نوازشریف پر کوئی پابندی نہیں، نااہلی کی مدت پوری ہوگئی، آئندہ ماہ پاکستان آئینگے: وزیراعظم
نوازشریف پر کوئی پابندی نہیں، نااہلی کی مدت پوری ہوگئی، آئندہ ماہ پاکستان آئینگے: وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ افسوس ہوا سپریم کورٹ نے ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈز ایکٹ کیس کا فیصلہ اسمبلی کی مدت پوری ہونے پر دیا، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا نوازشریف کی واپسی سے کوئی تعلق نہیں۔
شہبازشریف نے کہا کہ انشاء اللہ نواز شریف واپس آئیں گے اور قانون کا سامنا کریں گے، چیئرمین پی ٹی آئی نے دوست ملکوں سے تعلقات خراب کیے، 16 ماہ میں کئی چیلنجز کا سامنا رہا، ملکی مفاد کے لیے دوست ملکوں سےتعلقات بہتر کرنے کے لیے بہت محنت کی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت میں کہا کہ نگران وزیر اعظم کا فیصلہ آج رات یا کل تک ہوجائے گا، صدر کو کس بات کی جلدی ہے جو خط لکھ دیا؟ خط لکھنے سے قبل صدر کو آئین پڑھ لینا چاہیے تھا، میرے بطور وزیر اعظم پورے 8 دن ہیں، صدر آئین پڑھیں، نگران وزیراعظم کی تقرری تک میں وزیر اعظم ہوں۔
شہباز شریف نے کہا کہ تین دن میں فیصلہ نہ ہوا تو پارلیمانی کمیٹی تین دن میں فیصلہ کرے گی، پارلیمانی کمیٹی فیصلہ نہ کرسکی تو الیکشن کمیشن معاملہ دیکھے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آج رات اتحادیوں سے مشاورت کروں گا، تمام اتحادیوں کو مشاورت کے لیے آج بلایا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے چیئرمین پی ٹی آئی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انسان وہ کام کرے جس کے نتائج وہ برداشت کرسکے، سابق حکومت نے ملکی معیشت کے ساتھ خارجہ تعلقات کو بھی نقصان پہنچایا، 16 ماہ کی حکومت مشکل ترین حکومت تھی، امریکا کے ساتھ گزشتہ دور میں تقریباً تعلقات ختم ہوچکے تھے، اب امریکی حکومت کے ساتھ تعلقات بہتری کی طرف آئے ہیں، دو دن میں سائفر کی حقیقت کھل کر سامنے آگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سول اور عسکری قیادت نے ملک کو ایک بار پھر ترقی کی راہ پر گامزن کیا ہے، اتحادی حکومت نے جس طرح مل کر مشکل حالات سے ملک کو نکالا قابل تعریف ہے، سیلاب زدگان میں 100 ارب روپے تقسیم کیے، اتحادی حکومت سے آج نگران وزیر اعظم کے ناموں پر مشاورت ہوگی، اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض سے آج نہیں تو کل ملاقات ہوگی۔
وزیراعظم نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے ملک میں تباہی کی، 9مئی پاکستان کی تاریخ کا تاریک دن تھا، 9 مئی کاواقعہ ریاست، فوج اورسپہ سالار کیخلاف بغاوت تھا۔
فیصلہ اس وقت اس لیے کیا گیا تاکہ فلور آف دی ہاؤس پر اس پرنئی قانون سازی نہ ہو
شہباز شریف نے کہا کہ آرمی چیف کی ایکسٹینشن کے قانون پر پارٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ اس کو سپورٹ کریں گے، آرمی ایکٹ میں ترمیم ہوئی، پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں نے سپورٹ کیا، چند ججز نے پارلیمنٹ کے ساتھ محاذ آرائی کی، مقننہ کو قانون سازی کا مکمل اختیار ہے، میں نےتاریخ میں کبھی نہیں دیکھا کہ قانون پر عمل درآمد روک دیا جائے، مقننہ کے حق کو سلب کرنے کی کوشش تھی، قانون بنانا مقننہ کاکام ہے، سپریم کورٹ قانون کی تشریح کرسکتی ہے، سپریم کورٹ کافیصلہ اس وقت آیا جب پارلیمان کی مدت مکمل ہوچکی تھی۔
انہوں نے کہا کہ قانون اگر بن جائے اور اس کو کوئی چیلنج کردے تو کوئی اور بات ہے، یہ چیزیں جمہوریت اور آئین کو مضبوط نہیں کرتیں بلکہ قدغن لگاتی ہیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ اس وقت آیا جب پارلیمان مدت پوری کرچکی تھی، فیصلہ اس وقت اس لیے کیا گیا تاکہ فلور آف دی ہاؤس پر اس پرنئی قانون سازی نہ ہو۔
نواز شریف پر اب کوئی پابندی نہیں، وہ 5سال کی نااہلی کی مدت مکمل کرچکے
وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف پر اب کوئی پابندی نہیں، وہ 5سال کی نااہلی کی مدت مکمل کرچکے، نواز شریف واپس آکر قانون کاسامنا کریں گے، نواز شریف اگلے ماہ آئیں گے، قوم ان کا بھرپور استقبال کرےگی۔
