61

آغا جی بلڈرز گروپ کی جانب سے گاڑھو میں ہسپتال ، اسکول اور مسجد کی سنگ بنیاد تقریب

آغا جی بلڈرز گروپ کی جانب سے گاڑھو میں ہسپتال ، اسکول اور مسجد کی سنگ بنیاد تقریب

ٹھٹھہ نمائندہ
آغا جی بلڈرز گروپ کی جانب سے گاڑھو میں ہسپتال ، اسکول اور مسجد کی سنگ بنیاد تقریب ، مولانا طارق جمیل اور پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء قمر زمان کائرہ کی خصوصی شرکت شریعت پر چلنے میں ہی کامیابی ہے ، نماز کی پابندی ، اور ایک دوسرے کو معاف کرنے میں ہی سکون ہے ۔ مولانا طارق جمیل

الیکشن بروقت ہونے چاہئیں ، نگران حکومت پالیسی میکنگ پر نہی ، پرپوزل کے طور پر کام کرے ، جو کام نگراں کے مینڈیٹ میں نہی ، انہیں نہ کرے ، نہی تو مسائل پیدا ہونگے ۔ قمر زمان کائرہ

تفصیلات کیمطابق گزشتہ روز میرپور ساکرو کے ساحلی پٹی پر آغا جی کی جانب سے گاڑھو میر پور ساکرو میں اسکول ، ہسپتال اور مسجد کے منصوبے کا سنگ بنیاد بھی رکھاجہاں معروف عالم دین مولانا طارق جمیل اور پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے خصوصی طور پر شرکت کی ، اس موقع پر مولانا طارق جمیل نے خطاب کرتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ میں پیدائش ، حسب ، نصب سمیت تبلیغی کردار کو بیان کیامولانا طارق جمیل نے مزید کہا کہ نماز کی پابندی سمیت تنازعات کے خاتمہ میں ایک دوسرے کو معاف کرنے سے سکون حاصل ہوتا ہے ، جس پر عمل پیرا ہونا سب کی ذمہ داری ہے ۔
پیپلز پارٹی کے مرکزی سینئر رہنما قمرالزماں کائرہ نے ساحلی علاقہ گاڑھو میں میڈیا سے گفتگو اور تقریب سے خطاب کرتے ھوئے کہا ھے کہ نگراں حکومت کے بہت سارے کام وہ ھیں جو ان کے مینڈیٹ میں نہی ھیں ان کو نہی کرنا چاہئیے اگر وہ کام کریں گے تو ان کے لئے بھی مسائل پیدا ھونگے اور سسٹم پر بھی پرابلم آئیں گے کاموں کی انڈورسمنٹ پارلیمنٹ سے ہوتی ہے جو اس وقت نہی ہے
نگراں پالیسی میکنگ کے طور پر نہی پروپوزل کے طور پر کام کریں منتخب حکومت آئین میں ترمیم ،قانوں سازی اور بجٹ پاس کرسکتی ھے لیکن نگراں نہی کرسکتے ۔
عمران خان نے اپنے لئے جو گڑھا کھودا ھے اس سے نکلنے کی تدبیر بھی خود کریں میں صرف دعا کرسکتا ہوں
الیکشن نہ ہوئے تو صورتحال خراب ہوسکتی ہے اس وقت بھی صورتحال پریشان کن ہے مولانا فضل الرحمان صاحب صحیح کہہ رہے ہیں دو صوبوں میں امن وامان کی صورتحال ٹھیک نہی ہے
کیا پچھلے سالوں میں صورتحال اچھی تھی ؟
ہمارے لئے تو کبھی بھی اچھی فضاء نہی رہی ہے مولانا فضل الرحمان کو خطرات ہیں ان کی جماعت پر حملے ہوچکے ہیں ہماری قیادت کو بھی خطرات ہیں انہی خطرات کے ساتھ سب کو جینا ہے ایک جماعت کو فیور مل رہا ہے یہ مناسب بات نہی ہے ایک جیسا سلوک سب کے ساتھ ہونا چاہیئے ھمارے تحفظات ہیں کہ ایک جماعت کو آگے لانے کے لئے سہولتیں دی جارہی ہیں ان کے اپنے دوست کہہ رہے ہیں اسرائیل میں صرف 80 لاکھ یہودی ہیں لیکن امریکہ ،یورپ سمیت پوری دنیا پر ان کی حاکمیت ہے ان کی مرضی کے بغیر کوئ پر نہی مار سکتا ڈیڑھ ارب مسلمان دنیا میں ہیں ہمارے منہ پر تھپڑ مار کر بیٹھا ہے ہم کچھ نہی کرسکتے ہم محکوم قوموں میں شامل ہیں جب تک دنیا میں مسلمان علم پر رہے پوری دنیا پر ان کی حکومت تھی وجہ علم سے دوری ہے آج پاکستان کو دنیا میں کس طرح دیکھا جاتا ھے اس کا ادراک ھو تو سر شرم سے جھک جاتا ھے دنیا ہمیں بے ایمان ،چور اور مانگنے والا کہتی ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں