144

سپریم کورٹ: عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

اسلام آباد: سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ چیف جسٹس نے وزیراعظم سے متعلق نے فریادی والی بات کی تھی تو انہیں اس پر قائم رہنا چاہیے تھا۔

مشرف کیس پر گفتگو

احتساب عدالت کے کمرے میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کے دوران نواز شریف نے کہا کہ صرف حقیقت کی بات کر رہا ہوں کہ احتساب سب کا ہوگا اور ہر صورت ہوگا، اب وقت اور حالات وہ نہیں رہے، پرویز مشرف بیشک پیش نہ ہو مفرور رہے لیکن ایک دن آئے گا کہ انہیں قانون کے کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑے گا۔

پرویز مشرف کے خلاف کیس کا بہنچ ٹوٹنے کے سوال پر نواز شریف نے کہا کہ ‘اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں’۔

چیف جسٹس کے بیان پر رد عمل

چیف جسٹس کے بیان سے متعلق سوال پر نواز شریف کا کہنا تھا کہ اگر چیف جسٹس نے فریادی والی بات کی تھی تو انہیں اس پر قائم رہنا چاہیے تھا، فریادی جیسے الفاظ چیف جسٹس یا کسی کو زیب نہیں دیتے

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کی جانب سے یہ بھی کہنا کہ وہ میرے پاس آئے تھے، یہ بھی کہنا انہیں زیب نہیں دیتا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں چیف جسٹس کے الفاظ سے متعلق تردید کی گئی تھی

نیب ریفرنسز پر اظہار خیال

نواز شریف نے کہا کہ ان کے خلاف ضمنی ریفرنس بنانے کی کیا ضرورت تھی جب پہلے 3 ماہ میں کچھ نہیں نکلا جب کہ نیب کے اسٹار گواہ واجد ضیا نے بھی تمام الزامات کی خود تردید کردی تھی۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر سزا دینی ہے تو میرا نام این ایل سی، ای او بی آئی، رینٹل پاور پلانٹ کیس میں ڈال کر اپنی خواہش پوری کرلیں،اسی طرح ہی یہ سارا ڈرامہ منطقی انجام تک پہنچ سکتا ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ کیس تو 1962 سے چل رہا ہے جب میں اسکول میں پڑھتا تھا، اگر کسی جگہ کرپشن یا بدعنوانی سامنے آئی ہے تو وہ پیش کیوں نہیں کررہے، اثاثے اثاثے کر رہے ہیں، اگر کرپشن کا الزام لگایا ہے تو وہ ثابت کریں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ میرے والے ریفرنس کو دیکھ لیں اس میں کہاں کرپشن کا الزام ہے، تمام کیس صرف ہمارے فیملی کاروبار کے ارد گرد گھوم رہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں