سندھیانی تحریک اور عوامی تحریک کی رہنما، سندھ کی مایا ناز شخصیت زاہدہ شیخ کی چھٹی برسی
ٹھٹھہ نمائندہ
سندھیانی تحریک اور عوامی تحریک کی رہنما، سندھ کی مایا ناز شخصیت زاہدہ شیخ کی چھٹی برسی اور سندھیانی تحریک کی مرکزی کانفرنس کا پروگرام سندھیانی تحریک کی جانب سے مہران آرٹس کونسل لطیف آباد حیدرآباد میں منعقد کیا گیا۔ پروگرام میں بڑی تعداد میں خواتین، بچوں اور حقوق نسواں کی علمبردار، سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ اس موقع پر سندھیانی تحریک کی مرکزی کمیٹی کا انتخاب بھی کیا گیا. جس میں عمرہ سموں کو صدر اور سندھو منگنہار کو جنرل سیکریٹری منتخب کیا گیا۔
کانفرنس میں جبراً مذہبی تبدیلی اور زبردستی کی شادیاں، غیرت کے نام قتل سمیت تمام خواتین مخالف رسومات کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ کانفرنس میں زرعی انقلاب اور کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر سندھ کی زمینوں پر قبضہ روکنے اور کسانوں میں زمینیں تقسیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ سندھ کی خواتین کو سیاسی اور معاشی برابری دینے اور ملکی فنون کی صنعت کو سپورٹ کرنے کی قرارداد بھی منظور کر لی گئی
۔ تمام عورتوں اور مردوں کو روزگار فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ خواتین کو بھی مردوں کے برابر تنخواہ دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ محکمہ تعلیم، محکمہ صحت، عدلیہ، فوج، پولیس سمیت تمام سرکاری محکموں میں خواتین کے لیے روزگار کے یکساں مواقع اور سینیٹ، قومی و صوبائی اسمبلیوں، میونسپل کارپوریشنوں، ٹاؤن کمیٹیوں اور یونین کونسلوں میں خواتین کے لیے مساوی نمائندگی کا مطالبہ کیا گیا۔
کانفرنس میں مطالبہ کیا گیا کہ 15 سال قبل اغوا ہونے والی فضیلہ سرکی اور ڈھائی سال قبل اغوا ہونے والی پریا کماری سمیت تمام مغوی بچوں، خواتین، نوجوانوں اور بوڑھوں کو جلد از جلد بازیاب کرایا جائے اور اغوا کی صنعت کو روکا جائے۔ کانفرنس میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کی 19 سالہ سنیارٹی ختم کرنے کے حکومتی فیصلے کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کی سنیارٹی بحال کردی جائے۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ گھروں میں کام کرنے والی خواتین کو محکمہ لیبر سندھ میں بطور مزدور رجسٹرڈ کیا جائے اور انہیں سرکاری چھٹی اور پنشن کا حق دیا جائے۔
خواتین اور سندھی عوام کے مطالبات کے لیے 52 قراردادیں منظور کی گئیں جن میں گواہی کا قانون، کالے قانون کا خاتمہ، جاگیرداری، سرداری اور جرگئی نظام کا عملی خاتمہ شامل ہے۔ عوامی تحریک کے مرکزی صدر لال جروار، سندھیانی تحریک کی مرکزی نائب صدر حورالنساء پلیجو، سندھیانی تحریک کی نومنتخب مرکزی صدر عمرا سموں، سماجی رہنما نصرت شاہین، سندھیانی تحریک کی مرکزی سینیئر نائب صدرزرقا ہالیپوٹو، سندھیانی تحریک کی مرکزی جنرل سیکریٹری سندھو مگنہار، سندھیانی تحریک کی مرکزی نائب صدر حسنہ راہوجو، سندھی گرل اسٹوڈنٹس تحریک کی مرکزی صدر ساجدہ پڑہیار، عوامی تحریک کے مرکزی جنرل سیکریٹری نور احمد کاتیار، مرکزی رہنما ڈاکٹر رسول بخش خاصخیلی اور دیگر نے خطاب کیا۔
سندھیانی تحریک کی مرکزی رہنما ماہ نور ملاح، شاہین خاصخیلی، مصنف فہیم نوناری، لطیف کی وائی گانے والے منٹھار فقیر سمیت دیگر ادیبوں، شاعروں اور خواتین کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والے سیاسی و سماجی رہنماؤں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی تحریک کے مرکزی صدر لال جروار نے کہا کہ سندھ کے وجود کو بچانے کی جدوجہد میں سندھیانی تحریک کا کردار بے مثال ہے۔ زاہدہ شیخ سندھ کی تاریخی شخصیت تھیں۔ وہ لطیف کی سورمی کی عملی شکل تھی۔
انہوں نے کہا کہ زرعی انقلاب اور کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر سندھ کی زمینوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔ پیپلز پارٹی نے اقتدار کے لالچ میں سندھ کی زمینوں کو فروخت کر دیا ہے۔ ایم کیو ایم کے دہشت گردوں کے اتحادی اور مشرف کے اتحادی بھی پیپلز پارٹی کی طرح سندھ کے دشمن ہیں۔ عوامی تحریک کی مرکزی نائب صدر حورالنسا پلیجو نے کہا کہ سندھ کی خواتین سندھ کی زمینوں پر قبضے کے خلاف جاری جدوجہد میں قائدانہ کردار ادا کریں۔ کوئی بھی جدوجہد اس وقت تک کامیاب نہیں ہوگی جب تک سندھ کی نصف سے زائد آبادی پر مشتمل خواتین جدوجہد کے میدان میں نہیں آئیں گی۔ انہوں نے کہا کہ زاہدہ شیخ ایک بے مثال کردار تھیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے دہشت گردوں کے ساتھ اتحاد کرنے والی جے ڈی اے اور سندھ کو بیچنے والی پیپلز پارٹی دونوں ہی عوام کے لیے نقصان دہ ہیں۔ سندھیانی تحریک کی نومنتخب مرکزی صدر عمرا سموں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سندھی عوام کے لیے کڑوا اور جے ڈی اے میٹھا زہر ہے۔ سندھ کے عوام اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں اور کسی جاگیردار، متعصب یا جدید سیاسی متعصب کی پناہ نہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور جے ڈی اے سمیت حکمران جماعتوں میں سے کسی کے پاس سندھی عوام کا ایجنڈا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی اور جاگیردارانہ نظام سندھ کے آزاد خیال قومی مزاج پر بدنما داغ ہے۔
جاگیرداری، سرداری اور قبائلیت کو ختم کیا جائے۔ ملکی حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے سندھ سمیت پورے ملک کی خواتین غلامی سے بدتر زندگی گزار رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محنت کش مرد کی آزادی عورت کی آزادی سے مشروط ہے۔ سندھ کی خواتین کو سیاست کے میدان میں آگے بڑھنا ہے۔ سندھ کی خواتین سندھیانی تحریک جیسی انقلابی سیاسی جماعت میں شامل ہو کر ہی نئی سندھ کی تعمیر کی جدوجہد کر سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھیانی تحریک زاہدہ شیخ جیسے انمول کرداروں کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔ عوامی تحریک کی مرکزی جوائنٹ سیکرٹری ماہ نور ملاح نے کہا کہ 21ویں صدی میں بھی سندھ کی خواتین غلامی کی زندگی گزار رہی ہیں۔ عورتوں کو پیسے عوض بیچا جا رہا ہے۔
سندھ کی خواتین کو سیاسی، سماجی اور معاشی برابری ملنی چاہیے۔ سندھیانی تحریک کی مرکزی جنرل سیکریٹری سندھو منگنہار نے کہا کہ قبائلیت، سرداری اور جاگیرداری کے نظام نے سندھ کے معاشرے کو قیدی بنا رکھا ہے اور اسے صدیوں سے پسماندگی کی طرف دھکیل رہا ہے۔ سندھ کے عوام ان صدیوں کے جبر سے تنگ آچکے ہیں اور جلد از جلد جرگہ سسٹم سے نجات چاہتے ہیں۔ سندھیانی تحریک کی مرکزی سینئر نائب صدر زرقا ہالیپوٹو نے کہا کہ سفاکانہ جاگیردارانہ نظام صدیوں سے سندھ کی لاکھوں بے گناہ خواتین اور مردوں کو قتل کر رہا ہے۔ جاگیرداری، سرداری اور جرگہ کا یہ نظام ختم کیا جائے۔
سندھیانی تحریک کی مرکزی نائب صدر حسنہ راہوجو نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف کو سزا دینے کے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کیا جائے۔ آئین توڑنے والے تمام آمروں اور جابروں کو یکساں سزا ملنی چاہیے۔ کانفرنس میں عوامی تحریک کے مرکزی صدر لال جروار نے سندھیانی تحریک کی نو منتخب باڈی سے حلف لیا۔ نومنتخب مرکزی کمیٹی میں عمرا سموں صدر، زرقا ہالیپوٹو سینئر نائب صدر، حسنہ راہوجو نائب صدر، سندھو منگنہار جنرل سیکریٹری، سندھو ملاح ڈپٹی سیکریٹری، شمشاد لغاری جوائنٹ سیکریٹری،
زویا پلیجو، ہیر پلیجو ، راشدہ پلیجو اور ساجدہ پلیجو شامل ہیں۔ کانفرنس میں سندھیانی ثقافتی گروپ نے قومی اور انقلابی گیتوں پر ٹیبلوز پیش کر کے سندھ کی مایا ناز شخصیت زاہدہ شیخ کو خراج تحسین پیش کی۔ قومی فنکاروں نے قومی اور انقلابی گیت گا کر پنڈال کو جھوما دیا، کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے اسفند یار خٹک نے بھی سندھی گانوں پر رقص کرکے داد وصول کی۔