اطلاعات ریجنل اخبارات کے بنیادی مسائل کے حل کیلئے اپنا بھرپور تعاون کریں گے

اور پالیسی کا ازسر نو جائزہ لیکر ریجنل اخبارات کے قلم مزدوروں میں پایا جانے والا اضطراب دور کریں گے۔ قبل ازیں این پی اے ہیڈ کوارٹر مصطفی ٹائون میں این پی اے کا اجلاس ہوا جس میں صدر این پی اے پنجاب نے کہا کہ ہم ریجنل اخبارات کے حقوق کی جنگ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ہماری پوری کوشش ہے کہ حکومت اس پالیسی کی متنازعہ شقوں کو ختم کرے اگر ایسا نہ کیا گیا تو 60 دن بعد دوبارہ توہین عدالت کی کارروائی میں عدالت کا دوبارہ دروازہ کھٹکٹائیں گے ۔

Exit mobile version