38

ضلع مہمند. ڈی ایچ او رفیق حیات نے محکمہ صحت کی سالانہ رپورٹ جاری کردی

ضلع مہمند. ڈی ایچ او رفیق حیات نے محکمہ صحت کی سالانہ رپورٹ جاری کردی

ضلع مہمند. ڈی ایچ او رفیق حیات نے محکمہ صحت کی سالانہ رپورٹ جاری کردی. محکمہ صحت ضلعی آفس سے جاری سالانہ رپورٹ کی مطابق گزشتہ سال 2022 میں مراکز صحت کے علاوہ دور دراز پسماندہ اور بارڈر ایریا میں عوامی صحت عامہ کے خاطر 35 میڈیکل کیمپ کا انعقاد کی ہیں. جن میں عوام کو گھر کی دہلیز پر مختلف امراض کی تشخیص کرکے مفت دوائیاں موقع پر فراہم کی ہیں
سالانہ جاری کردہ رپورٹ کی مطابق 35 میڈیکل کیمپوں کے دوران 24735 مریضوں کی چیک اپ اور مختلف بیماریوں کی ٹیسٹنگ کئے گئے ہیں.
ضلعی محکمہ صحت نے ٹوٹل میڈیکل کیمپوں کے دوران دوسری طبعی چیک اپ کے علاوہ 3292 ہیپاٹائٹس بی، 3292 ہیپاٹائٹس سی، 2737 ایچ آئی وی 636 ڈینٹل ٹیسٹنگ کی جن میں مذکورہ بیماریوں کے شکار افراد کو موقع پر ضروری مفت دوائیاں فراہم کی. جبکہ فری میڈیکل کیمپوں میں تشخیص کے دوران دائمی بیماریوں کے شکار افراد کو مختلف ہسپتالوں کو علاج کے لئے ریفر کردئیے. محکمہ صحت کے ضلعی آفس سے میڈیا کو سالانہ رپورٹ جاری کرنے کے بعد اخباری نمائندوں نے سالانہ رپورٹ کے ساتھ محکمہ صحت کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر رفیق حیات سے ایک تفصیلی انٹریو کرتے ہوئے

ڈی ایچ او رفیق حیات نے بتایا. کہ ضلع مہمند میں بحثیت ڈی ایچ اوتعیناتی کے 14 مہینے مکمل ہوگئے ہیں. چونکہ اپنے فرائض کے خاطر شب و روز علاقے میں صحت عامہ کے لئے چوکس اور محکمہ کو کوشاں کر رکھا ہے. تاکہ کوئی کوتاہی یا غفلت سے خدمت خلق میں کمی نہ آسکے. انہوں نے بتایا کہ علاقے میں بعض ایسے مراکز قائم تھے جن پر سرکاری خزانے سے رقم خرچ ہوتی تھی مگر کوئی خاطر خواہ پراگرس نہ تھی. حالانکہ دور دراز علاقوں میں ایسے مراکز بحال کرنا ایک چیلنج سے کم نہ تھا.

مگر اللہ تعالی کے مدد اور اپنے کوششوں سے سٹاف کی دوبارہ تخصیص سے مراکزفعال کرانے میں کامیاب ہوئے. جہاں اب مقامی ابادی مراکزسےاستفادہ لے رہی ہے. انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ضلعی محکمہ صحت کے بعض اہلکار ڈیوٹی میں غفلت بھرتے تھے. جن میں بعض کو جرمانہ یا دوسری قانونی سزا دیکر ڈیوٹی کا پابند بنادیا. ڈی ایچ او نے مزید بتایا کہ دور دراز چھ بی ایچ یوز اور دو آر ایچ سی میں سولر سسٹم نصب جبکہ ساتھ 19 بی ایچ یوز کے پی سی ون تیار کرکے دوبارہ مرمت وبحالی کے لئے ہیلتھ ڈائریکٹریٹ بھیجوا دی. تاکہ علاقے میں صحت مراکز نئے طرز تعمیر کے سہولیات سے اراستہ ہوسکے.

انہوں نے اس بات کو بھی اشارہ کیا کہ ار ایچ سی یکہ غونڈ، اٹا، اور تحصیل ہسپتال مامد گٹ میں صحت سہولیات کے خاطر عملہ چوبیس گھنٹے ڈیوٹی کا پابند کیا. اور ساتھ مذکورہ ہسپتالوں کو درکار لیباٹری سہولیات اور دوائیاں بھی فراہم کی. جبکہ پڑانگ غار ہسپتال تاحال کیٹگری ڈی میں تبدیل ہوا ہے جو کہ بہت جلد فعال ہوجائے گا. انہوں نے بتایا کہ ہم ہر موقع پر علاقائی لوگوں کو برملا کہتے ہیں کہ محکمہ صحت کے ڈیوٹی سے غیرحاضراہلکاروں اور صحت سہولیات میں کمی کے صورت میں ہمیں بروقت اطلاع دیں.

تاکہ فوری ازالہ کرسکے. کیونکہ ہمیں فرض شناس اہلکاروں پر فخرکیونکہ زیادہ تر کو بہتر کارکردگی پر توصیفی اسناد کے ساتھ ساتھ نقد انعامات سے بھی نوازیں ہیں. چونکہ محکمہ صحت کے بہتر کارکردگی کے لئے تمام مراکز ماہانہ رپورٹ پیش کرنے کے پابند بنائے ہیں. انہوں نے بتایا کہ دور دراز علاقے کے لوگوں میں صحت کےبارے معلومات میں کمی ہے. جو کہ ایک بیماری کے اثر معمولی سمجھ کر وہ ایک دائمی شکل اختیار کرلیتی ہے. جہاں بیماری پر ابتدائی دوران میں قابو سے بعد میں مشکل بن جاتی ہے.

لہذا عوام صحت کو اللہ تعالی کی نعمت سمجھ کر اسکا پورا پورا خیال رکھیں. اور بدن میں معمولی سا اثر محسوس کرنے سے فوری تشخیص کرکے علاج کروائیں تاکہ اپ کی صحت محفوظ اور زندگی خوشحال بسرکریں. کیونکہ بیماریاں بڑھنے سے صحت کو خطرہ سمیت علاج معالجے پر بھاری خرچ بھی برداشت کرنا پڑتا ہے
انہوں نے ضلع بھر کے ہر طبقہ فکر اور عوام سے اپیل کی. کہ محکمہ صحت کے جانب سے مختلف ٹیکہ جات اور ویکسینیشن ٹیموں سے مکمل تعاون کریں. کیونکہ عوامی تعاون کے بغیر سرکاری کوئی منصوبہ کامیاب نہیں ہوتی. بلکہ سرکار تمام تر صحت عامہ کے سہولیات عوام کے خاطر سرانجام دے رہے ہیں. انہوں نے ٹیکہ جات زیادہ تر موذی امراض کے روکتھام کے لئے مفید قرار دی.

اور عوام سے ہمدردانہ اپیل کی کہ اپنے بچوں کو 12 امراض کے خلاف ٹیکہ جات ہر صورت میں مکمل کروائیں. تاکہ ہمارے آئندہ نسل زیادہ تر وبائی امراض سے محفوظ رہ سکے.ڈی ایچ او سے انٹریو کے بعد میڈیا نمائندوں نے ایک مرکزمیں صحت کے اہلکار سے موصوف کے حوالے سے پوچھا. تو انہوں نام ظاہر نہ کرنے کے شرط پر بتایا۔ کہ ڈی ایچ او رفیق حیات کے تعیناتی ڈیوٹی سے غیر حاضر اہلکاروں کے لئے ایک دردِ سر سے کم نہیں ہے.

اورفرض شناس اہلکاروں کی کارکردگی کاقدربڑھ گئے ہیں۔ جبکہ مقامی لوگوں کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران محکمہ صحت میں مثبت تبدیلی آچکے ہیں. جن سے مقامی لوگ اب علاج معالجے کے خاطر سرکاری ہسپتالوں کے رخ کرتے ہیں. جو کہ ان سے پہلے عوام یہی مراکز بھوت بنگلے سمجھتے تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں