25

دہشتگردوں سے کب تک ڈریں گے، ان سے مذاکرات کیوں کیے جارہے ہیں؟ جسٹس قاضی فائز

دہشتگردوں سے کب تک ڈریں گے، ان سے مذاکرات کیوں کیے جارہے ہیں؟ جسٹس قاضی فائز

دہشتگردوں سے کب تک ڈریں گے، ان سے مذاکرات کیوں کیے جارہے ہیں؟ جسٹس قاضی فائز

سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران سوال اٹھایا ہے کہ ہم دہشتگردوں سے کب تک ڈریں گے؟

سپریم کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پشاور میں ہونے والے خودکش حملے کے حوالے سے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ دہشتگردوں کو یہ دو وہ دو، کبھی کہا جاتا ہے دہشتگردوں سے مذاکرات کرو، اس دوران ریاست کہاں ہے؟ دہشتگردوں سے مذاکرات کیوں کیے جارہے ہیں؟

انہوں نے مزید کہا کہ آج دہشتگرد 2 بندے ماریں گے کل کو 5 مار دیں گے، پتا نہیں ہم کس معاشرے میں رہ رہے ہیں، ہم دہشتگردوں سے کب تک ڈریں گے؟

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے یہ بھی کہا کہ ایک جج نے دہشتگردی کے واقعے پر رپورٹ دی، اس کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا گیا،

سپریم کورٹ کے سینئر جج نے کہا کہ لمبی داڑھی رکھنے سے بندا مسلمان یا اچھا انسان نہیں بن جاتا، ہمارے ایک جج کو مار دیا گیا کسی کو پرواہ ہی نہیں ہے۔

یاد رہے کہ دو روز قبل پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والے خودکش دھماکے میں شہید افراد کی تعداد 102 ہو چکی ہے جبکہ 200 سے زائد افراد زخمی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں