36

نوجوان ایک صحت مندپاکستا ن بنانے کے لیے شعور بیدار کرنے میں اپنا کردار ادا کریں ، ثناہ اللہ گھمن

نوجوان ایک صحت مندپاکستا ن بنانے کے لیے شعور بیدار کرنے میں اپنا کردار ادا کریں ، ثناہ اللہ گھمن

اسلام آباد(بیورو رپورٹ)شوگر والے مشروبات کا زیادہ استعمال خطرناک حد تک بڑھتے ہوئے موٹاپے، ٹائپ ٹو ذیابیطس، دل کے امراض، کینسر کی کئی اقسام، گردے اور جگر کی بیماریوں کی ایک بڑی وجہ ہے۔ پاکستان پچھلے 10 سالوں کے دوران ذیابیطس کی سب سے زیادہ شرح نمو کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے

۔ پاکستان 2021 میں ذیابیطس کے شکار 33 ملین افراد کے ساتھ عالمی سطح پر تیسرے نمبر پر ہے، اگر فوری طور پر کوئی پالیسی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو 2045 تک ذیابیطس میں مبتلا افراد کی تعداد 62 ملین تک بڑھ جائے گی۔یہ بات صحت، معاشی اور پالیسی ماہرین نے۔ اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کے زیر اہتمامایک تقرہب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی کے مختلف سکولوں اور کالجوں کے طلباء، طالبات، ماہرین صحت، سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔ تقریب کے میزبان پناہ کے سیکریٹری جنرل ثناہ اللہ گھمن تھے۔ مہمانوں میں محترمہ افشاں تحسین باجوہ، چیئرپرسن، کمیشن آن دی رائٹس آف دی چائلڈ (NCRC)، جناب منور حسین، کنسلٹنٹ – فوڈ پالیسی پروگرام، گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکیوبیٹر (GHAI)، جناب عبدالحفیظ، سابق کمشنر انکم ٹیکس تھے۔.
سیشن سے خطاب کرتے ہوئے جناب ثناء اللہ گھمن نے کہا کہ PANAH پچھلی 4 دہاہیوں سے صحت مند نوجوانوں اور صحت مند پاکستان کے لیے شعور اجاگر کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میٹھے میٹھے مشروبات ذیابیطس اور موٹاپے کی ایک بڑی وجہ ہیں۔ پاکستان کے نوجوان بھی تیزی سے ان بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔

ہماری حکومت اور پالیسی سازوں کو اس مسئلے کی سنگینی کو سمجھنے اور SSBs کی کھپت کو کم کرنے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکیوبیٹر کے کنسلٹنٹ فوڈ پالیسی پروگرام جناب منور حسین نے کہا کہ شکر والے مشروبات کا زیادہ استعمال ملک کی معیشت کے لیے بڑھتا ہوا خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2015 میں موٹاپے پر ہونے والے اخراجات کا تتخمینہ 428 ارب روپے سے زیادہ ہے۔ اسی طرح بین الاقوامی ذیابیطس فیڈریشن کے مطابق، پاکستان میں 2021میں ذیابیطس پر ہونے والے سالانہ اخراجات 2640 ملین امریکی ڈالرسے زیادہ تھےمحترمہ افشاں تحسین باجوہ، سی ای او، نیشنل کمیشن آن رائٹس آف دی چائلڈ (NCRC) نے کہا

کہ نوجوان صحت مند خوراک کے فروغ میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ نوجوانوں کو اپنے کھانے کے انتخاب میں زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ میٹھے مشروبات نوجوانوں کے لیے بہت نقصان دہ ہیں اور موٹاپے، ذیابیطس اور دیگر کئی بیماریوں کی بڑی وجہ ہیں۔اسکولوں اور کالجوں کے طلباء کے گروپوں نے پریزنٹیشنز پیش کیں کہ کس طرح ڈیجیٹل میڈیا کو زیادہ مؤثر طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے تاکہ لوگوں کو میٹھے میٹھے مشروبات کے صحت کے نقصانات سے آگاہ کیا جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں