Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کا سپریم کورٹ کے باہر دھرنا ختم کرنے کا اعلان

سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کا سپریم کورٹ کے باہر دھرنا ختم کرنے کا اعلان

پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سپریم کورٹ کے باہر دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ 

اپنے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کسی پر انصاف کی ذمہ داری ہو تو ہر فریق کو ایک جیسی توجہ دینی چاہیے۔

مولانافضل الرحمان نے کہا کہ ہم عدالت کی قدر ومنزلت بحال کرنا چاہتے ہیں، آج اس تاریخی اجتماع نے بتادیا فیصلہ عوام کو کرنا ہے، ساری پولیس اور رینجرز ہٹ جائےہم اس سپریم کورٹ کی عمارت کی حفاظت کریں گے، کوئی مائی کا لعل میلی آنکھ سے بھی اس عمارت کو نہیں دیکھ سکےگا، اب فیصلہ پاکستان کےعوام نے کرنا ہے۔

مولانافضل الرحمان نے کہا کہ آج اسلام آباد میں عوام کی عدالت لگی ہے، عدلیہ کا احترام کرنے پر یقین رکھتے ہیں، اسلام نے عدل و انصاف کا حکم دیا ہے، پنجاب اور کے پی اسمبلیاں نہ توڑی جاتیں تو آج بحران نہ ہوتا۔

چیف آرگنائزر مسلم لیگ ن مریم نواز نے سپریم کورٹ کے باہر پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ کے دھرنے سے خطاب میں کہا کہ چیف جسٹس صاحب، عوام کا یہ سمندر دیکھ کرخوشی ہوئی یا نہیں؟ مقدمہ کوئی اور تھا اور سوموٹو کسی اور بات پر لیا گیا۔

مریم نے مزید کہا کہ  آپ نے کرسی اور طاقت کے غلط استعمال سے چار تین کے فیصلے کو تین دو کے فیصلے سے بدلا، اسمبلیاں توڑنے میں عمران خان اور پرویز الہیٰ ہی نہیں عارف علوی بھی شامل تھے۔

مریم نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری پر عوام باہر نہ نکلی، عمران خان کی گرفتاری پر تربیت یافتہ بلوائی نکلے، جنہیں بارڈر کھول کر عمران نے پاکستان بلایا انہیں زمان پارک میں جگہ دی گئی، عوام تیلی اور ماچس لے کر نہیں نکلتی، عمران نے لسٹ بنائی تھی کہ اگر گرفتاری ہوئی یہ ٹارگٹ ہیں، عمران خان نے کہا تھا اگر گرفتاری ہوئی تو ان جگہوں پر حملہ کرنا۔

مریم نواز نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا عمران سے پوچھا کہ پاکستان میں شہدا کی یادگار کا کیا ہوا؟ اس نے 60ارب روپے لوٹ کر اپنے بزنس ٹائیکون دوست کی جیب میں ڈالا، اس 60ارب روپے کے بدلے انھوں نے ساڑھے چار سو کینال زمین لی، پی ڈی ایم پوچھنا چاہتی ہے اتنی خوشی آپ کو کس چیز کی ہوئی تھی؟

رہنما ن لیگ نے کہا کہ ظلم دیکھیں کسی کو تاحیات ضمانت اور کسی کو تاحیات نااہلی۔

خیال رہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم) کے دھرنے کی کال پر کارکنان سپریم کورٹ کے سامنے پہنچ چکے ہیں جب کہ پی ڈی ایم قیادت بھی دھرنے میں موجود ہے۔

جے یو آئی سے حکومت کے مذاکرات ناکام

اس سے قبل حکومت اور جے یو آئی (ف) میں مذاکرات ناکام ہوگئے جس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو واضح کیا ہےکہ احتجاج سپریم کورٹ کےسامنے ہی ہوگا۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہےکہ دھرنے کا اسٹیج سپریم کورٹ سے تھوڑا پیچھے لگوائیں گے، الیکشن کمیشن یا وزیراعظم ہاؤس کے سامنے اسٹیج لگ جائے تو اعتراض نہیں، سپریم کورٹ کی انٹری یا بالکل سامنے اسٹیج نہ لگایا جائے یہی حکمت عملی ہے۔

قافلوں کی اسلام آباد آمد

جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی کال پر جے یو آئی، مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے قافلے پنجاب کےمختلف شہروں سے اسلام آباد آمد جاری ہے۔

فیصل آباد، سرگودھا، جہانیاں، حافظ آباد، میانوالی، خانیوال، بہاولپور، راولپنڈی اور دیگر شہروں سے (ن) لیگ، پی پی اور جے یو آئی کے قافلے اسلام آباد پہنچے ہیں۔

فیصل آباد سے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے کارکن انفرادی طور پر اسلام آباد روانہ ہوئے، میانوالی میں (ن) لیگ کا بڑا قافلہ روکھڑی ہاؤس سے اسلام آباد دھرنے کےلیے روانہ ہوا۔

ادھر پی ڈی ایم کارکنان نے ریڈزون میں داخلے کی کوشش کی جہاں نادرا چوک پر پہنچے والےکارکنان کو پولیس نے واپس بھیج دیا، پولیس نے کارکنان کو مارگلہ روڈ یا ایوب چوک سے ریڈزون میں داخلےکی ہدایت کی ہے۔

جے یو آئی کے کارکنان ریڈزون پولیس کی رکاوٹیں توڑتے ہوئے ریڈزون میں داخل ہوئے اور سپریم کورٹ کے سامنے موجود ہیں۔

اسکرین گریب

ڈی چوک اور پارلیمنٹ جانے والا راستہ بند

علاوہ ازیں وفاقی دارالحکومت میں تمام صورتحال معمول کے مطابق رواں دواں ہے، انتظامیہ کی جانب سے ڈی چوک مکمل طور پر بند ہے جب کہ سپریم کورٹ کے باہر ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔

انتظامیہ نے سرینا چوک سے پارلیمنٹ جانے والا راستہ بند کردیا ہے اور سریناچوک سے شاہراہ دستور جانےوالی ٹریفک کو بھی روک دیا گیا۔

سکیورٹی خدشات

سپریم کورٹ کے سامنے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے کے باعث سکیورٹی خدشات سامنے آئے ہیں۔

ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کو خدشات سے آگاہ کردیا ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ کو بتایا گیا ہےکہ سپریم کورٹ کے باہر عوام کے بڑے مجمعے کے جمع ہونے سے سکیورٹی خدشات ہوں گے، ریڈزون میں اہم سرکاری عمارتیں اور سفارت خانے موجود ہیں، احتجاج کے باعث شرپسند عناصر مجمعےکی آڑ میں ریڈ زون میں داخل ہو سکتے ہیں۔

Exit mobile version