کوئٹہ: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ کوئی شک نہیں کہ چیف جسٹس سے ملاقات میں وزیراعظم نے نوازشریف کو بچانے کے لیے ہاتھ باندھے ہوں گے۔
کوئٹہ میں وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ بلوچستان سے چیئرمین سینیٹ آنے پر خوشی ہے، جب بھی بلوچستان آیا یہاں کے لوگوں میں احساس محرومی دیکھا، اس لیے جن لوگوں نے بھی چیئرمین سینیٹ کے لیے سپورٹ کیا ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ لوگوں نے کہا چیئرمین سینیٹ بلوچستان سے آنے سے کیا فرق پڑے گا، میں نے کہا کہ انہیں چلنے دیں پھر پتا چلے گاکہ اس کے اثرات کیا ہوتے ہیں۔
چیئرمین سینیٹ سے متعلق وزیراعظم کے بیان پر چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی سے پہلے ہی مایوس تھا، جب ایک آدمی اربوں کی چوری کرتا ہے پکڑا جاتا ہے، پارلیمنٹ اور عدالت کے سامنے جھوٹ بولتا ہے، اس طرح کے آدمی کا ہمارا وزیراعظم دفاع کرتا ہے، منی لانڈر اور قوم کے مجرم کو اپنا وزیراعظم کہتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ کل لندن فلیٹس کے کیس میں (ن) لیگ والوں نے کہا کہ واجد ضیاءنے نواشریف کا نام نہیں لیا، یہ لوگوں کو پاگل بنارہے ہیں، یہ کیس مریم نواز کا ہے، مریم نواز کے پاس فلیٹ کے لیے کیسے پیسہ آیا، نواز شریف کا نام کیوں آنا تھا، انہوں نے تو بچوں کے لیے پراپرٹیز لی ہوئی ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ وزیراعظم سپریم کورٹ کے ججز پر تنقید کرتے ہیں، یہ کبھی نہیں ہوا کہ وزیراعظم سپریم کورٹ اور اس کے فیصلے پر تنقید کرے، شاہد خاقان عباسی سے پوچھتے ہیں جیلوں میں ہزاروں لوگ بھرے ہیں، وہ کیوں عدالت کے فیصلے مانیں، جب وزیراعظم ہی نہ مانے۔
ان کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی 2013 کی دھاندلی میں کیوں نہیں بولے، یہ کہتے ہیں سینیٹ الیکشن میں پیسہ چلا، شاہد خاقان اپنی یادداشت کھولیں، چھانگا مانگا میں پہلی مرتبہ پیسہ چلا۔
عمران خان نے کہا کہ شاہد خاقان نے سینیٹ کے چیئرمین اور سینیٹ پر تنقید اس لیے کی کہ نوازشریف نے ان کی ڈوریاں پکڑی ہوئی ہیں کیونکہ نواز شریف کا ون پوائنٹ ایجنڈا ہے کسی طرح پیسہ بچاؤ۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے چیف جسٹس سے میٹنگ کی، انہیں کون سی چیز ڈسکس کرنا تھی، انہیں اب کون سی اصلاحات یاد آگئیں، مجھے کوئی شک نہیں کہ انہوں نے ہاتھ باندھے ہوں گے کہ نوازشریف کو بچاؤ، این آر او دو کسی طرح بچاؤ، اس وزیراعظم کا ایک مقصد ہے کہ نوازشریف کا پیسہ بچاؤ، شاید نوازشریف انہیں اسی لیے لائے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ باجوہ ڈاکٹرائن یہی سمجھا ہوں کہ وہ پاکستان کے آئین اور جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں اور شریف ڈکٹرائن میں دھاندلی کرکے پاور میں آؤ، بڑے میگا پراجیکٹس بناؤ، پیسہ باہر بھیجو اور بچوں کے نام کردو، کوئی پکڑے تو کہو جمہوریت خطرے میں ہے، یہ ہے شریف ڈاکٹرائن۔
سینیٹ الیکشن میں ووٹ کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ زرداری اتنے ہی کرپٹ ہیں جتنے نواز شریف ہیں، سینیٹ کا الیکشن پی ٹی آئی کی سوچ کی بہت بڑی کامیابی تھی، ہم نے نوازشریف اور پی پی کا چیئرمین نہیں آنے دیا، ہم بلوچستان کا چیئرمین لے آئے، اسے اپنی زبردست کامیابی سمجھتا ہوں کیونکہ چیئرمین ہی سب کچھ ہوتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ نئی جماعت بننے پر وزیراعلیٰ بلوچستان کو مبارکباد دیتا ہوں، جو جماعت کرپشن کے خلاف کھڑی ہے اس کے ساتھ اتحاد ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2018 میں کیا ہوگا یہ تو کوئی نجومی بھی نہیں بتاسکتا لیکن دل کہتا ہے پی ٹی آئی کی حکومت ہوگی، اگر ہماری حکومت ہوگی تو کسی کرپٹ پارٹی کے ساتھ الائنس نہیں ہوگا، کرپٹ پارٹی کا مطلب ہے کہ جس کا سربراہ کرپٹ ہو۔
عمران خان نے کہا کہ نگران سیٹ اپ شفاف الیکشن کے لیے ہوتا ہے لیکن پچھلا نگران سیٹ اپ اس میں مکمل ناکام ہوا، اس بار بہت کوشش ہوگی کہ ایسا نگران سیٹ اپ آئے جس پر ساری جماعتیں متفق ہوں۔
آئندہ انتخابات سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھاکہ اس سوال کی سمجھ نہیں آتی کہ 2018 میں الیکشن کیوں نہیں ہوں گے، یہ الیکشن تو ملکی تاریخ کا فیصلہ کن الیکشن ہوگا، ہم نے ابھی سے تیاری شروع کردی ہے۔