لاہور: سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے لیے تعاون پر عینی شاہدین کی جانب سے عدم دلچسپی سامنے آئی ہے۔
سانحہ ساہیوال: خلیل کی فیملی اور وکیل کو دھمکیاں ملنے کا انکشاف
جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی اعجاز شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واقعے سے متعلق شواہد کی تلاش جاری ہے اور جو کوئی سانحے سے متعلق بیان یا ویڈیوزد ینا چاہے وہ دے سکتا ہے۔
متاثرہ خاندان کے وکیل کی پریس کانفرنس
دوسری جانب مقتول خلیل کے خاندان کے وکیل شہباز بخاری نے لاہور میں پریس کانفرنس کی اور سی ڈی ٹی کے افسران پر اپنے پیٹی بھائیوں کو بچانے کا الزام لگایا۔
متاثرہ خاندان کے وکیل نے کہا کہ جے آئی ٹی اب تک ہونے والی تفتیش کے بارے میں آگاہ نہیں کررہی، خلیل کی فیملی اور مجھے دھمکیاں دی جارہی ہیں۔
وکیل کا کہنا ہے کہ لواحقین کی سیکیورٹی کا مسئلہ حل نہ ہوا تو لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کریں گے۔ ہیومن رائٹس کمیشن کے ارکان نے بھی سانحہ ساہیوال کی تحقیقات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
سانحہ ساہیوال کا پسِ منظر
یاد رہے کہ 19 جنوری کی سہہ پہر سی ٹی ڈی نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں میاں بیوی اور ان کی ایک بیٹی سمیت 4 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ کارروائی میں تین بچے بھی زخمی ہوئے۔
واقعے کے بعد سی ٹی ڈی کی جانب سے متضاد بیانات دیے گئے، واقعے کو پہلے بچوں کی بازیابی سے تعبیر کیا بعدازاں ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد مارے جانے والوں میں سے ایک کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