محرم الحرام اسلامی کیلنڈر کا پہلا مہینہ ۔
انٹرویو انچارج: سیدہ نزہت ایوب
انٹرویو میں بطورِ مہمان: محترمہ ذاکرہ ثروت زیدی
محرم الحرام اسلامی کیلنڈر کا پہلا مہینہ ۔
جیسا کہ آپ سبھی جانتے ہیں بقر عید کے ختم ہوتے ہی محرم الحرام کا آغاز ہو جاتا ہے ۔
عام طور پر اسے غم کا مہینہ بھی کہا جاتا ہے ۔بیشک دینِ اسلام کی خاطر جو نبیﷺ کی آلِ پاک ع نے کربلا کے صحرا میں قربانی پیش کی ہر ذی روح اسے تا قیامت یاد رکھے گی ۔۔۔۔۔۔۔آج ہم آپ کی خدمت میں جو انٹرویو لے کر آئے ہیں یہ انٹرویو چہاردہ معصومین علیہ السلام کی حیاتِ طیبہ کے حوالے سے ہماری رہبری کا باعث بنے گا۔ اہلِ بیعتِ اطہار علیہ سلام کی عظمت و طہارت سے کون واقف نہیں۔ ہم سیکھیں گے
کہ ان پاک ہستیوں کی حیاتِ طیبہ سے کس طرح بہرہ مند ہوں کیونکہ ہمارے لئے حضور پرنور محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور آپ کی اہلِ بیعتِ اطہار سلام اللہ علیہا صراطِ مستقیم ہیں۔
انٹرویو کے آغاز سے پہلے ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ ہمارے اس انٹرویو میں ہماری آج کی مہمان ہیں ذاکرہ محترمہ ثروت زیدی۔جن کا تعلق لاہور سے ہے ۔
جی ثروت زیدی صاحبہ اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیسے مزاج ہیں آپ کے ؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الحمدللہ
آپ کا بے حد شکریہ کہ آپ نے ہمیں انٹرویو کے لیے وقت دیا۔
جزاک اللہ خیرا کثیرا
اور آپ کا بھی بے حد شکریہ کہ آپ نے چہاردہ معصومین علیہ سلام کے ذکرو اذکار کے سلسلے میں مجھے منتخب کیا۔
کیونکہ یہ وہ پاک و منزہ و مبرا ہستیاں ہیں جن کے وسیلے سے نبیوں کی دعائیں قبول ہوئیں۔ ۔۔۔جن کے ذکر و اذکار میں گزرا وقت خدائے متعال کی رضا ہے۔
محترمہ ثروت زیدی صاحبہ
سوال :آپ نے ابتدائی تعلیم کہاں سے حاصل کی ؟
جواب:لاہور
سوال :آپ کی جائے پیدائش کون سا شہر ہے
جواب: راولپنڈی۔
سوال: چہاردہ معصومین علیہ السلام کی تعلیمات کے بارے اپنے قارئین کو آگاہ کیجئے۔
جواب:دیکھیے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بعد ان معصوم ہستیوں ہی کی زندگی ہمارے لیے مشعل راہ ہے ۔ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہمارے آقا دو عالم محمدِ مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ میرے اہلِ بیعت ع کشتی نوح علیہ سلام کے مثل ہیں ۔ جو اس میں سوار ہو گیا اس نے نجات پا لی ۔
آپﷺ نے فرمایا کہ اے مسلمانوں! میں تم میں دو گراں قدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ایک قرآن اور ایک میرے اہل بیعت ع اور دیکھو اگر تم ان دو چیزوں پر مضبوطی سے جمے رہے تو تم کبھی نہیں بھٹکو گے ۔
سوال: ہم اپنی زندگیوں کو کس طرح اہل بیعتِ اطہار علیہ سلام کے فرمان کے مطابق ڈھال سکتے ہیں ؟
جواب: عمل اور اطاعت کے ذریعے،اور ہمیں پاک ہستیوں کی حیاتِ طیبہ کا مطالعہ کرنا چاہیے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال: آپ کے خیال میں مسلم اٌمہ کا ایسا کون سا عمل ہے جس کی وجہ سے آج امتِ مسلم تننزل کا شکار ہیں؟
جواب: معصومین علیہ سلام کی پیروی نہ کرنا ۔۔۔۔۔۔۔اس میں کوئی شک نہیں کہ سبھی محبت کرتے ہیں، لیکن انہوں نے جیسے اپنی زندگیاں گزاریں۔ہم ویسی نہیں گزار رہے۔۔۔۔
