سیالکوٹ کی تحصیل سمبڑیال میں صحافی ذیشان بٹ کا مبینہ قاتل یوسی ناظم عمران چیمہ تاحال آزاد ہے۔
مقتول صحافی کی یوسی چیرمین کی جانب سے دھمکیاں ملنے سے متعلق بات چیت اور پولیس سے مدد مانگنے کی آڈیو بھی سامنے آگئی لیکن ملزم گرفت میں نہ آسکا۔
ذیشان بٹ کو 27 مارچ کی دوپہر کو اس وقت ہلاک کیا گیا جب وہ دکانداروں پر عائد کیے جانے والے ٹیکس کے حوالے سے معلومات لینے یونین کونسل بیگوالا کے دفتر پہنچا، وہاں چیئرمین یونین کونسل عمران چیمہ سے اس کی تلخ کلامی ہوگئی اور اس نے صحافی کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں
صحافی ذیشان بٹ نے ان دھمکیوں کے حوالے سے 15 پر فون کرکے پولیس کو آگاہ کیا۔
اس کے بعد ذیشان بٹ نے چیئرپرسن ضلع کونسل حنا ارشد کو فون کیا اور انہیں بتایا کہ یوسی چیئرمین نے اسے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی ہیں، ابھی وہ فون پر بات کر ہی رہا تھا کہ اس پر فائرنگ کردی گئی جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔
صحافی ذیشان بٹ کے بہیمانہ قتل کی تفتیش میں واضح شواہد سامنے آنے کے بعد بھی پولیس قاتلوں کو گرفتار نہ کرسکی۔
ذیشان کے لواحقین کی جانب سے مقدمے میں نامزد ہونے کے باوجود ن لیگ کا یوسی چیئرمین عمران چیمہ تاحال قانون کی گرفت سے آزاد ہے۔
https://www.facebook.com/fsmedianetworkofficial/videos/1225564597579869/
مقتول صحافی آخری کال ریکارڈ کر کے اپنی موت سے قبل اپنے قاتلوں کا سراغ دے گیا، کال ریکارڈ کے مطابق ذیشان بٹ نے آخری فون کال چیئرپرسن ضلع کونسل حنا ارشد کو کی تھی۔
اپنے موبائل فون سے آخری گفتگو میں ذیشان بٹ نے ضلع کونسل کی چیئرپرسن حنا ارشد کو آگاہ کیا تھا کہ چیئرمین یونین کونسل عمران چیمہ دھمکیاں د ینے کے بعد اسے جان سے مارنے آرہا ہے۔
ذیشان بٹ اور ضلع کونسل کی چیئرپرسن حنا ارشد کی ٹیلی فونک گفتگو کے اختتام پر گولیوں کی تڑ تڑاہٹ بھی واضح طور پر سنائی دی گئی ہے۔
یونین کونسل بیگوالا کے آفس میں فائرنگ سے ذیشان بٹ موقع پر ہی دم توڑ گیا تھا، اسی روز ذیشان کی تدفین کے بعد پولیس نے لواحقین کی مدعیت میں مقدمہ تو درج کر لیا تھا تاہم نامزد ملزم عمران چیمہ کی گرفتاری میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔
والدہ اپنے جوان بیٹے کی موت پر غم سے نڈھال ہیں جبکہ ذیشان کے اہل خانہ نے ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے