Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

محکمہ ایجوکیشن قصور کی طرف سے سنیئر صحافی مہر سلطان پر جھوٹی من گھڑت ایف آئی آرکی شدید مذمت

محکمہ ایجوکیشن قصور کی طرف سے سنیئر صحافی مہر سلطان پر جھوٹی من گھڑت ایف آئی آرکی شدید مذمت

محکمہ ایجوکیشن قصور کی طرف سے سنیئر صحافی مہر سلطان پر جھوٹی من گھڑت ایف آئی آرکی شدید مذمت

شیخوپورہ/قصور (مقصود انجم کمبوہ بیوروچیف ) محکمہ ایجوکیشن قصور میں عرصہ دراز سے جعلی ٹیچر کیس چلتا آ رہا ہے جس کی کئی انکوائریاں بھی ہو چکی ہیں لیکن پھر بھی آئے روز کسی نہ کسی ٹیچر کا کیس نئے سرے سے انتظامیہ کا منہ چڑا رہا ہوتا ہے پہلے مرحلے میں پندرہ ٹیچر کو فارغ کیا گیا





جو کہ جعلی اسناد پر بھرتی ہوئے تھے دوسرے مرحلے میںتمام اساتذہ کی سکروٹنی کر کے سرٹیفیکیٹ شائع کیا گیا کہ اب محکمہ تعلیم میں کوئی بھی ٹیچر جعلی اسناد پر نہ ہے لیکن اس سارے پروسیجر کے باوجود دوبارہ پھر ایک ٹیچر کا جعلی ڈیٹا منظر عام پر آگیا۔یہ سارا مواد قصور کے صحافی مہر سلطان نے سی ای او ایجوکیشن سمیت تمام متعلقہ آفیسران کو واٹس ایپ کرتے ہوئے




وضاحت چاہی جس پر انہوں نے دو دن کی مہلت مانگی۔ دو دن کی بجائے صحافی پانچ دن بعد محکمہ ایجوکیشن قصور آفس پہنچا جہاں پرسی ای او میڈم ناہید واصف کے نہ ہونے کی وجہ سے ڈی ای او سیکنڈری میاں مقصودکے پاس گیا جو اس کیس پر سارا ورک کر رہا تھا ڈیٹا کے بابت پوچھنے پر طیش میں آگیا




کہ تم صحافی کون ہوتے ہو ہم سے سوال جواب کرنے والے۔ تم لوگوں کی وجہ سےے ہم پہلے ہی کافی بدنام ہوچکے ہیں اگر اب ادھر کا رخ کیا تو ہم جو حال کریں گے وہ تماشا دنیا دیکھے گی۔ اسی تلخ کلامی میں مہر سلطان واپس نکل آیا کہ کل سی ای او ایجوکیشن قصور میڈم ناہید واصف سے بات چیت کی جائے گی۔




صرف اس معاملے کو دبانے کی خاطر اور صحافیوں کے بار بار سوال کرنے کی وجہ سے محکمہ ایجوکیشن قصور نے صحافی مہر سلطان پر ایف آئی آر کا اندراج کرواتے ہوئے اپنے غصہ کا خوب لاواہ نکالا۔ گزشتہ روز میڈم ناہید واصف نے کالز کرکے کچھ اساتذہ کو اکٹھا کرکے صحافی کے




خلاف احتجاج کروانے کی بھر پور ایکٹنگ کی جس کی صحافی برادری نے بھر پور مذمت کی۔ ملک بھر کی صحافتی تنظیموں نے اعلیٰ احکام سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر جھوٹی FIRکو خارج کیا جائے




اور محکمہ ایجوکیشن قصورکے پرانے جعلی ڈگری کیس اور نمبر ون رینکنگ کیس کی از سر نو انکوائری کرواتے ہوئے متعلقہ تمام افراد کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے ورنہ صحافی برادری ملک بھر میں احتجاج پر مجبور ہوگی۔




Exit mobile version