وفاقی حکومت 5 سالہ آئینی مدت پوری کرنے کے بعد آج رات 12 بجے ختم ہوجائے گی
وزیراعظم سبکدوش، وفاقی کابینہ تحلیل اور قومی اسمبلی بھی ختم ہوجائے گی
پاکستان کی تاریخ میں یہ دوسری منتخب جمہوری حکومت ہے جو اپنی آئینی مدت مکمل کررہی ہے، اس سے پہلے پیپلز پارٹی کی حکومت نے 2013 میں اپنی 5 سال کی آئینی مدت پوری کی تھی ۔
وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نےاپنے اقتدار کے آخری روز کمانڈ اسٹاف کالج کوئٹہ میں خطاب کیا، آخری ہفتہ اپنی وزارتوں کی کارکردگی سےآگاہ کرنے میں گزارا۔
وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کاآخری اجلاس بلا کر کابینہ ارکان سے اظہار تہنیت کیا اور ان کی سربراہی میں بہتر کارکردگی کی کوششوں کو سراہا۔
شاہد خاقان عباسی نے وزیراعظم آفس کے افسران اور عملے سےبالمشافہ الوداعی ملاقاتیں بھی کیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 10ماہ پہلے وزیراعظم کاعہدہ سنبھالنے سے اب تک وزیراعظم شاہد خاقان عباسی وزیراعظم ہاؤس میں مقیم نہیں رہے، وہ وزیراعظم کاعہدہ سنبھالنے سے اب تک ایف سیون میں اپنی ذاتی رہائش گاہ مقیم ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو وزیراعظم ہاؤس میں چیف ایگزیکٹو آفس سے روانگی کے موقع پر مسلح افواج کے دستے سلامی دیں گے۔
نگران وزیراعظم سابق چیف جسٹس ناصرالملک یکم جون کو دن 12 بجے اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے، ایوان صدر میں ہونے والی پروقار تقریب کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔
تقریب میں سابق وزیراعظم ،سابق کابینہ وقومی اسمبلی ارکان، سینیٹ کے چیئرمین اور ارکان، ججز اور مسلح افواج کے سربراہان بھی شریک ہوں گے۔
سابق چیف جسٹس ناصرالملک وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کےبعد اپنی کابینہ کی تشکیل کا کام مکمل کریں گے۔
پاکستان کی تاریخ میں یہ دوسرا موقع ہے جب وفاقی حکومت اپنی آئینی مدت مکمل کررہی ہے، اس سے قبل 2013 میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے اپنی مدت پوری کی تھی۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بطور 18ویں منتخب وزیراعظم کی حیثیت سے 10 ماہ خدمات انجام دیں، ان سے پہلے اس عہدے پر نواز شریف نے 4 سال ایک ماہ اور 23 دن خدمات انجام دیں جنہیں اعلیٰ عدالت نے پاناما کیس میں نااہل قرار دیا تھا۔
اسی طرح پیپلز پارٹی کی 2008 سے 2013 تک حکومت میں ملک کے 16ویں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اس عہدے پر 4 سال 2 ماہ اور 25 دن فرائض انجام دیتے رہے اور انہیں بھی اعلیٰ عدالت نے نااہل قرار دیا۔
یوسف رضا گیلانی کے بعد راجا پرویز اشرف نے 17ویں وزیراعظم کی حیثیت سے 9 ماہ اور دو دن فرائض انجام دیے اور 5 سالہ دور حکومت کی مدت پوری کی۔
صوبوں کی صورتحال
صوبائی حکومتوں کی مدت کا بھی آخری دن بھی آگیا ہے تاہم چاروں صوبائی نگراں وزرائے اعلیٰ کے ناموں کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہوسکا ہے۔
تحریک انصاف نے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے ڈاکٹرحسن عسکری اور ناصر درانی کے نام دے دیے تاہم ناصر درانی نے ذمہ داری سنبھالنے سے انکار کردیا ہے۔
سندھ میں وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے ہیں جبکہ بلوچستان اور خیبر پختونخوامیں بھی حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
اتفاق رائے نہ ہوا تو نگراں وزرائے اعلیٰ کا معاملہ پارلیمانی کمیٹیوں میں بھیجا جائےگا۔
انتخابات کے شیڈول کا اعلان
الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے شیڈول کا اعلان کر دیا ہے جس کے مطابق انتخابات 25 جولائی 2018 کو ہوں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ملک آئین و قانون کے مطابق انتخابات کی طرف جا رہا ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ملک میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے عام انتخابات 25 جولائی 2018 کو ہوں گے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ریٹرننگ آفیسرز کی جانب سے یکم جون کو پبلک نوٹس جاری کیا جائے گا اور امیدوار کاغذات نامزدگی 2 جون سے 6 جون تک جمع کرا سکیں گے۔
انتخابی شیڈول کے مطابق 7 جون کو امیدواروں کی فہرست آویزاں کی جائے گی اور 14 جون 2018 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کی آخری تاریخ ہو گی۔
کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد ہونے کے خلاف اپیلیں 19 جون تک دائر ہو سکیں گی۔
انتخابی شیڈول کے مطابق اپیلیٹ ٹریبونل میں اپیلوں پر فیصلے کی آخری تاریخ 26 جون ہو گی اور امیدواروں کی نظرثانی شدہ فہرست 27 جون کو لگائی جائے گی۔
اعلامیے کے مطابق کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ 28 جون مقرر کی گئی ہے اور امیدواروں کی حتمی فہرست بھی 28 جون کو ہی لگائی جائے گی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق امیدواروں کو انتخابی نشانات 29 جون کو الاٹ ہوں گے اور انتخابات کے لیے پولنگ 25 جولائی کو ہو گی۔