اسلام آباد: پنجاب پولیس نے چیچہ وطنی میں 8 سالہ ذہنی معذور بچی سے مبینہ زیادتی اور قتل کے معاملے کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی، جس میں بچی کی موت کو حادثہ قرار دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ شواہد کے مطابق بچی سے زیادتی نہیں ہوئی اور ڈی این اے رپورٹ میں بھی زیادتی کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
رپورٹ کے مطابق بچی کو زیادتی کے بعد جلا دینےکا الزام غلط ہے اور بچی کےکپڑوں اور جوتوں کی کیمیکل رپورٹ کا انتظار کیا جارہا ہے۔
پنجاب پولیس کی رپورٹ کے مطابق تحقیقات سے پتہ چلا کہ بچی کو گھر سے 10 روپے ملے، جس سے اس نے قریبی دکان سے پٹاخوں کا پیکٹ اور 3 ٹافیاں خریدیں۔
رپورٹ کے مطابق 5 سے7منٹ بعد بچی کے گھرکے پاس جھلسنے کا واقعہ پیش آیا جبکہ واقعے کے بعد 19 لوگوں کے بیانات ریکارڈ کیےگئے۔
یاد رہے کہ رواں ماہ 10 اپریل کو چیچہ وطنی میں ایک 8 سالہ ذہنی معذور بچی نور فاطمہ کو مبینہ زیادتی کے بعد زندہ جلا دینے کی رپورٹس سامنے آئی تھیں
پولیس نے بچی کے قتل کے الزام میں اسی محلے کے رہائشی ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا تھا، تاہم مقدمے میں زیادتی کی دفعات شامل نہیں کی گئی تھیں۔
دوسری جانب بچی کے والدین کا موقف تھا کہ ان کی بیٹی کو زیادتی کا نشانہ بنایا کر زندہ جلایا گیا۔
بعدازاں 12 اپریل کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے واقعے کا نوٹس لے کر آئی جی پنجاب سے 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کی تھی۔