سوال:فلسطین کے مسلمانوں پر ظلم و ستم کے تناظر میں آپ دنیا میں موجود تمام مسلمانوں کے اتحاد و ایمان پر کچھ کہنا چاہیں گی ۔
جواب: جی ایک ایسا رہبر چاہیے جو تمام مسلم ممالک کو متحد کر سکے انسان کی فطرت میں ہے کہ اسے رہبر کی ضرورت ہے۔۔۔۔
سوال: چہاردہ معصومین علیہ السلام کی تعلیمات کی روشنی میں عورتوں کے فرائض اور عورتوں کے حقوق کے بارے کیا کہیں گی ۔
جواب :خواتین کا کردار و افکار اسلام میں بہت اہمیت کا حامل ہے ۔مسلم خواتین کے لئے ملیکة العرب ام المومنین خدیجۃ الکبری سلام اللہ علیہ ، آپ کی دختر نیک اختر، حجابِ کبریا، چادرِ تطہیر کی مالکہ، پاک بتول جنابِ فاطمہ سلام اللہ علیہ اور آپکی لختِ جگر مسافرہ ء شام ام المصائب جنابٍ زینب علیہ سلام، یہ وہ پاک مستورات ہیں جن کے نقشِ پاء چلنے سے ہم قٌربِ الہیٰ کا خزانہ پا سکتی ہیں ۔میں سمجھتی ہوں خواتین کی تربیت کے لیے ان سے بہتر کوئی درسگاہ ہی نہیں ۔
سوال: وطن عزیز میں بہت ساری بچیوں کی شادیوں کے حوالے سے مسائل میں ایک اہم مسئلہ جہیز بھی ہے ۔
اہلِ بیعت اطہار علیہ سلام کی تعلیمات کی روشنی میں قارئین کی رہنمائی فرمائیں ۔
جواب: دیکھیے ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور آپ کی اہلٍ بیعتِ اطہار سے سیدھی اور سادی زندگی کا درس ملتا ہے۔ اسلام کے عین مطابق جب ہماری زندگیاں ہوں گی ہمارے طور ،طریقے ہمارے رہن ،سہن ہمارے رسم و رواج پیارے آقا دو عالم محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور آپ کی اہلِ بیتِ اطہار سلام اللہ علیہا کی تعلیمات کے عین مطابق تو یہ مسئلہ مسئلہ نہیں رہے گا اور جب ہم رشتے اہلِ بیت ع کی تعلیمات کے مطابق کریں گے تو جہیز کے مسائل نہیں ہونگے۔
سوال: بے
شک اسلام انسانوں کا کردار و افکار اور عمل ، معیار کی کسوٹی پر پر رکھتا ہے۔
وطنِ عزیز میں آج بھی ایسے خاندان آباد ہیں، جہاں بیٹوں کو بیٹیوں پر ترجیع دی جاتی ہے۔ آپ اہلٍ بیعتِ اطہارسلام اللہ علیہا کے فرمان کی روشنی میں عوام الناس کی رہنمائی فرمائیے ۔
جواب: میرا خیال ہے کہ بہت پہلے ایسا ہوتا تھا اب کافی حد تک لوگوں کو شعور آگیا ہے۔اگر رسولِ خداکی تعلیمات کو زندگیوں میں شامل کر لیا جائے تو ایسا نہ ہو۔
سوال: ملیکۃ العرب اٌم المومنین جنابِ خدیجۃ الکبری سلام اللہ علیہا آپ کی حیاتِ طیبہ کی روشنی میں رہنمائی فرمائیے کہ ایک بیوی اور ماں کے حقوق و فرائض کیا ہیں کہ ہمارے معاشرے کی بدنمائی ختم ہو سکے۔
جواپ :آپ نے بہت اچھا سوال کیا کیونکہ جس طرح سے وطن عزیز میں معاشرتی مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے ۔اب وقت تقاضا کر رہا ہے کہ بیٹی کی تعلیم و تربیت اس طرح سے کی جائے کہ وہ آنے والی نسل کی تعمیر و تربیت اسلامی قوانین کے عین مطابق کرے ۔جناب خدیجۃ الکبری سلام اللہ علیہا ایک باوفا بیوی اور بہترین ماں ہیں ۔
آپ ع کی زندگی کا ایک واقعہ سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ آپ ع نے اپنی اولاد پاک بتول فاطمہ زہرہ سلا اللہ علیہ کی تربیت کیسے کی۔
