نظام میں بہت سی مشکلات ہیں جنہیں اکیلے درست نہیں کرسکتا، چیف جسٹس
پشاور: چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ریاست کی سب سے کم ترجیح عدلیہ ہے تو ذمے دار میں نہیں اور ہمارے بارے میں کوئی یہ نہ کہے کہ ہم نے ذمےداری پوری نہیں کی۔
پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ بہت مرتبہ ذکر کرچکا ہوں کہ نظام میں بہت سی مشکلات ہیں، اگر 1861 اور 1872 کا قانون تبدیل نہیں کیا گیا، عدالتیں نہیں بنائی گئیں، ججز نہیں دیے گئے اور اگر ریاست کی سب سے کم ترجیح عدلیہ ہےتو اس کا ذمہ دار میں نہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ بہت سے لوگوں کی ہم پر تنقید ہے کہ ہم فیصلے جلد اور قانون کے مطابق نہیں کر رہے، ہمیں اپنا ہاؤس ان آرڈر کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اکیلے اس نظام کو ٹھیک کرنے کی استطاعت نہیں، مسائل حل کرنا تمام ججز کی ذمہ داری ہے اور جیسے بھی مصائب ہوں گے اس میں رہتے ہوئے کام کرنا ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ نظام میں بنیادی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے جو قانون کے ساتھ آتی ہیں اور میں قانون بنانے والا نہیں بلکہ اس پر عملدرآمد کرانے والا ہوں جو سہولیات فراہم کی گئی ہیں انہیں کے تحت کام کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ دفتر نے کئی کیسز پر اعتراضات لگا کر اپنے پاس رکھا تھا، ان کیسز کو سننے یا نہ سننے سے متعلق فیصلہ ججز کو کرنا تھا دفتر کو نہیں، اس طرح کی 225 پٹیشن میرے پاس آئیں جو روزانہ 10،10 کر کے نمٹائیں