وزیراعظم نے کہا کہ نااہلی کی مدت 5 سال ہے اور یہ قانون فیلڈ میں موجود ہے، نوازشریف پر اب کوئی پابندی نہیں وہ نااہلی کی مدت پوری کرچکے ہیں، نیا قانون بن چکا کہ آئندہ نااہلی کی مدت تاحیات یا 25 سال نہیں ہوگی، 5 سال ہوگی۔
شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایس آئی کے ایک ڈائریکٹر دہشت گردوں کے پیچھے جارہے تھے وہ شہید ہوگئے، ان کے گھر گیا اور اہلخانہ سےملاقات کی، ایک شخص جو اپنی جان ہتھیلی پر رکھ دہشت گردوں کا مقابلہ کرنےکیلئے گیا ہو، اس کی تفصیلات سوشل میڈیا پر آجائیں اور اس کو شہید کردیاجائے، ان کی حفاظے کیلئے قانون سازی کیا کوئی بری بات ہے؟
بات سائفر کے مواد کے درست ہونے یا نہ ہونے کی نہیں ہے، بات یہ ہےکہ سائفر میں کہاں لکھا ہے امریکا نے پاکستان کیخلاف سازش کی
وزیراعظم نے کہا کہ سزائیں دینا عدالت کا کام ہے، حقائق اپنی جگہ موجود ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی نےتاریخ کا سب سے بڑا جھوٹ بولا، چیئرمین پی ٹی آئی نے پینترا بدلہ، پھر جھوٹ بولا، چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سائفر ان سے گم ہوگیا، سائفر گم ہوگیا تو جریدے میں اسٹوری کہاں سے چھپ گئی؟ چیئرمین پی ٹی آئی نے جھوٹ بولا کہ امریکا نے سازش کی، اسد مجید نے سب کےسامنے کہا کہ حکومت کو گرانے کی کوئی سازش نہیں ہوئی، مجھے نہیں پتا کہ سائفر لیک کیسے ہوا ، لیکن چیئرمین پی ٹی آئی نے اعتراف کرلیا، میرا خیال ہے سائفر لیک ہونےکےمعاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کر رہا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بات سائفر کے مواد کے درست ہونے یا نہ ہونے کی نہیں ہے، بات یہ ہےکہ سائفر میں کہاں لکھا ہے امریکا نے پاکستان کیخلاف سازش کی، سائفر کو اسی وقت ڈیمارش کیا گیا کہ آپ نے سفارتی حدود کو کراس کیا، یہ دنیا میں آئے روز ہوتا ہے، اگر بھارت کی جانب سے کوئی بات ہوتی تو ہم ان کے سفیر کو بلا کر ڈیمارش کرتے ہیں، بات یہ ہے کہ امپورٹڈ حکومت اور سازش والی بات درست ہے یا غلط۔
چیئرمین پی ٹی آئی کو سزا یا رہا کرنےکا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے میرا اور میری حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں
شہباز شریف نے کہا کہ مریم نواز کو جیل میں والد کے سامنے گرفتار کیا گیا، آصف زرداری کی ہمشیرہ کو عید کی رات اسپتال سے گرفتار کیا گیا، اس معاملےمیں میرا کوئی عمل دخل ہے نہ کوئی اختیار ہے، نیب، ایف آئی اے اگر بلا رہےہیں تو میراکوئی عمل دخل نہیں، آپ ثابت کر دیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی یا ان کی اہلیہ کی گرفتاری کا میں نے کہا ہو تو تب تو میں ذمےدار ہوں، ہم دن رات پیشیاں بھگتے رہے، بیٹیاں بہنیں پیشیاں بھگتی رہیں، چیئرمین پی ٹی آئی ہر جگہ ٹوپ پہن کر پہنچ جاتے تھے یا عدالت میں آتے ہی نہیں تھے، عدالت بلاتی تھی لیکن چیئرمین پی ٹی آئی نہیں آتےتھے، ہمیں تو ضمانت بھی نہیں ملتی تھی، دہرےمعیار کو بھی سمجھیں، بی آرٹی پشاور، مالم جبہ، چینی اور گندم اسکینڈل میں بدترین کرپشن ہوئی اور اسٹے آرڈر ملے، چیئرمین پی ٹی آئی کو سزا یا رہا کرنےکا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے میرا اور میری حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں۔
راجہ ریاض نے مجھےنہیں کہا کہ وہ ن لیگ کا ٹکٹ چاہتے ہیں
موجودہ اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ راجہ ریاض ٹکٹ ہولڈر ہیں یا نہیں، یہ کہنا قبل از وقت ہوگا، راجہ ریاض نے مجھےنہیں کہا کہ وہ ن لیگ کا ٹکٹ چاہتے ہیں، آئین اور قانون راجہ ریاض کو لیڈر آف اپوزیشن مانتا ہے، کوشش کروں گا کہ راجہ ریاض سے آج یا کل تک مشاورت کا عمل مکمل ہوجائے، الیکشن کا وقت میں نہیں دے سکتا، میری دعا ہےکہ گالم گلوچ کی سیاست ہمیشہ کیلیے دفن ہوجائے، میری دعا ہے آئندہ الیکشن کے بعد جو بھی جماعت آئے ، وہ گالم گلوچ کی سیاست کا خاتمہ کرے، جوبھی حکومت آئے رواداری، بھائی چارےکو فروغ دے، یکجہتی کا راج ہو، نوازشریف انتخابی مہم چلائیں گے اور ہم سب ساتھ ہوں گے۔