پوسٹ مارٹم کرنے پر یہ تلخ حقیقت سامنے آئی
قصور(مقصود انجم کمبوہ بیوروچیف)دُنیا کے کسی پسماندہ ملک میں بھی شاید ایسا منظر دیکھنے کونہ ملے جو شکارپور میں نظر آیا اور ظالم کیمرے کی وجہ سے گھر گھر دیکھا گیا۔ ابھی اس بچے کی تڑپتی لاش کو دیکھنے کی اذیت کم نہیں ہوئی تھی کہ چونیاں سے اندوہناک خبر آ گئی
کہ تین بچوں کی سربریدہ لاشیں ملی ہیں،جو ڈیڑھ دو ماہ پہلے سے غائب تھے اور والدین انہیں تلاش کرنے کے لئے عذاب سے گزر رہے تھے،ان میں سے دو نعشوں کے تو بکھرے ہوئے اعضا ملے، البتہ ایک بچے کی لاش سلامت ملی،جس کا پوسٹ مارٹم کرنے پر یہ تلخ حقیقت سامنے آئی کہ اُسے زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا۔اتفاق سے تینوں بچے تھے،اُن میں بچی کوئی نہیں تھی۔
اس کا ایک مطلب یہ بھی نکلتا ہے کہ زینب کیس کے بعد والدین نے بچیوں پر تو زیادہ نظر رکھنی شروع کر دی، مگر بچوں کی طرف سے چُوک گئے،جس کی وجہ سے درندگی کا کھیل کھیلنے والوں کو انہیں
اٹھانے اور درندگی کا نشانہ بنانے کا موقع مل گیا۔یہ واقعہ ضلع قصور میں پیش آیا۔حد ہے کہ اس علاقے میں ہر سُودرندے دندناتے پھر رہے ہیں، مگر پولیس کو نظر نہیں آتے۔پس ثابت ہوا کہ اب غریبوں کیلئے صرف موت ہی سستی رہ گئی ہے ۔