22

وزیراعظم نے عمران خان کے سوالات کا جواب دے دیا

وزیراعظم نے عمران خان کے سوالات کا جواب دے دیا

وزیراعظم نے عمران خان کے سوالات کا جواب دے دیا

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف  نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے گزشتہ روز پوچھے گئے سوالات کا جواب دے دیا۔

ٹوئٹر پر عمران خان کا بیان ری ٹوئٹ کرتے ہوئے وزیراعظم نے لکھا کہ یوٹرنز اور اداروں پر مذموم حملے آپ کی سیاست کا تعارف ہے،  آپ کا رویہ عدلیہ کو اپنی خواہشات کے حق میں جھکانا اور ’قانون مجھ پر لاگو نہیں ہوتا‘ جیسا ہے۔

وزیراعظم نے لکھا کہ میں آپ سے یہ جوابی سوال پوچھتا ہوں، اقتدار سے محروم ہونے کے بعدباربارپاک آرمی کو بطور ادارہ بدنام کرنا آپ کی سیاست کا طریقہ کار رہا ہے، کیا آپ آرمی، انٹیلی جنس اداروں پر مسلسل کیچڑ اچھالنے کا سلسلہ جاری نہیں رکھے ہوئے؟  کیا وزیرآباد واقعہ سے پہلے سے آپ پاک فوج کی قیادت پر مسلسل کیچڑاچھالنے کا سلسلہ جاری نہیں رکھے ہوئے؟

وزیراعظم نے سوال کیا کہ ہر روز دھمکانے، بے بنیاد الزام لگانے کے سوا  آپ نے کون سا قانونی طریقہ کار اپنایا ؟  آپ نے وفاقی حکومت کی طرف سے کی گئی تعاون کی پیشکش ٹھکرا دی اور قانونی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا، آپ کو کبھی بھی سچائی کی کھوج میں کوئی دلچسپی تھی ہی نہیں بلکہ قابل مذمت واقعےکو آپ نے اپنے گھٹیا سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا۔

وزیراعظم نے پوچھا کہ ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد شہدا اور مسلح افواج کے خلاف سوشل میڈیا پر غلیظ مہم کس کی ایما پر چلائی؟کس جماعت کے ٹرول بریگیڈ نے شہداکا مذاق اڑایا جو ہماری سیاست میں ناقابل تصور اورکلچر میں ایک نئی کم ظرفی کا مظہر تھا، کیا آپ جیسے ایسے مذموم اہداف اور عزائم رکھنے والوں کی موجودگی میں ہمیں کسی دشمن کی ضرورت ہے ؟

وزیراعظم نے پوچھا کہ سیاسی مقاصد کے لیے مذہب کو کس نے استعمال کیا؟ اپنی سیاسی سرگرمیوں میں مذہبی اصطلاحات کو کس نے متعارف کرایا؟ اس طرح آپ نے نہایت چالاکی اور ذاتی سیاسی مقاصد کی خاطر اپنے حامیوں کے ذریعے سیاسی مخالفین کو تشدد کے خطرات سے دوچار کیا؟ کیا آپ کے پارٹی رہنماؤں نے مسجد نبویﷺ کے تقدس واحترام کو پس پشت ڈالتے ہوئے خاتون وزیر سمیت سرکاری وفد کے لوگوں کو ہراساں کرنے اور  بدسلوکی کا نشانہ بنانے کی افسوسناک حرکت کی تاویلیں، دلیلیں اور جواز نہیں گھڑے تھے ؟

ان کا کہنا تھا کہ یہ امر روز روشن کی طرح عیاں رہنا چاہیےکہ سابق وزیراعظم کے طورپر کرپشن پر جاری ٹرائل کا سامنا کرتے ہوئے آپ چاہتے ہیں کہ قانونی وسیاسی نظام کو درہم برہم کردیا جائے، آپ کی دانست میں پاکستان جنگل بن چکا ہے تو میرا آپ کو مشورہ ہوگا کہ وہاں نہ جائیں کیونکہ حقائق اکثر تلخ اور تباہ کن ہوتے ہیں، اسے کسی اور  دن کے لیے رکھ چھوڑتے ہیں۔

 واضح رہےکہ گذشتہ روز  وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئےکہا تھا کہ عمران نیازی کی معمولی سیاسی فائدے کیلئے قومی اداروں کو دھمکیاں انتہائی قابل مذمت ہیں۔

اپنی ٹوئٹ میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ فیصل نصیر اور  انٹیلی جنس ایجنسی کے افسران پر عمران نیازی بغیرثبوت الزامات لگا رہےہیں، ان کوبغیر ثبوت کے الزامات کی اجازت نہیں دی جائےگی، قومی اداروں اور ان کے افسران کے خلاف الزامات کوبرداشت نہیں کیاجائےگا۔

بعد ازاں عمران خان نے شہباز شریف کے ٹوئٹ پر ان سے سوالات کیے تھے۔

اپنی ٹوئٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ میں دو بار قاتلانہ حملوں کانشانہ بنا،کیا میں شہباز شریف سےسوالات پوچھنےکی جسارت کرسکتاہوں؟

عمران خان نے سوال کیا کہ ’کیا مجھے بطور پاکستانی قاتلانہ حملے کے ذمہ داروں کو نامزد کرنےکا حق ہے؟

عمران خان نے شہباز شریف سے یہ سوال بھی کیا کہ مجھے مقدمے کے اندراج کے آئینی و قانونی حق سے کیوں محروم کیا گیا؟

انہوں نے کہا کہ اگر شہباز شریف ان سوالات کےسچ پر مبنی جوابات دیں سکیں تو ان سب سے ایک ہی طاقتور شخص اور اس کےساتھیوں کا سراغ ملےگا جو سب قانون سےبالاتر ہیں۔

اپنی ٹوئٹ میں عمران خان نے کہا کہ چنانچہ وقت آگیا ہے کہ ہم باضابطہ اعلان کریں کہ پاکستان میں جنگل ہی کا قانون رائج ہے جہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا اصول کار فرما ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں