(ن) لیگ کے رہنما نے چیئرمین نیب کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی 121

(ن) لیگ کے رہنما نے چیئرمین نیب کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی

(ن) لیگ کے رہنما نے چیئرمین نیب کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) جاپان کے رہنما نور احمد اعوان نے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کر دی۔

درخواست گزار نے موقف اپنایا ہے کہ 8 مئی کو چیئرمین نیب نے ایک پریس ریلیز جاری کی جس میں نواز شریف کی جانب سے پیسے بھارت منتقل کرنے کا ذکر کیا گیا۔

درخواست گزار کے مطابق اعلامیے میں کہا گیا کہ مائیگریشن اینڈ ریمیٹنس بک 2016 سے اٹھائی گئی جب کہ بینک دولت پاکستان اس الزام کو 21 ستمبر 2016 کو مسترد کر چکی ہے۔

درخواست گزار نے آئینی درخواست میں کہا ہے کہ پریس ریلیز نواز شریف کو بدنام کرنے کے لیے جاری کی گئی جس کی نیب چیئرمین کی جانب سےکوئی تردید نہیں کی گئی۔

درخواست کے مطابق پریس ریلیز جان بوجھ کر نواز شریف کے خلاف جاری کی گئی، جس کے اجراء سے ادارے کی ساکھ پر سوالیہ نشان پیدا ہو چکے ہیں لہذا پریس ریلیز جاری کرنے کے عمل کی تحقیقات کرانے کا حکم دیا جائے۔

درخواست گزار نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ چیئرمین نیب سے غیر مشروط معافی مانگنے اور انہیں عہدے سے ہٹانے کا حکم صادر کیا جائے۔

چیئرمین نیب شواہد لائیں، ورنہ کھلے عام معافی مانگیں اور استعفیٰ دیں: نوازشریف
چیئرمین نیب شواہد لائیں، ورنہ کھلے عام معافی مانگیں اور استعفیٰ دیں: نوازشریف

درخواست گزار کی جانب سے چیئرمین نیب جسٹس(ر)جاوید اقبال کو فریق بنایا گیا ہے۔

یاد رہے کہ 8 مئی کو قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور دیگر کے خلاف مبینہ طور پر 4.9 ارب ڈالر بھارت بھیجنے کی خبر کا نوٹس لے کر جانچ پڑتال کا حکم دیا تھا۔

نیب کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں ایک میڈیا رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ تھا ‘یہ رقم مبینہ طور پر منی لانڈرنگ کے ذریعے بھارت بھجوائی گئی تھی’۔

اعلامیے کے مطابق ‘بھارتی حکومت کے سرکاری خزانے میں 4.9 ارب ڈالر کی خطیر رقم بھجوائی گئی، جس سے بھارتی حکومت کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھے اور اس اقدام سے پاکستان کو نقصان ہوا’۔

مزید کہا گیا کہ ‘میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ بات ورلڈ بینک مائیگریشن اینڈ ریمیٹنس بک 2016 میں موجود ہے’۔

نیب کے نوٹس کے بعد اسٹیٹ بینک کی جانب سے بھی اس کی تردید کی گئی تھی جس پر نیب نے ایک اور وضاحت جاری کی تھی جس کے بعد ملکی سیاست میں بھونچال آگیا تھا۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے چیئرمین نیب کو پارلیمنٹ میں طلب کر کے تفتیش کا مطالبہ کیا جب کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے چیئرمین نیب سے مستعفیٰ ہونے اور معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں