جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد میں شمولیت کے بجائے چند نکات پر حمایت کا فیصلہ
جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد میں شمولیت کے بجائے چند نکات پر حمایت کا فیصلہ
اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کے گزشتہ شب کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کو ملاقات کیلئے دعوت تحریک تحفظ آئین پاکستان کی جانب سے دی گئی، سابق وزیر محمد علی درانی ملاقات کیلئے اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ موجود تھے۔
ذرائع نے بتایاکہ اپوزیشن اتحاد نے محمود اچکزئی کی قیادت اور مذاکراتی مینڈیٹ پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا جبکہ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) اور سندھ کی قوم پرست جماعتوں نے تحریک تحفظ آئین پاکستان میں شمولیت کا فیصلہ کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان نے تمام جماعتوں سے مشاورتی عمل جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی نے اپوزیشن اتحاد میں شمولیت کے بجائے چند نکات پرمحمود اچکزئی کی حمایت کا فیصلہ کیا اور اس حوالے سے لیاقت بلوچ نے مؤقف اختیار کیا کہ بڑی جماعتیں حکومت میں جاکر اپوزیشن دور میں کیے وعدے بھول جاتی ہیں۔
ذرائع نے بتایاکہ بانی پی ٹی آئی کے بعد اپوزیشن کی جماعتوں نے محمود اچکزئی پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے صرف بانی پی ٹی آئی اور اہلیہ سمیت کارکنوں کے مسائل پر بریف کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عمرایوب نے کہا بلوچستان اور کے پی کے کی اکثریت متنفر ہوچکی ہے، مولانا عبدالغفور حیدری اور ساجد ترین نے عمرایوب کے مؤقف کی حمایت کی۔
ذرائع کے مطابق محمود اچکزئی نے کہا بلوچستان اور کےپی میں خرابیوں کی وجہ مشترکہ ناقص حکمت عملی رہی، سارے مسائل کا حل آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی میں ہے۔
ذرائع کا کہنا تھاکہ صوبائی وسائل پرمقامی افراد کا آئینی حق تسلیم کرنے کی محمود اچکزئی کی تجویر کی حمایت کی گئی، اس پر محمود اچکزئی نے کہا ہم سب کو اپنی غلطیوں پر توبہ کرنے کی ضرورت ہے۔
ملاقات میں گفتگو کا آغاز مولانا فضل الرحمان نے کیا اور اختتامی گفتگو محمود اچکزئی نے کی۔