50

ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کالعدم قرار دینےکیخلاف نظر ثانی درخواست دائر

ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کالعدم قرار دینےکیخلاف نظر ثانی درخواست دائر

ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کالعدم قرار دینےکیخلاف نظر ثانی درخواست دائر

وفاقی وزارت قانون اور  دیگر فریقین نے  سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز  ایکٹ کالعدم قرار دینےکے سپریم کورٹ کے فیصلےکےخلاف نظرثانی درخواست دائر کردی۔

درخواست میں عدالت عظمٰی سے 11 اگست کے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کی گئی ہے۔

نظرثانی درخواست میں اضافی دستاویزات کے لیے 15 روز کی مہلت طلب کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق رجسٹرار آفس نے اضافی دستاویزات کے لیے 15 روز کا وقت دے دیا ہے۔

خیال رہے کہ  سپریم کورٹ نے 11 اگست کو ریویو  آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کالعدم قرار  دیا تھا۔

عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں  ریویو ایکٹ کو پارلیمان کی قانون سازی کے اختیار سے تجاوز  قرار  دیا تھا۔

واضح رہےکہ  ریویو ایکٹ میں آرٹیکل 184(3) کے مقدمات کے فیصلےکے خلاف متاثرہ فریق کو اپیل کا حق دیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ 2023 : کب کیا ہوا؟

پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد 26 مئی کو صدر مملکت نے ایکٹ پر دستخط کیے تھے جس کے بعد سپریم کورٹ ریویو ایکٹ کا اطلاق 29 مئی سے ہوا۔

سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کی 7 شقیں ہیں۔

  • شق 1کے تحت ایکٹ “سپریم کورٹ(ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز)ایکٹ 2023 کہلائے گا
  • شق 2 کے تحت سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار مفاد عامہ کےمقدمات کی نظر ثانی کےلیے بڑھایا گیا۔
  • شق 2 کے تحت مفاد عامہ کے مقدمات کی نظر ثانی کو اپیل کے طور پر سنا جائے گا۔
  • شق3 کے مطابق نظر ثانی کی سماعت پربینچ میں ججز کی تعداد مرکزی کیس سے زیادہ ہوگی۔
  • شق 4 کے مطابق نظر ثانی میں متاثرہ فریق سپریم کورٹ کا کوئی بھی وکیل کر سکے گا۔
  • شق 5 کے تحت ایکٹ کا اطلاق آرٹیکل 184، 3کے پچھلے تمام مقدمات پر ہو گا۔
  • شق 5 کے مطابق متاثرہ فریق ایکٹ کے اطلاق کے 60 دنوں میں اپیل دائر کر سکے گا
  • شق 7 کے مطابق ایکٹ کا اطلاق ملتے جلتے قانون، ضابطے، یا عدالتی نظیر کے باوجود ہر صورت ہو گا۔
  • سپریم کورٹ نے تمام فریقین کو سن کر دو ماہ قبل فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
https://www.youtube.com/watch?v=ES09s-wf-Gk

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں