35

عمران خان کا ٹرائل بھی ملٹری کورٹ کے زمرے میں آتا ہے: وزیر داخلہ

عمران خان کا ٹرائل بھی ملٹری کورٹ کے زمرے میں آتا ہے: وزیر داخلہ

عمران خان کا ٹرائل بھی ملٹری کورٹ کے زمرے میں آتا ہے: وزیر داخلہ

پنجاب میں صرف 19 اور خیبرپختونخوا میں صرف 14 ملزمان کو ملٹری حکام کے حوالے کیا گیا ہے: رانا ثنااللہ کی پریس کانفرنس/ فائل فوٹو
پنجاب میں صرف 19 اور خیبرپختونخوا میں صرف 14 ملزمان کو ملٹری حکام کے حوالے کیا گیا ہے: رانا ثنااللہ کی پریس کانفرنس/ فائل فوٹو

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے بگل بجادیا اور کہا کہ عمران خان کا ٹرائل بھی ملٹری کورٹ کے زمرے میں آتا ہے۔

 وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ ممنوعہ علاقوں میں جانے والے، بھیجنے والے اور جانے میں مدد کرنے والے پر ملٹری ایکٹ لگتا ہے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور ملٹری ایکٹ کا اطلاق وہاں ہوتا ہے جو دفاع سے متعلقہ جگہ ہو، جناح ہاؤس کور کمانڈر کی رہائش گاہ اور کیمپ آفس تھا، جناح ہاؤس میں بہت حساس چیزیں بھی موجود تھیں۔

 وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہےکہ  499 میں سے صرف 6 ایف آئی آر ہیں جنہیں پراسس کیا جارہا ہے، صرف 6 ایف آئی آر کا ٹرائل ممکنہ طور پر ملٹری کورٹ میں ہوسکتا ہے جب کہ پنجاب میں صرف 19 اور خیبرپختونخوا میں صرف 14 ملزمان کو ملٹری حکام کے حوالے کیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نےکہا کہ نفرت کی سیاست ایک ناسور کی طرح معاشرے میں داخل کی جارہی تھی  اور ایک پروگرام کے تحت پاکستان کی سیاست کو گندا کرنے کی کوشش جاری تھی، ایک پروگرام کے تحت ملک کے دارالحکومت کو سیز کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان ایک سال سے مسلسل نفرت کی سیاست کررہے تھے، انہوں نے نفرت کی سیاست میں 25 مئی کو اسلام آباد پر حملہ کرنا تھا، ایک پروگرام کے تحت لوگوں کو پیٹرول بم بنانے کی ٹریننگ دی گئی، عمران خان ایک فتنے کا نام ہے، قوم نے اس فتنے کی شناخت اور ادراک نہ کیا تو یہ فتنہ قوم کو خطرے سے دوچارکردےگا، اس سے پہلے یہ فتنہ ملک کوکسی حادثے سے دوچار کرتا، خود ہی اپنےآپ کو اور اپنی جماعت کو حادثے سےدوچار کرلیا۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات پر مجموعی طور پر 499 ایف آئی آر درج کی گئیں، جن میں 5 ہزار سے زائد لوگوں کو گرفتار کیا گیا، ان میں سے 80 فیصد لوگ ضمانت پر رہا ہے، اے ٹی اے کے مقدمات میں 3944 افراد کو گرفتار کیا گیا اور 88 مقدمات انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت درج کیے گئے۔

وزیر داخلہ نے کہا اعتراض اٹھایا جارہاہے کہ ملٹری ایکٹ کا اطلاق سویلین پر ہورہا ہے، ممنوعہ علاقوں میں جانے والے، بھیجنے والے اور جانے میں مدد کرنے والے پر ملٹری ایکٹ لگتا ہے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور ملٹری ایکٹ کا اطلاق وہاں ہوتا ہے جودفاع سے متعلقہ جگہ ہو جب کہ جناح ہاؤس کور کمانڈر کی رہائش گاہ اور کیمپ آفس تھا، وہاں بہت حساس چیزیں بھی موجود تھیں،  جناح ہاؤس سے اٹھائی گئی چیز اگرکسی ہمسایہ ملک سے استعمال ہو جائے تو کیا وہ سیاسی احتجاج ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جوبھی ملزم ممنوعہ علاقوں میں جاتا ہے توکوئی نیا قانون بنانے کی ضرورت نہیں، اس پر قانون موجود ہے،اس لیے اگرکوئی دفاع سےمتعلق ایریا میں داخل ہوا تو اس کا ٹرائل آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت ہی ہوسکتا ہے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 499 میں سے صرف 6 ایف آئی آر ہیں جنہیں پراسس کیا جارہا ہے، صرف 6 ایف آئی آر کا ٹرائل ممکنہ طور پر ملٹری کورٹ میں ہوسکتا ہے جب کہ پنجاب میں صرف 19  اور خیبرپختونخوا میں صرف 14 ملزمان کو ملٹری حکام کے حوالے کیا گیا ہے،  دیگر ملزمان کا کیس متعلقہ عدالتوں میں چلے گا۔

https://youtu.be/TknARt9_vE0

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں