“پنجابی کہانی دربار” 7 جنوری کو تحصیل کونسل ہال شیخوپورہ میں سجایا جائے گا- چئیرمین ادبی تنظیم “پنجاب قومی ستھ” جاوید پنچھی
شیخوپورہ(بیوروچیف/شیخ محمد طیب سے)
عرصہ دراز سے شیخوپورہ میں پنجابی زبان، ادب، کلچر اور پنجابی صوفی ازم کی ترویج کے لئے کام کررہی ادبی تنظیم “پنجاب قومی ستھ” ، صوبہ پنجاب سطح کی ادبی تنظیم “پنجابی زبان تحریک” اور “پی بی اے انٹرنیشنل” کے اشتراک سے مورخہ 7 جنوری 2023 بروز ہفتہ کو تحصیل کونسل ہال شیخوپورہ میں “پنجابی کہانی دربار” سجایا جائے گا- تفصیلات کے مطابق ادبی تنظیم “پنجاب قومی ستھ” کے چئیرمین جاوید پنچھی نے بیوروچیف فائرسٹون نیوز شیخ محمد طیب سے دوران ملاقات گفتگو کرتے ہوئے
بتایا کہ شیخوپورہ میں دوسرے “پنجابی کہانی دربار” کا انعقاد کیا جارہا ہے جبکہ پاکستان بھر میں پہلا “پنجابی کہانی دربار” 20 مارچ 2022 کو پاک ٹی ہاوس لاہور میں پنجابی زبان تحریک اور پنجاب قومی ستھ کے اشتراک سے منعقد کروایا گیا، اس سلسلہ میں دوسرا “پنجابی کہانی دربار” پیلاک لاہور میں کروایا گیا، تیسرا مورخہ 29 نومبر 2022 کو شیخوپورہ میں کروایا گیا، اسکے علاوہ پانچ “پنجابی کہانی دربار” پنجابی زبان تحریک کی جانب سے تحریک دینے پر “پنجابی سنگت لاہور” کی جانب سے پیلاک لاہور میں کروائے گئے
اور اب اسی سلسلے مجموعی طور پر 9 واں اور شیخوپورہ میں دوسرا “پنجابی کہانی دربار” سجایا جائے گا- “پنجاب قومی ستھ” کے چئیرمین جاوید پنچھی نے مزید بتایا کہ “پنجابی زبان تحریک” اور “پنجاب قومی ستھ” کے اشتراک سے پنجاب کے ہر ضلع میں “پنجابی کہانی دربار” سجائے جائیں گے جس سے نہ صرف پنحابی ادب کو تقویت ملے گی بلکہ لکھاریوں میں پنجابی کہانی لکھنے کا ذوق بڑھے گا-
اس موقع پر کوارڈینیٹر (پاکستان) پی بی اے انٹرنیشنل ڈاکٹر ایم ایچ بابر اور سینئیر ماہر تعلیم و معروف براڈکاسٹر ریڈیو پاکستان لاہور محمد منیر شیروانی بھی موجود تھے- کوارڈینیٹر (پاکستان) پی بی اے انٹرنیشنل ڈاکٹر ایم ایچ بابر نے بتایا کہ کسی بھی قوم کی اصل شناخت اسکی زبان، تہذیب اور ادب سے نمایاں ہوتی ہے، ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہم نے اپنی زبان، تہذیب و ادب کو پس پشت ڈال دیا ہے،
ہمارا بنیادی مقصد یہی ہے کہ شعروادب اور پنجابی کہانی نویسی کے ذریعے نسل نو کو آگاہی ملے اور وہ اپنی زبان و پہچان کی طرف لوٹ آئے- اس موقع پر سینئیر ماہر تعلیم و معروف براڈ کاسٹر ریڈیو پاکستان لاہور محمد منیر شیروانی کا کہنا تھا کہ پنحابی کہانی جوکہ ہمارے آباواجداد، ہمارے بزرگ اپنے بچوں کو سنِایا کرتے تھے اسکا وجود ناپید ہوچکا ہے، آج کے دور کے مسائل سے آگاہی کے لئے جدید کہانی کا فروغ بہت ضروری ہے جس سے نسل نو کو معاشرتی مسائل سے آگاہی ہوگی