سپریم کورٹ نے میئر کراچی کو نالوں کی صفائی کیلئے ایک ماہ کی مہلت دے دی
کراچی: سپریم کورٹ نے میئر کراچی وسیم اختر کو شہر کے نالوں کی صفائی کے لیے ایک ماہ کی مہلت دے دی۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی آب سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران میئر کراچی وسیم اختر عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے میئر کراچی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘وسیم صاحب بتائیں کتنے نالے صاف ہوگئے؟’
وسیم اختر نے جواب دیا کہ ‘کراچی میں 36 نالے ہیں، جن کی صفائی کے لیے کام شروع ہوگیا ہے’۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ‘جامع منصوبہ بنالیا ہے اور اس سلسلے میں ٹینڈر کیے جارہے ہیں’۔
جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ ‘بتائیں یہ خوشخبری کب سنائیں گے کہ کراچی گندگی سے صاف ہوگیا ہے؟’
اس موقع پر جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ ‘بارشیں آرہی ہیں، پھر کیا ہوگا؟’
چیف جسٹس نے وسیم اختر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘بارشیں آرہی ہیں، کراچی کا حال خراب نہیں ہونا چاہیے’۔
جس پر میئر کراچی وسیم اختر نے یقین دہانی کروائی کہ ’15 روز میں پیش رفت ہوجائے گی’۔
چیف جسٹس نے وسیم اختر کو مخاطب کرکے کہا کہ ‘میئر صاحب ہمیں مل کر کام کرنا ہے، صاف ستھرا ماحول ہر شہری کا حق ہے’۔
ساتھ ہی انہوں نے ریمارکس دیئے کہ ‘ہر کوئی اپنا حق ادا کرے، خود کو قوم کی خدمت کے لیے وقف کردیں’۔
سماعت کے بعد عدالت عظمیٰ نے میئر کراچی کو نالوں کی صفائی کے لیے ایک ماہ کی مہلت دیتے ہوئے ٹینڈرز اور ترقیاتی کاموں میں رکاوٹ کا معاملہ واٹر کمیشن کو بھیجنے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ماہ 14 اپریل کو سپریم کورٹ نے بارشوں سے پہلے شہر میں نالوں صفائی مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔
بعدازاں 17 اپریل کو واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے نالوں کی صفائی نہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر کو نالوں کی فی الفور صفائی شروع کرانے کا حکم دیا تھا۔
یہ بھی یاد رہے کہ 17 مارچ کو سندھ میں فراہمی ونکاسی آب کمیشن کی رپورٹ سے متعلق سماعت کے دوران چیف جسٹس نے شہر میں گندگی اور صفائی کی ناقص صورتحال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایک ہفتے میں شہر کی صفائی کا حکم دیا تھا۔
جسٹس ثاقب نثار نے دوران سماعت ریمارکس دیئے تھے کہ گندگی ہٹانا وسیم اختر کا کام ہے، لیکن میئر کراچی کے کام ہم کر رہے ہیں۔
تاہم میئر کراچی وسیم اختر نے جواب دیا تھا کہ سارے اختیارات سندھ حکومت کے پاس ہیں