غزہ: ایک اور کربلا شروع ، حق و باطل ایک بار پھر آمنے سامنے ہو گئے۔ سید کرار ہاشمی
قم المقدس میں مقیم کشمیری طالب علم سید کرار ہاشمی نے صیہونیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کے مسلسل قتل و غارت اور نسل کشی کے حوالے سے انسانی حقوق کے دعویداروں کی شرمناک خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس جعلی اور ناجائز حکومت کے قیام کے آغاز سے لے کر اب تک صیہونیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کے مسلسل قتل عام اور نسل کشی کے سلسلے میں انسانی حقوق کے دعویداروں کی شرمناک خاموشی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ غزہ میں بچوں کو مارنے والی اس حکومت کے ہولناک جرائم اور بمباری دنیا بھر میں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ عصر حاضر میں انسانوں کی زندگیوں میں امن، ترقی اور فلاح و بہبود کے لیے قوموں کو متحد ہونا چاہیے لیکن حالات اس کے برعکس ہیں۔
انہوں نے ایک پریس بیان میں کہا کہ آج غزہ میں ایک اور کربلا شروع ہو گیا ہے اور حق و باطل ایک بار پھر آمنے سامنے ہو گئے ہیں۔ غاصب صیہونی سب کی آنکھوں کے سامنے ایسے جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں جو تاریخ میں بہت کم لوگوں نے دیکھے ہوں گے اور غزہ کو ایک اور کربلا میں تبدیل کر دیا ہے اور ہر روز عورتوں، مردوں اور بچوں کے وحشیانہ قتل عام نے ہر با شعور و زندہ دل انسان کے روح مجروح کر دئیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: “ہر ایک پر فرض ہے کہ وہ غاصب صیہونی حکومت اور انسانی حقوق کے جھوٹے دعویداروں کے مکروہ چہرے سے نقاب ہٹا کر فلسطین اور دیگر مقامات کے واقعات کو بہادری کے ساتھ صحیح طریقے سے بیان کر کے پیش کرے۔ دریا مسلسل اپنے آپ کو دہرا رہا ہے۔ ایک وقت آیا جب کربلا کے صحرا میں باطل کا سارا مورچہ حق کے خلاف کھڑا ہو گیا، تاریخ نے اس بار فلسطین میں اپنے آپ کو دہرایا اور بہت سے لوگ دیکھ رہے ہیں، جن کے پیٹ حرام سے بھرے ہوئے ہیں۔ اور نہ دیکھیں جو دیکھیں اور نہ سنیں جو سنیں لیکن مظلوم کی آواز تمام آوازوں سے بلند آواز ہے اور اسے کوئی چیز نہیں روک سکتی۔ ظلم اب بھی سنا جا سکتا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف استکباری طاقتوں کی جانب سے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو جس طرح کوڑے دان میں پھینکا گیا یہ تمام ممالک جو دنیا میں ہے ان کیلئے سوالیہ نشان ہے ؟