ٹوبیکو کنٹرول قوانین کا عملی اطلاق ہونا چاہیئے تاکہ نوجوان نسل کو صحت مند زندگی دی جا سکے ، ذیشان دانش
شیخوپورہ(بیوروچیف/شیخ محمد طیب سے)ٹوبیکو کے نقصانات اور ٹوبیکو انڈسٹری کے ہتھکنڈوں کے بارے آگاہی کے لئے نجی ہوٹل میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا، سیمینار میں پنجاب بھر سے سی ٹی سی پاک سے وابستہ سول سوسائٹی کی بیس سے زائد تنظیموں نے شرکت کی۔ سیمینار کے شرکاء سے بات چیت کرتے ہوئے ذیشان دانش پراجیکٹ کوآرڈینٹر اور اشفاق احمد کمیونیکیشن آفیسر سی ٹی سی پاک نے بتایا کہ تمباکو کے استعمال کے باعث پاکستان میں ہر سال 163400 افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں اور صحت کے بجٹ پر 615 ارب روپے کا اضافی بوجھ بھی برداشت کرنا پڑتا ہے ۔ قانون کے مطابق 18 سال سے کم عمر افراد کو سگریٹ کی فروخت جرم ہے اور اس کی سزا ایک لاکھ روپے تک جرمانہ اور تین ماہ تک قید ہو سکتی ہے ۔
اسی طرح قانون کے مطابق کسی بھی قسم کے تعلیمی ادارہ جیسے سکول کالج یونیورسٹی اور مدرسہ سے 50 میٹر کی حدود کے اندر تمباکو مصنوعات کو فروخت کرنا ، سٹور کرنا یا بنانا قانون کے مطابق جرم ہے ۔ نوجوانوں کو تمباکو کے مضر اثرات سے بچانے کے لیے اس اہم ضرورت کو اجاگر کرنا بہت ضروری ہے ۔ نوجوانوں کو خاص طور پر تمباکو انڈسٹری کی جانب سے جارحانہ مارکیٹنگ کی حکمت عملیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے جو تمباکو نوشی کو گلیمرائز کرتی ہیں۔ نوجوانوں کو تمباکو کے استعمال کے نئے رجحانات جیسے ویپنگ ، ای سگریٹ کی طرف مائل کیا جا رہا ہے ۔ مزید برآں، نوجوان تمباکو کی صنعت کا بنیادی ہدف ہیں
۔ اسی سلسلے میں لاہور میں ویپ ایکسپو ہونے جا رہی ہے جس سے بہت نقصان کا خدشہ ہے ۔ نوجوانوں کو ٹوبیکو مصنوعات سے دور رکھنے کے لئے والدین، اساتذہ، اور کمیونٹی کے افراد کا کردار نہایت اہم ہے۔انہوں نے کہا پاکستان میں سوا دوکروڑ تمباکو استعمال کرنے والوں میں سے 140 ملین کے لگ بھگ لوگ تمباکو خوری کرتے ہیں، نسوار اور پان اس کا بڑا استعمال کا ذریعہ ہیں اس سیکٹر پر بھی توجہ دیتے ہوئے اس پر اصطلاحات کا نفاذ جیسے تصویری انتباہ ، ہیلتھ وارننگ اور ایکسپائری ڈیٹ کے اجراء کا نوٹس جاری کرے اور اس سیکٹر پر بھی ٹیکس میں اضافہ کرے۔ سیمینار میں ایک سیشن میڈیا سے وابستہ افراد کے لئے بھی تھا جس میں صحافیوں نے بھر پور شرکت کی اس کے علاوہ طلباء اور وکلاء بھی سیمینار میں شامل ہوئے۔