الیکشن کالعدم کرنیکی درخواست واپس، درخواستگزار کو پیش کرنیکا حکم، کیس ہر صورت سنیں گے: چیف جسٹس
الیکشن کالعدم کرنیکی درخواست واپس، درخواستگزار کو پیش کرنیکا حکم، کیس ہر صورت سنیں گے: چیف جسٹس
ملک میں 8 فروری کو ہونے والے انتخابات کالعدم قرار دیکر دوبارہ کرانے کی درخواست واپس لے لی گئی جبکہ چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ کیس ہر صورت سنیں گے، درخواست گزار کو عدالت میں پیش کیا جائے۔
8 فروری کے انتخابات کو کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بھی بینچ کا حصہ ہیں۔
بریگیڈیئر ریٹائرڈ علی خان نے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات اور ملک میں دوبارہ انتخابات کرانے استدعا کی تھی۔
دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا درخواست گزار علی خان کہاں ہیں؟ جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا درخواست گزار نے تو 13 فروری کو درخواست واپس لینے کی اپیل کر دی تھی۔
عدالتی معاون نے بتایا کہ درخواست گزار سے نوٹس کی تعمیل کیلئے فون اور ایڈریس پر رابطےکی کوشش کی، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ پہلے درخواست دائر کرتے ہیں اور پھر غائب ہو جاتے ہیں، یہ کیا محض تشہیر کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی؟
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا درخواست گزار کو کسی بھی طرح پیش کریں، یہ کیس چلائیں گے، درخواست گزار نے درخواست دائر کرتے ہی خود میڈیا پر جاری کر دی تھی جبکہ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ انتخابات سے متعلق درخواست ٹیلی وژن کے لیے دائر ہوئی تھی۔
چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو بذریعہ متعلقہ ایس ایچ او درخواست گزار کو سپریم کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کیس کی سماعت آج ہی درخواست گزار کے آنے پر ہو گی۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے انتخابات کالعدم قراردینے کی درخواست پر سماعت 21 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے درخواست گزار بریگیڈیئر ریٹائرڈ علی خان کو وزارت دفاع کے ذریعے نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار نے خود کو فوج کا سابق بریگیڈیئر بتایا ہے۔