پہلے مردم شماری پھر الیکشن ۔کے حوالے سے ضلع مہمند کے سیاسی جماعتوں یعنی پی ڈی ایم کا مشترکہ پریس کانفرنس
پہلے مردم شماری پھر الیکشن ۔کے حوالے سے ضلع مہمند کے سیاسی جماعتوں یعنی پی ڈی ایم کا مشترکہ پریس کانفرنس ۔پریس کانفرنس سے حطاب کرتے ہوئے امیر جے یوائی ضلع مہمند محمد عارف حقانی۔قومی وطن پارٹی ضلع مہمند کے چئیرمین ملک مصطفی۔عوامی نیشنل پارٹی ضلع مہمند کے عبدالمجید۔ایم ڈبلیو او کے صدر میرافضل مہمند۔
حق دو تحریک کے جنرل سیکرٹری محمد ایاز۔پیپلزپارٹی کے فضل ہادی۔ملک زیارت گل۔ملک میراجان۔مسلم لیگ ن کے پرویز خان نے کہا۔کہ اس وقت پورے ملک میں مردم شماری کے عمل جاری ہے۔جبکہ دوسری طرف حکومت نے دوصوبوں پناب اور خیبر پختونخوامیں الیکشن کا اعلان کیا ہے۔اگر دوصوبوں پنجاب اور خیبر پختونخوا میں الیکشن ہوجاتاہے۔تو یہ 2017 کے متنازعہ مردم شماری کے تحت ہوں گے
۔اس کے علاوہ جنرل الیکشن اور دوصوبوں بلوچستان اور صوبہ سندھ میں الیکشن 2023 مردم شماری کے تحت ہوں گے۔جو کہ ائین سے متصادم عمل ہوگا۔دوصوبوں کے عوام کو 2017 مردم شماری کے تحت پارلیمنٹ میں نمائندگی ملے گی۔جبکہ دوصوبوں میں 2023 کے تحت۔جس کے تحت ایک ائینی بحران پیداہوسکتاہے
اور الیکشن بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔اس سلسلے میں تمام قبائیلی اضلاع کا ایک مشترکہ اختجاج بمورخہ 20 مارچ بروز پیر بوقت بارہ بجے اسلام اباد نیشنل پریس کلب میں ہورہاہے۔اس کے بعد ایک یادداشت الیکشن کمیشن کے حوالہ کیاجائیگا۔اگر ہمارے مطالبات پر عمل نہ کیا گیا۔تو ہم الیکشن سے بائیکاٹ کرسکتے ہیں۔
دوسری طرف مردم شماری کے جو پراسیسنگ جاری ہے۔اس میں قبائیل کو جان بوجھ کر نظراندازکرکے قبائیل کے ابادی کو کم ظاہرکرنے کی سازش ہورہی ہے۔جیسا کہ 2017 مردم شماری میں ہوا تھا۔2017 مردم شماری میں قبائیلی اضلاع سمیت ضلع مہمند کی ابادی کو بہت کم ظاہر کیاگیاتھا۔جس میں ضلع مہمند کے ایک تحصیل بائیزئی جس کی ابادی بہت زیادہ ہے۔سب سے کم ظاہر کیاگیاتھا۔
اور انے والے مردم شماری میں یہی عمل پھر دہرایاجارہاہے۔پہلے امن وامان ۔بے گھر لوگوں کی ابادکاری کو یقینی بنائے ۔پھر اس کے بعد مردم شماری شروع کی جائے۔تاکہ ابادی کی تعداد صحیح طریقے سے درج ہوکریہاں کےعوام کو ابادی کے تناسب سے وسائل مل سکیں۔اورقبائیلی اضلاع کی محرومیاں دور سکیں۔