پیپلزپارٹی سندھ رہنماء سینیٹر سسئ پلیجو نے ضلع ٹھٹھہ کی ممکنہ حد بندی اور کراچی میں شامل کئے جانے کے حوالہ سے الیکشن کمیشن کو اپنے تحفظات پر مشتمل خط جاری
ٹھٹھہ نمائندہ
پیپلزپارٹی سندھ رہنماء سینیٹر سسئ پلیجو نے ضلع ٹھٹھہ کی ممکنہ حد بندی اور کراچی میں شامل کئے جانے کے حوالہ سے الیکشن کمیشن کو اپنے تحفظات پر مشتمل خط جاری کردیا ہے
تحفظاتی خط میں کہا گیا ہیکہ ڈیجیٹل آدم شماری کے دوران ضلع کے ساحلی اور کوہستانی سمیت دیگر علاقوں میں برسات کی وجہ سے ہزاروں لوگ نقل مکانی کرگئے تھے جبکہ مذکورہ علاقے مسلسل پانی نہ ہونے کی وجہ سے بھی لوگ جو اپنے علاقوں میں نہی تھے ، وہ مردم شماری میں اندراج نہ کراسکے یا شامل نہی کئے گئے
اس حوالہ سے آدم شماری کمیٹی اور وفاق کو آگاہ بھی کیا گیا ۔ اس لئے ضلع ٹھٹھہ کے حلقوں میں ردوبدل اور توڑا نہ جائےسسئ پلیجو کا کہنا ہیکہ آدم شماری پر سیاسی پارٹیوں اور عوام کے تحفظات ہیں ، ہم نے بھی اس حوالہ سے میڈیا کے ذریعے اپنے تحفظات و خدشات کا کئیں بار اظہار کیا ہے
حقیقی تعداد کے سبب ضلع میں ایک قومی اور تین صوبائی حلقے پورے آنے چاہئیں ، جبکہ موجودہ گنتی اور شماری کی وجہ سے دس فیصد کم و زیادہ فارمولے کے تحت ٹیکنکلی جوڑ کے ساتھ ایک قومی اور تین صوبائی حلقے مکمل کئے جاسکتے ہیں
سسئ پلیجو نے مزید کہا کہ ضلع ٹھٹھہ تاریخی اور ثقافتی ہونے کی وجہ سے رامسر سائیٹیز والا ضلع کہلایا جاتا ہے جہاں سندھو دریا ، ساحلی پٹی اور ڈیلٹا شامل ہیں حیرت اور بڑی بات یہ بھی ہیکہ پہلے ہی اس تاریخی ضلع کو تقسیم کیا گیا ہے اور اب حلقوں کو توڑ کر آدھ کراچی میں شامل کیا جارہا ہے جسکی وجہ سے اس ضلع کی تاریخی حیثیت اور ثقافت کو سازشی منصوبے کی نظر کیا جارہا ہے
بھنبھور ، مکلی ، ہالیجی اور کینجھر جھیل سمیت بہت سارے تاریخی ثقافتی اور عالمی ورثہ بھی اس ضلع کی تاریخی حیثیت کی گواہی دیتے ہیں اس حوالہ سے ضلع ٹھٹھہ کی حلقہ بندی اور توڑ پوڑ سے گریز کیا جائے