Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

امن کمیٹیوں ، علماء کرام اور عوام الناس نے جس احساسِ ذمہ داری سے کام لیا وہ قابل صد تحسین ہے،محمد نقیب الرحمن

امن کمیٹیوں ، علماء کرام اور عوام الناس نے جس احساسِ ذمہ داری سے کام لیا وہ قابل صد تحسین ہے،محمد نقیب الرحمن

راولپنڈی(بیورو رپورٹ) عید گاہ شریف کے سجادہ نشین و عالمِ اسلام کے ممتاز مذہبی و روحانی پیشوا پیر محمد نقیب الرحمن نے کہا ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ کی شریعت مطہرہ کی سر بلندی کی خاطر حضرت امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے ِ کر بلا میں عظیم قربانی پیش کر کے دینِ متین کوحیات ِ جا ودانی بخشی اور یہ مشن قیامت تک حق و صداقت کے علم برداروں کیلئے مشعل ِ راہ رہے گا ۔

عاشورہ محرم الحرام کے دوران ملک بھر میں بالعموم اور راولپنڈی و اسلام آباد میں بالخصوص امن و امان کی فضا پر وفاقی و صوبائی حکومتوں ، انتظامیہ ، سول اور فوجی حکام و جوانوں ، امن کمیٹیوں ، علماء کرام اور عوام الناس نے جس احساسِ ذمہ داری سے کام لیا وہ قابل صد تحسین ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے قبلہ صاحبزادہ پیر محمد حسان حسیب الرحمن نے کہا ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ ، آپ ﷺ کے گھر والے اہل بیت اطہار اور در والے اصحابہ کرام رضوان اﷲ تعالیٰ علیھم اجمعین کا ذکرِ کرتے ہوئے ہمیں نہایت ادب و احترام کو ملحوظ رکھنا چاہئے کیونکہ اہلِ بیتِ پاک ؓ کی نسبت حضور نبی کریم ﷺ کے ساتھ ہے

اور جن کی شان میں قرآنِ کریم کی آیت تطہیر نازل ہوئی ہے۔ شریعتِ مطہرہ کی تابعداری اور سنتِ نبوی ﷺ کی اتباع وپابندی، کمزوروں و مظلوموں کی مدد اور ظالموں اور ظلم کے آگے ڈٹ جانا ہی حسینی ؑکردار ہے اور سنتِ نبوی ﷺ کا تارک، شریعتِ مطہرہ کو چھوڑنا، شراب پینا، زنا کرنا اور مخلوقِ خدا پر ظلم و ستم کرنا یزیدیت ہے۔ حسینی ؑ گھرانے کی تعلیم تو اپنے بد ترین دشمن کے ساتھ حسنِ اخلاق اختیار کرنا ہے

جیسا کہ خانوادہِ رسول ﷺ میں سے حضرت امام زین العابدین ؓ نے اپنے بد ترین دشمن کو نا صرف معاف فرمایا بلکہ خُلقِ مصطفوی ﷺ کی ایسی پیروی فرمائی جو رہتی دنیا تک انسانیت کو روشنی و ہدایت فراہم کرتی رہے گی۔ جب واقعہ کربلا کے بعد ایک مرتبہ حضرت امام زین العابدین ؓ سے ملاقات کے لئے آنے والے ایک شخص کے متعلق آپ ؓ نے حکم ارشاد فرمایا کہ ان کی بہترین تواضع کی جائے ، رات گزارنے کے لئے بہترین بستر فراہم کیا جائے اور جب وہ شخص واپس جانے لگا تو حضرت امام زین العابدین ؓ نے نہ صرف اس کو بے شمار تحائف سے نوازا بلکہ خود بنفسِ نفیس رخصت فرمایا۔ حضرت امام زین العابدین ؓ کا ایسا کریمانہ سلوک دیکھ کر وہ شخص رہ نہ سکا اور عرض کرنے لگا

کہ آپ ؓ نے شاید مجھے پہنچانا نہیں کہ میں اسی یزیدی لشکر میں سے ہوں جس نے جناب ؑ کے اہل خانہ پر ظلم و بر بریت کی انتہا کی تھی۔ حضرت امام زین العابدین ؓ فرمانے لگے کے اے شخص میں تجھے اسی وقت پہچان گیا تھا جب تو نے یہاں پر قدم رکھا تھا مگر وہ تم لوگوں کا سلوک تھا اور جو میں نے کیا

وہ آلِ رسول ﷺ کا حسنِ سلوک ہے۔ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے اتوار کے روز عید گاہ شریف میں منعقدہ ماہانہ محفل بارھویں شریف کے روحانی اجتماع میں سید الشہداء حضرت امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اور آپ ؓ کے رفقاء کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کیا۔ محفل میں کثیر تعداد میں علماء کرا م جن میںمفتی محمد عامر (کراچی) ،ڈسٹرکٹ خطیب حافظ اقبال رضوی ،علامہ قاری حسین احمد مدنی، حافظ غلام مصطفی، مفتی فیصل حسین نقشبندی، علامہ ضمیر اختر راناو دیگر نے بھی خطاب کیا

جبکہ دربار رسالت مآب ﷺ میں نعت پاک کا نذرانہ محمد عامر فیاضی، حافظ غلام مصطفیٰ قادری، عبد الکبیر و دیگر نے پیش کیا ۔ محفل کا اختتام درود و سلام کے بعد پیر محمد نقیب الرحمن کی وطنِ عزیز کی سلامتی، خوشحالی، ترقی، افواجِ پاکستان کی سر بلندی اور اتحاد بین المسلمین کی خصوصی دعا کے ساتھ ہوا جس کے بعد وسیع لنگر کا اہتمام بھی تھا ۔

Exit mobile version