فکر اقبال کے زاویے الہامی ہیں، افسوس پاکستانی قوم فلسفہ اقبال سمجھنے سے محروم رہی۔
اسلام آباد( بیوروچیف)انٹرنیشنل قرآۃ ریسرچ اکیڈمی (اقرا) ان لائن حلقہ سواں گارڈن اسلام آباد کے زیر اہتمام شاعر مشرق، مفکر پاکستان حضرت ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے “آج کی امت مسلمہ اور فکر اقبال” عنوان سے درس قرآن کی نشست کا اہتمام کیا گیا۔ اس نشست کا بنیادی مقصد نوجوان نسل کو قرآن کریم اور اقبال کی خودی کے فلسفے کے ساتھ جوڑنا ہے ۔ صدر مجلس عالم اسلام کے ممتاز قاری قرآن پروفیسر قاری محمد مشتاق انور میں اپنے خطاب میں کہا کہ امت محمدیہ کی تشکیل لفظ اقراء سے ہوئی۔آج بھی ترقی کا راستہ فکر اقبالؒ پر عمل پیرا ہونے میں ہے
۔حکیم الامت تعلیمی زبوں حالی پر دل گرفتہ تھے۔ فکر اقبال ترقی و خوشحالی کا راستہ ہے، حکیم الامت کے یوم پیدائش پر معروف سکالر پروفیسر ڈاکٹر طارق اعجاز نے قرآن میں کہا کہ حکیم الامت فقط اُمت محمدیہ کے نابغہ روزگار نہ تھے بلکہ دنیا کے دیگر خطوں کے اہل علم بھی آپ کے علم و فضل کے معترف اور آپ کی فکر و فلاسفی سے استفادہ کرتے ہیں۔ آپ نے اپنی شاعری اور نثر میں اُمت مسلمہ کو خودانحصاری کی منزل حاصل کرنے کی تحریک دی۔ آپ کا فرمانا تھا کہ خودی ہی انسان کو باوقار بناتی ہے
۔ آج اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم ایک باوقار قوم بن جائیں اوراپنے پاؤں پر کھڑا ہو جائیں تو ہمیں فکر اقبال پر عمل پیرا ہونا ہوگا۔اس موقع پر چیئرمین اقرا انٹرنیشنل قاری محمد ذیشان حیدر گولڈ میڈلسٹ نے کہا کہ ہمارا پلیٹ فارم امت مسلمہ کو ایک لڑی میں پڑونا کا کردار ادا کر رہا ہے۔ ہم پیغام قرآن اور فکر اقبال کو نوجوان نسل میں منتقل کرنے کے لیے کوشاں ہیں تاکہ ہماری آنے والی نسل ہمارے اکابرین کے فلسفوں اور زندگیوں سے سبق حاصل کریں۔ تقریب کے انتظام و انصرام وارثیہ ٹریولز اینڈ ٹور کے روح رواں راجہ جاوید اختر اور فرزندگان نے کیا۔ اس موقع پر راجہ واجد جاوید نے کہا کہ ہماری خوش بختی ہے
کہ ہم روایتی محفل سجانے کے بجائے ایک حقیقی اور آفاقی پیغام کو دنیا تک پہنچا رہے ہیں۔جو آج کی بنیادی ضرورت ہے ۔ تقریب میں تلاوت قرآن کریم کی سعادت قاری عمیر اصف سلطانی، قاری وقار الحسن اور قاری مرزا زین علی بیگ کے حصہ میں آئی جب کہ نعت شریف کا اعزاز نوید قادری اور محمد صداقت نے پایا۔ نظامت کے فرائض پروفیسر گل مست خان اور طیب الحسنی نے ادا کیے۔پروگرام کے اختتام پر حضرت ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کے لیے دعائے مغفرت اور امت مسلمہ بالخصوص فلسطین کے مسلمانوں کے لیے غیبی امداد کی دعا کی گئی۔ اس کے ساتھ ساتھ شہدائے افواج پاکستان کی لازوال قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور وطن عزیز پاکستان کے لیے نیک تمنائیں کی گئی ۔