اسلام آباد: سپریم کورٹ نے دہری شہریت چھپانے والے سرکاری افسران اور ان کی بیویوں سے جواب طلب کرلیا
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سرکاری افسران کی دہری شہریت سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔
دوران سماعت ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ اب تک ایک لاکھ 72ہزار سے زائد سرکاری ملازمین کی معلومات ملی ہیں جن میں سے ایک لاکھ 44 ہزار 848 ملازمین کی معلومات درست ہیں جب کہ ابھی صوبوں کی طرف سے مکمل معلومات نہیں آئیں۔
ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ دہری شہریت کے حوالے سے 2 رپورٹ جمع کرائی ہیں، 691 سرکاری ملازمین کی بیویاں دہری شہریت کی حامل ہیں، 616 سرکاری ملازمین نے دہری شہریت تسلیم کی ہے جب کہ 147 سرکاری ملازمین، افسران اور 291 سرکاری افسران نے اپنی بیویوں کی دہری شہریت کی معلومات چھپائیں۔
ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو مزید آگاہ کیا کہ 6 سرکاری افسران غیرملکی شہریت رکھتے ہیں جب کہ ایک خاتون افسر نے اپنی شہریت ظاہر نہیں کی۔
ڈی جی ایف آئی اے کی بریفنگ پر عدالت نے دہری شہریت چھپانے والے سرکاری ملازمین اور ان کی بیویوں کو نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دہری شہریت چھپانے والوں کواخبارات کے ذریعے نوٹس جاری کیا جائے، ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ کتنے ملازمین پاکستانی اورکتنے غیر ملکی ہیں۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ دہری شہریت کی معلومات آچکی ہیں، اٹارنی جنرل کو نوٹس پہلے بھی جاری کرچکے ہیں، دہری شہریت کے حامل افسران کا کیا ہونا ہے اٹارنی جنرل بتائیں گے۔
چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ کیا غیر ملکی سرکاری ملازمت اختیار کرسکتا ہے؟ اس پر ڈی جی نے بتایا کہ غیر ملکی سرکاری ملازمت نہیں کرسکتا۔
سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے عدالت کو بتایا کہ غیر ملکی حکومت کی اجازت سے منصوبوں کے لیےآسکتے ہیں۔
عدالت نے دہری شہریت حاصل کرنے والے افسران کی مزید معلومات حاصل کرکے ڈی جی ایف آئی اے کو دو ہفتوں میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا جب کہ کیس کی سماعت بھی دو ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