45

تھانہ اے ڈویژن کے علاقہ پیر بہار شاہ چوک کے علاقہ میں انسانیت کوڑے کے ڈھیر پر

تھانہ اے ڈویژن کے علاقہ پیر بہار شاہ چوک کے علاقہ میں انسانیت کوڑے کے ڈھیر پر

شیخوپورہ(بیوروچیف/شیخ محمد طیب سے)زندہ شخص مردہ انسانیت، تھانہ اے ڈویژن کے علاقہ پیر بہار شاہ چوک سے متصل گورنمنٹ پیر بہار شاہ گرلز ڈگری کالج کی دیوار کے قریب ہی انسانیت کوڑے کے ڈھیر پر نظر آئی جہاں پر نامعلوم نیم مردہ حالت میں ایک شخص کو علاقہ مکینوں کی اطلاع پر ریسکیو 1122 نے ٹراما سنٹر شیخوپورہ پہنچایا، عینی شاہدین کے مطابق مذکورہ نامعلوم لاوارث شخص مبینہ طور پر تین روز سے اس جگہ پر بے یارومددگار پڑا ہوا تھا جہاں پر کسی بھی راہگذر نے توجہ نہ دی

اور مدد کے لئے کوئی بھی آگے نہ بڑھا جوکہ ایک المیہ ہے لیکن گذشتہ روز علی الصبح اسکو چندخداترس شہریوں نے کپڑے تبدیل کرکے پانی پلایا کھانا کھلایا اور انتہائی کمپرسی کے عالم میں نیم مردہ نیچے زمین پر دراز شخص کو ریسکیو کروانے کے لئے ریسکیو 1122 کو کال کی جنہوں نے اطلاع ملنے پر مذکورہ لاوارث شخص کی پٹی کرنے کے بعد ٹراما سنٹر شیخوپورہ پہنچایا جس کے بعد نہ ہی وہاں مدد ملی، نہ ہی کسی نے اس لاوارث نیم مردہ شخص کو ایمرجنسی ٹریٹمنٹ دینے کی کوشش کی

اور گھنٹوں بے یارومددگار ٹراما سنٹر کے سٹریچر پر پڑا رہا کہ عینی شاہدین کے مطابق دایاں بازو کٹا ہوا اور بایاں ہاتھ شدید زخمی اور انگلیوں سے گوشت اترا ہوا تھا جہاں ہڈیاں صاف نظر آرہی تھیں اور مشاہدہ میں آیا کہ جسم کے مختلف حصوں میں کیڑے بھی پڑے ہوئے ہیں، ذرائع سے معلوم ہونے پر صحافی و کالمسٹ بیوروچیف روزنامہ پاکستان پوائنٹ شیخ محمد طیب، نمائندہ خصوصی روزنامہ پاکستان پوائنٹ رانا محمد عثمان خاں، صحافی و سماجی رہنما انجینئر آصف رضا، محنت کش شہری ہدائت علی اور نوجوان سماجی رہنما محمد افضال گادھی ٹراما سنٹر پہنچے اور ٹراما سنٹر انتظامیہ کو توجہ دلائی گئی،

پہلے تو ٹال مٹول سے کام لیا گیا لیکن بعد ازاں فرسٹ ایڈ اور ایمرجنسی ٹریٹمنٹ تو دی گئی لیکن ایڈمٹ کرنے سے احتراز برتا گیا جوکہ ایک المیہ ہے-ذرائع کے مطابق بتی چوک شیخوپورہ سے ٹراما سنٹر لائے جانے والے اس لاوارث شخص نے عینی شاہدین کے بقول اپنا نام شوکت علی ولد محمد علی اور علاقہ مریدکے بتایا، ایس ایچ او تھانہ اے ڈویژن ثمر عباس ڈوگر کو بھی ٹراما سنٹر انتظامیہ کی جانب سے اطلاع کی گئی جنہوں نے اپنا موقف دیتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ ورثاء کی تلاش شروع کردی گئی ہے

اور پولیس عملہ کی مذکورہ لاوارث شخص کے ہمراہ ڈیوٹی لگادی گئی ہے، مزید تفتیش جاری ہے- سول سوسائٹی تنظیمات اور صحافتی حلقوں نے ضلعی انتظامیہ پر کڑی تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ یہ معاملہ ضلعی انتظامیہ کے انتظامی معاملات پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے جس پر فوری نوٹس لیاجانا چاہئیے اور صرف یہی نہیں بلکہ بےیارومددگار آنے والے مریض بوڑھوں کو بھی ایمرجنسی ٹریٹمنٹ اور انکو ایڈمٹ کرنے سے احتراز برتا جانے لگا ہے جوکہ بہت بڑا المیہ ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں