21

جنگ شاہی جو اپنی ثقافت کا مشہور شہر ہے جہاں بعض غیر ملکی اور مقامی کمپنیوں کو قائم کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے

جنگ شاہی جو اپنی ثقافت کا مشہور شہر ہے جہاں بعض غیر ملکی اور مقامی کمپنیوں کو قائم کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے

ٹھٹھہ نمائندہ
جنگ شاہی جو اپنی ثقافت کا مشہور شہر ہے جہاں بعض غیر ملکی اور مقامی کمپنیوں کو قائم کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے لیکن ساتھ ہی جنگشاہی کے لوگوں کے پاس روزمرہ کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کا کوئی ممکنہ راستہ نہیں ہے، ذرائع کے مطابق CSR فنڈ میں کرپشن کی جارہی ہے،
سڑک جنگ شاہی کا راستہ جو ٹھٹھہ کی طرف جاتا ہے، وہاں ایک حالیہ تعمیر شدہ پل ناقص میٹریل کے استعمال کی وجہ سے خراب ہو گیا ہے

اور پل کو خطرہ لاحق ہے جسکے بعض اطراف نقصان کا باعث بن سکتے ہیں جنگشاہی سے تعلق رکھنے والی سماجی و سیاسی کارکن ایڈووکیٹ رانی پلیجو نے تفصیلات بتاتے ہوئے بتایا ہیکہ یونین کونسل جنگ شاہی غیر سروے شدہ ہے۔ کچھ ایکڑ اراضی سیم نارو، شاہ وادیو، گبو پیٹ، بھٹو کھڈی اور جماری ، سرکاری ملکیت ہے

جہاں غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے، بااثر لینڈ گریبرز اور لینڈ مافیا نے جنگ شاہی کی قدیم عمارت کو تباہ کر دیا ہے۔مقامی رہائش گاہوں کو ایک طرح سے کم سمجھا جا رہا ہے۔ جنگ شاہی میں بعض ونڈ کمپنیاں برسوں سے کام کر رہی ہیں لیکن مقامی پڑھے لکھے شہریوں کو ان کمپنیوں کی طرف سے نظر انداز کیا جا رہا ہے

جو کہ جنگ شاہی عوام کے ساتھ ناانصافی ہے اور امتیازی سلوک کی وجہ سے وہاں پر باہر کے لوگوں کا غلبہ ہے۔ مزید انہوں نے کہا کہ نہیں معلوم کہ سی ایس آر فنڈ کہاں استعمال ہو رہا ہے اور ضلعی حکومت اور سیاسی ایم پی اے اور ایم این اے ، اس اہم مسئلے کو حل کرنے میں عدم دلچسپی لے رہے ہیں

ابھی حال ہی میں جنگ شاہی میں ایک پراجیکٹ کی سرگرمی عمل میں لائی گئی ہے جو کہ کینجھر جھیل سے کراچی تک کئی ہاؤسنگ اسکیموں میں پانی تقسیم کررہی ہے لیکن جنگ شاہی کے لوگوں کو اس پانی تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ اگر وقت پر جنگ شاہی کا مسئلہ حل نہ ہوا تو انصاف کے لیے سندھ ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاؤں گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں