پاکستان واحد ملک ہے جہاں پہلے حکومت بنتی ہے، پھر الیکشن ہوتے ہیں: سراج الحق
پاکستان واحد ملک ہے جہاں پہلے حکومت بنتی ہے، پھر الیکشن ہوتے ہیں: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ دنیا میں پہلے الیکشن اور بعد میں حکومت بنتی ہے، پاکستان واحد ملک ہے جہاں پہلے حکومت بنتی ہے،فیصلے ہوتے ہیں پھر الیکشن ہوتے ہیں۔
لاہور منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ دنیا میں جہاں الیکشن ہو جائے وہاں استحکام اور پرامن ماحول نصیب ہوتا ہے، پاکستان واحد ملک ہے جہاں الیکشن کے بعد انتشار میں اضافہ ہوتا ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ 70 میں الیکشن ہوا، نتائج تسلیم نہیں کیے گئے، 1977 میں الیکشن ہوا، دھاندلی کی گئی اور پھر قوم کو 11 سال مارشل لا برداشت کرنا پڑا، اسی طرح یہ کھیل آج بھی جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن جس ماحول میں ہوا ہے اس سے پولرائزیشن میں اضافہ ہوا، جب تک نتائج پر قوم کا اعتماد نہ ہو تو کوئی نظام، حکومت مسلط کریں وہ چلنے والی حکومت نہیں ہوتی، پاکستان کا نظام عجیب ہے، یہاں الیکشن ہوتا ہے بجلی نہیں ہوتی، اس دن نیٹ کام نہیں کرتا، الیکشن کا دن لوگوں کے لیے خوف کا دن ہوتا ہے، لوگ ایک دوسرے سے بات نہیں کر سکتے۔
سراج الحق نے کہاکہ 2024 کا الیکشن پاکستانی تاریخ کا آلودہ ترین الیکشن تھا، جو مردم شماری ہوئی ہے وہ بھی غلط تھی، جہاں آبادی زیادہ تھی کم دکھائی گئی،جہاں کم تھی بغیر کسی وجہ کے زیادہ دکھائی گئی، حلقہ بندیوں پر بھی لوگوں کے تحفظات تھے، لوگ عدالتوں میں گئے لیکن جلدی جلدی فائلیں بند کی گئیں، الیکشن میں تاخیر کی گئی، آر اوز عدلیہ سے لینے کی بجائے انتطامیہ سے لیے گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ راولپنڈی کا کمشنر دیگ کا ایک چاول ہے، ساری دیگ ایسی ہی ہے، الیکشن کا دن غیر شفاف الیکشن کے لیے پرامن دن تھا، کوئی خون خرابہ نہیں ہوا، کوئی حادثہ نہیں ہوا، یہ تاریخ کا غیر شفاف الیکشن کا دن لکھا جائے گا، جعلی نتائج کے نتیجے میں بننے والی حکومت چلتی نہیں، وہ عوام کی حکومت نہیں ہوتی، فراڈ حکومت ہوتی ہے، نا باہر کی دنیا اس کو سنجیدہ لیتی ہے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ الیکشن کے بعد بین الاقوامی بڑے اداروں نے تحفظات کا اظہار کیا، ٹھیک ہے ہماری حکومت کہتی ہے کہ یہ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے، یہ آزاد ادارے ہیں یہ ہر ملک کے الیکشن پر تبصرے کرتے ہیں ، انہوں نے جو رپورٹ دی ہے وہ یہی ہے کہ یہ جعلی الیکشن تھا۔
انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کی حکمرانی کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے، نہ مارشل لا اور نہ ایمرجنسی ہمارے مسائل کا حل ہے، وقت آ گیا ہے ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے مل کر جدوجہد کریں، جس کو وقتی طور پر دودھ کی بوتل ملتی ہے وہ خاموش ہوتا ہے، وقتی خوشی کو قبول کیا تو قوم کو کبھی بھی اچھی جمہوریت نصیب نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ اس الیکشن کے نیتجے میں ہمارے 5سال مزید ضائع ہو گئے،ہماری جمہوریت 8 فروری الیکشن کے نیتجے میں زمین میں دب گئی، جماعت اسلامی نے کل اپنی شوریٰ کا اجلاس بلایا اور حالات کا جائزہ لیا، ہم ان حالات میں اپنا فرض ادا کرنا چاہتے ہیں، دھاندلی کے خلاف 23 فروری کو پشاور میں احتجاج کریں گے، 25 فروری کو اسلام آباد میں کانفرنس بلا رہے ہیں۔