Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

پریکٹس اینڈ پروسیجرل ایکٹ سے عدلیہ میں مداخلت کی کوشش کی گئی: چیف جسٹس

پریکٹس اینڈ پروسیجرل ایکٹ سے عدلیہ میں مداخلت کی کوشش کی گئی: چیف جسٹس حکومت سپریم کورٹ کے دائرہ کار میں مداخلت کیسےکرسکتی ہے؟ اگر حکومت سمجھتی ہے قانون کو بہتریا دوبارہ دیکھاجائے تو عدالت مداخلت نہیں کرے گی: جسٹس عمر عطا بندیال/ فائل فوٹو حکومت سپریم کورٹ کے دائرہ کار میں مداخلت کیسےکرسکتی ہے؟ اگر حکومت سمجھتی ہے قانون کو بہتریا دوبارہ دیکھاجائے تو عدالت مداخلت نہیں کرے گی: جسٹس عمر عطا بندیال/ فائل فوٹو اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے نیب ترامیم کیس میں ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں اپیل کا دائرہ بڑھا کر عدلیہ میں مداخلت کی کوشش کی گئی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی جس دوران چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے تسلیم کیا تھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجرل ایکٹ میں خامیاں ہیں۔ اس دوران چیف جسٹس نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرل ایکٹ سے متعلق پچھلے عدالتی حکم نامے بھی پڑھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ سے متعلق یکم جون کومطلع کیا، اٹارنی جنرل نے جون میں کہا تھا اس ایکٹ کو اسمبلی دیکھے گی لیکن اس اسمبلی نے ایکٹ کا دوبارہ جائزہ نہیں لیا، نہیں معلوم موجودہ حکومت کا اس قانون سے متعلق مؤقف کیا ہے۔ یہ بھی پڑھیں ’پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون درست قرار پایا تو نیب ترامیم کیخلاف کیس کا فیصلہ کالعدم قرار پائے گا‘ پریکٹس اینڈ پروسیجربل سے متعلق پارلیمانی ریکارڈ تاحال سپریم کورٹ کو فراہم نہیں کیا گیا حکومت نے پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیخلاف درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا کردی جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا معطل شدہ قانون کو اتنی اہمیت دی جائےکہ اس کی وجہ سے تمام کیس التواکاشکار ہوں؟ اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجرل ایکٹ پر دوبارہ جائزے کے لیے دوبار وقت کیوں مانگا؟ کیا سپریم کورٹ اپنا کام بند کردے؟ جسٹس اعجاز نے کہا کہ یکم اور 8 جون کا فیصلہ اس لیے سنایاکہ حکومت نے خود تسلیم کیا ناقص قانون سازی کی گئی، عدالتی حکم سے معطل شدہ قانون سازی کے تحت کارروائی متاثرتو نہیں کی جاسکتی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث سے مکالمہ کیا کہ گڈ ٹو سی یو اور ساتھ ہی کہا کہ امید ہے ایسا کہنے پر مجھے نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ پروسیجر بل میں حکومت نے اپیل کا دائرہ کاربڑھایا تھا، حکومت سپریم کورٹ کے دائرہ کار میں مداخلت کیسےکرسکتی ہے؟ اگر حکومت سمجھتی ہے قانون کو بہتریا دوبارہ دیکھاجائے تو عدالت مداخلت نہیں کرے گی، سپریم کورٹ پارلیمنٹ پر غالب آنا نہیں چاہتی لیکن سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرل ایکٹ آئین کے خلاف ہے، اس ایکٹ سے عدلیہ میں مداخلت کی کوشش کی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نیب ترامیم کیس سپریم کورٹ کا یہی 3 رکنی بینچ ہی سنے گا۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔

پریکٹس اینڈ پروسیجرل ایکٹ سے عدلیہ میں مداخلت کی کوشش کی گئی: چیف جسٹس

پریکٹس اینڈ پروسیجرل ایکٹ سے عدلیہ میں مداخلت کی کوشش کی گئی: چیف جسٹس

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے نیب ترامیم کیس میں ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں اپیل کا دائرہ بڑھا کر عدلیہ میں مداخلت کی کوشش کی گئی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے  نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی جس دوران چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے تسلیم کیا تھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجرل ایکٹ میں خامیاں ہیں۔

اس دوران چیف جسٹس نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرل ایکٹ سے متعلق پچھلے عدالتی حکم نامے بھی پڑھے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ سے متعلق یکم جون کومطلع کیا، اٹارنی جنرل نے جون میں کہا تھا اس ایکٹ کو اسمبلی دیکھے گی لیکن اس اسمبلی نے ایکٹ کا دوبارہ جائزہ نہیں لیا، نہیں معلوم موجودہ حکومت کا اس قانون سے متعلق مؤقف کیا ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا معطل شدہ قانون کو اتنی اہمیت دی جائےکہ اس کی وجہ سے تمام کیس التواکاشکار ہوں؟ اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجرل ایکٹ پر دوبارہ جائزے کے لیے  دوبار وقت کیوں مانگا؟ کیا سپریم کورٹ اپنا کام بند کردے؟

جسٹس اعجاز نے کہا کہ یکم اور 8 جون کا فیصلہ اس لیے سنایاکہ حکومت نے خود تسلیم کیا ناقص قانون سازی کی گئی، عدالتی حکم سے معطل شدہ قانون سازی کے تحت کارروائی متاثرتو نہیں کی جاسکتی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث سے مکالمہ کیا کہ گڈ ٹو سی یو اور ساتھ ہی کہا کہ امید ہے ایسا کہنے پر مجھے نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ پروسیجر بل میں حکومت نے اپیل کا دائرہ کاربڑھایا تھا، حکومت سپریم کورٹ کے دائرہ کار میں مداخلت کیسےکرسکتی ہے؟ اگر حکومت سمجھتی ہے قانون کو بہتریا دوبارہ دیکھاجائے تو عدالت مداخلت نہیں کرے گی، سپریم کورٹ پارلیمنٹ پر غالب آنا نہیں چاہتی لیکن سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرل ایکٹ آئین کے خلاف ہے، اس ایکٹ سے عدلیہ میں مداخلت کی کوشش کی گئی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ نیب ترامیم کیس سپریم کورٹ کا یہی 3 رکنی بینچ ہی سنے گا۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔

https://www.youtube.com/watch?v=M-4OIqKZUcg&t=2s
Exit mobile version