عرب میں کسی جگہ شادی پر جانا تھا جناب فاطمہ السلام اللہ علیہاکے نہایت کم سنی کا زمانہ تھا۔جناب خدیجۃ الکبری سلام اللہ علیہا اپنا سب کچھ اسلام کی راہ میں خرچ کر چکیں تھیں۔ اب شادی پر جانا ہے شادی میں پہن کر جانے کے لیے حجابِ کبریا کے شیانِ شان ملبوس نہیں ۔آپ پریشان ہوئیں۔ جب کہ جنابِ زہرا پاک بتول سلام اللہ علیہا عرض کرتی ہیں کہ امی جان لڑکیوں کا بہترین لباس ان کی شرم و حیا اور سادگی ہوتا ہے۔آج جنابِ خدیجہ الکبریٰ سلام اللہ علیہ کی زندگی کی باریکیوں کو نمایاں کرنے کی ضرورت ہے۔
سوال: کربلا سے ہمیں کیا درس ملتا ہے ؟
جواب :کربلا سے ہمیں انسانیت کا درس ملتا ہے ۔صبر اور استقامت ،تقویٰ کی بہترین مثال اور باطل کے سامنے ڈٹ جانے کا درس ملتا ہے۔ کربلہ ہمیں سکھاتی ہے کہ کس طرح ربِ ذوالجلال کی رضا پر اپنا سب کچھ قربان کرنا ہے۔ بیشک کربلہ کے صحرا پر یہ وہی ذبیحہ عظیم ہے جس کا اشارہ جناب ابراہیم علیہ سلام و جنابِ اسماعیل علیہ سلام کے واقع میں ربٍ پنجتن کی طرف سے قرآن میں نظر آتا ہے۔
سوال :کوئی ایسی بات کربلا کے حوالے سے، آج کا مسلم جوان نواسہء رسول ص، جگر گوشہء بتول ع، سید الصابرین شاہٍ کربلا ،مولا حسین لجپال علیہ سلام کے استغاثہ سے کس طرح استفادہ کرے ؟
جواب :کربلا سے ہمیں نصرتِ امام کا سبق ملتا ہےجو آج کے جوان کا ہدف ہونا چاہیے یہ ہی استغاثہ کا جواب ہے۔
سوال: ماشاءاللہ سے آپ کی اب تک کی زندگی چہاردہ معصومین علیہ السلام کی تعلیمات کو عام کرنے میں گزری۔
آپ نے صفِ عزاداری کی حرمت و تعظیم کو برقرار رکھنے میں اپنی بساط سے بڑھ کر کوششیں کیں۔ آپ کے خیال میں مجلس امام حسین علیہ سلام میں عزاداروں کے لیے مشکلات کون کون سی ہیں؟
جواب:عزاداری ایک تحریک ہے۔ جس میں ہر سال خونِ حسین علیہ سلام اپنا اثر دکھا کر ہمارے اندر جوش پیدا کر دیتا ہے۔اس کا آغاز جناب زینب سلام اللہ علیہ نے کیا۔آج جدید دور میں غیر مسلمز کربلا کے اوپر بہت تحقیق کر رہے ہیں اور بہت سی کتب شائع ہو رہی ہیں۔حتی کہ حسین علیہ سلام کا کربلا میں کیا پیغام تھا اس پر اور تو اور سکھ اور ہندو مذہب کے پیروکار بہت کام کررہے ہیں۔ایک ہندو پنڈت کی لکھی منقبت کا اک مصرعہ ہے کہ “حسین کی چاہت میں میں دیوا سے کربلہ تک آگیا ہوں”۔بلکہ ایک اور ہندو پنڈت جو شانِ اہلِ بیعتِ اطہار سلام الگہ علیہ پر قصیدے لکھتے اور پڑھتے بھی ہیں۔۔۔
انکا بھی ایک شعر
“سمجھ کر تم انہیں اپنا کہیں تقسیم نہ کرنا
علی ع جتنے تمہارے ہیں علی ع اتنے ہمارے ہیں ۔۔۔۔
سوال :آخر میں آپ احکام بالا تک اپنے اس انٹرویو کے ذریعے محرم الحرام میں عزاداروں کے حوالے سے مسائل پر کیا گزارشات پیش کرنا چاہیں گی ؟
جواب : یہ کہ صِرف کُچھ مقامات کا مسئلہ ہے جہاں شدت پسندی پائی جاتی ہے بعض اوقات شیعہ بھی اپنے لیے مشکلات کھڑی کر لیتے ہیں۔علی ع کا شیعہ جذباتی نہیں ہوتا اُسے باشعور ہونا چاہیے۔یہ دشمن کی طرف سے ہوتا ہے تاکہ ہم اِن مسئلوں میں لگ کر مقصدِ کربلا کو فراموش کر دیں۔کُچھ روکاوٹیں ہماری اپنی پیدا کی ہوئی ہیں اُن کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں۔پہلے اپنے گھر کی صفائی کرنی چاہئے ۔یہ علاقوں پر منحصر ہے۔میں چاہتی ہوں کہ نواسہ ء رسولﷺ،حیسن لجپال علیہ سلام کے غم میں سب مسلمان مجالس اور جلوس میں شریک ہوں۔