جی این ایم آئی کے زیر اہتمام ایک روزہ تربیتی ورکشاپ اختتام پذیر 98

جی این ایم آئی کے زیر اہتمام ایک روزہ تربیتی ورکشاپ اختتام پذیر

جی این ایم آئی کے زیر اہتمام ایک روزہ تربیتی ورکشاپ اختتام پذیر

جی این ایم آئی کے زیر اہتمام ایک روزہ تربیتی ورکشاپ اختتام پذیر

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)غیر سرکاری تنظیم ’دی گلوبل نیبرہڈ فار میڈیا انوویشن‘(GNMI) کے زیر اہتمام پرنٹ،الیکٹرانک اور سوشل میڈیا سے وابستہ افراد کے لئے جینڈر بیس وائلیشن کے موضوع پر ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا، ورکشاپ کا مقصد جینڈر بیس وائلیشن پر رپورٹنگ کے دوران صحافتی اقدار کے اُصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے صحافیوں کی استعداد کار میں اضافہ کرنا تھا تاکہ وہ پاکستان میں صنفی امتیاز اور انکی خلاف ورزیوں اور انکے بنیادی حقوق کے متعلق لوگوں میں آگاہی پیدا کر سکیں

تاکہ ایسے واقعات کی روک تھام اور ان میں کمی ممکن ہو سکے۔GNMI کی فاؤنڈر اور صدر ناجیہ اشعر نے ورکشاپ کے مقاصد کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس ورکشاپ کے ذریعے معاشرے میں بڑھتی ہوئی انتہاپسندی کو روکنے کی کوشش کیلئے میڈیا انفلوئنسرز کے استعداد کار میں اضافہ کرنے اور اس پیغام کو عوام تک مزید موثر انداز میں پہنچانا چاہتے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ صحافی ملکر معاشرے سے متشدد رویوں کی روک تھام میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ صنفی بنیاد پر ہونے والے پر تشدد واقعات کی کوریج ہو سکے۔

ورکشاپ کی ٹرینر معروف اینکر پرسن تنزیلہ مظہر نے شرکاء سے معاشرے میں بڑھتی ہوئی تشدد پسندی کو سماجی سطح پر تعلیم و تفہیم کے ذریعے روکنے کے حوالے سے گفتگو کی۔ صنفی بنیاد کی خلاف ورزیوں اور متشدد رویوں کی روک تھام کے متعلق بننے والے قوانین اور اس میں حکومت پنجاب کی کوششوں کے متعلق بھی شرکاء کو آگاہ کیا گیا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے خواتین اور ٹرانسجینڈرز کیساتھ ہونے والے ظلم اور زیادتی کے ازالے کے لئے بننے والے تحفظ سینٹر اور فرنٹ ڈیسک پر ملنے والی سہولیات سے کیسے استفادہ حاصل کیا جا سکتا ہے

جبکہ اس کے حوالے سے ہونے والی قانون سازی اور دفعات کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا، تنزیلہ مظہر نے جنسی اور جسمانی زیادتی کے شکار بچوں اور خواتین کے متعلق رپورٹنگ کے لئے صحافتی اصولوں کو مدنظر رکھنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ ایسے حساس موضوعات پر رپورٹنگ کے دوران متاثرین سے غیر ضروری سوالات پوچھنے سے گریز کریں۔گھریلو تشدد، ریپ کیسز، کام کی جگہوں پر ایذا رسانی اور غیر امتیازی سلوک اور جبری شادیوں جیسے کیسز پر زیادہ سے زیادہ کوریج کی ضرورت ہے

مگر متاثرین کی صورتحال کو بھانپتے ہوئے رازداری کو چھپانے کی کوشش کریں اگر وہ چاہیں تو تو انکی اجازت سے آپ پبلش کر سکتے ہیں تاکہ انہیں مستقبل میں معاشرتی رویوں اور پریشانیوں کا سامنا نا کرنا پڑے ورکشاپ کے اختتام پر سینئرصحافی اعزاز سید اور اینکر پرسن تنزیلہ مظہر نے شرکاء میں اسناد تقسیم کیں ۔ ورکشاپ کے شرکاء نے ’دی گلوبل نیبرہڈ فار میڈیا انوویشن‘ کی کاوشوں سراہتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ یہاں سے سیکھ کر وہ مستقبل میں بہتر رپورٹنگ کے ذریعے صنفی بنیاد پر امتیازی سلوک اور تشدد کے خاتمے کے لئے اپنا کردار ادا کر سکیں گے۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں