36

ٹھٹھہ: دھابیجی انڈسٹریل زون میں 1530 ایکڑز زمین شامل کئے جانے پر مقامی گوٹھوں کے رہائشیوں کا احتجاج

ٹھٹھہ: دھابیجی انڈسٹریل زون میں 1530 ایکڑز زمین شامل کئے جانے پر مقامی گوٹھوں کے رہائشیوں کا احتجاج

ٹھٹھہ نمائندہ
سندھ حکومت کی جانب سے انڈسٹریل زون کیلئے دی جانے والی 1530 ایکڑ زمین کے حوالہ سے دھابیجی میں موجود قدیمی گوٹھوں کے رہائشیوں کو خدشات اور خوف کا سامنا ہے ، اس حوالہ سے مذکورہ گوٹھوں کے رہائشی افراد کا پیر بخش کلمتی ، امیر بخش کلمتی ، مٹا خان کلمتی ، کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ ہوا ، مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم کسی بھی ترقی کی خلاف نہی ہیں ، لیکن ہمیں سنے سمجھے بغیر ہمارے قدیمی گوٹھوں کو زون اکنامک میں ڈال دیا گیا ، جسے ہمارے آباؤ اجداد کی شناخت مٹنے کا خدشہ ہے

ہمارے گوٹھوں کو جانے والے راستے بھی بند کردئے گئے ہیں ، جبکہ اطراف میں موجود درجنوں فیکٹریوں میں ہم مقامی افراد کے لئے روزگار کے دروازے بھی بند ہیں ، ہمیں اپنے ہی دھرتی پر غیر بنادیا گیا ہے ، مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم کسی بھی صورت اپنے گوٹھ و زمینوں کو مٹانے نہیں دیں گے

ا حوالہ سے اعلی حکام ہمیں سنیں اور ہماری داد رسی کرے انڈسٹریل اکنامک زون خوش آئند ، مگر مقامی قدیمی گوٹھوں کے رہائشیوں کو مطمئن کرنا ضروری ہے ، ذوالفقار علی بھٹو نے ساحلی پٹی پر انڈسٹریل زون لگوائے ، مقامی لوگوں کو روزگار دیا اور جنہوں نے زمینیں دیں انہیں بھی نوازا ، ساحلی پٹی سندھ کا قیمتی اثاثہ ہے ، جو دیگر صوبوں کے پاس نہی
پیپلز پارٹی سابق ایم پی اے غلام قادر پلیجو ،
دھابیجی میں ہمارے ہزاروں سال پرانے قدیمی گوٹھ ہیں اور یہاں کے رہائشی پیپلزپارٹی کے ووٹرز بھی ہیں ، ہم اپنے لوگوں کے ساتھ کسی طرح کا ظلم ہونے نہی دیں گے۔ سابق چیئرمین دھابیجی فقیر نبی بخش بلوچ ،
دھابیجی اور بھنبھور میں باہر کے لوگوں نے اپنی جائیدادیں اور اپنے نام کی کالونیاں بنالی ہیں ، جو مقامی لوگوں کے لئے لمحہ فکریہ اور تشویش کی بات ہے۔ پی پی بھنبھور صدر رحیم خان شورو
دھابیجی میں 1530 ایکڑز زمین انڈسٹریل زون کو دئے جانے اور اسمیں درجنوں قدیمی گوٹھوں کو شامل کئے جانے پر مقامی شہریوں کی جانب سے تشویش ، خوف اور مظاہروں کی صورتحال پر سابق ایم پی اے غلام قادر پلیجو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کی ساحلی پٹی ایک قیمتی اثاثہ ہے

اور یہ دیگر صوبوں میں نہی ہے اسکی قدر و منزلت کو سمجھنا ہوگا ، قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید نے جب اس خطے پر ترقی کی نگاہ سے دیکھا اور مقامی لوگوں کو روزگار اور انکی جگہوں کو اہمیت دینی چاہی تو یہاں کراچی سے لیکر ٹھٹھ ، بدین تک فیکٹریوں کی جھال بچھائی ، اسٹیل مل ، پورٹ قاسم ، ٹھٹھہ سیمنٹ فیکٹری سمیت شوگرز ملز دئے لیکن مقامی لوگوں کو بھٹو شہید نہ بھولے ، اسٹیل مل اور پورٹ قاسم سمیت دیگر فیکٹریوں کے لئے یہاں کے بلوچ ، جوکھیو نے زمینیں دیں لیکن انہیں اسکا فائدہ بھی ملا ، اب حال میں جسطرح سندھ کے ساحلی علاقوں کو جو ہمارے لئے سونا ہے

، قیمتی اثاثہ ہیں کو جسطرح نیلام کیا جارہا ہے ، سمجھ سے بالاتر ہے اور ایک لمحہ فکریہ بھی ہے ، اس صورتحال کے پیش نظر یہاں کے مقامی لوگ ایک کرب ، خوف میں مبتلا ہوکر ذہنی مریض بنتے جارہے ہیں ، اس حوالہ سے اعلی اداروں کو یہاں مقامی سطح پر موجودہ صورتحال کو سمجھنا ہوگا ، یہاں کے مقامی لوگوں کو روزگار فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ انکے قدیمی گوٹھوں اور زمینوں کو تحفظ فراہم کرانا ہوگا

تاکہ ترقی کی اس راہ پر مقامی لوگوں کی حق تلفی نہ ہوسکے ، پیپلز پارٹی کے مقامی رہنماؤں فقیر نبی بخش بلوچ اور رحیم خان شورو نے اکنامک زون میں دھابیجی کے قدیمی گوٹھوں اور بھنبھور میں مسلسل غیر قانونی قبضوں ، سمیت غیر مقامی لوگوں کے ناموں سے کالونیاں بنائے جانے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں سندھیوں کیساتھ فلسطین اور کشمیر سے بڑھ کر ظلم کیا جارہا ہے ،

یہاں کی سندھی آبادی کو اقلیت میں بدلا جارہا ہے ، جو ہمیں کسی صورت قبول نہیں اس حوالہ میں ہم مقامی گوٹھوں کے رہائشیوں کے ساتھ ہیں اعلی مقتدر ادارے اس سنگین صورتحال پر توجہ دیں دیگر صورت ہر احتجاج و دھرنا کا حصہ ہونگے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں