Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

پاکستان کمیونٹی ہیلتھ ورکرز فیڈریشن کا قیام عمل میں آگیا

پاکستان کمیونٹی ہیلتھ ورکرز فیڈریشن کا قیام عمل میں آگیا

شیخوپورہ(بیوروچیف/شیخ محمد طیب سے)

پاکستان کمیونٹی ہیلتھ ورکرز فیڈریشن کا قیام عمل میں آگیا، تفصیلات کے مطابق حال ہی میں پاکستان کمیونٹی ہیلتھ ورکرز فیڈریشن کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، اس ضمن میں خصوصی اجلاس منعقد کیا گیا جسمیں ملک بھر سے ہیلتھ ورکرز و عہدیداران نے شرکت کی، اس موقع پر میڈم راحیلہ تبسم کو پاکستان کمیونٹی ہیلتھ ورکرز فیڈریشن کی مرکزی جنرل سیکرٹری کے طور پر منتخب کرلیا گیا ہے، خیبرپختونخواہ سے تعلق رکھنے والی رفاست بی بی بطور چئیرپرسن، میڈم مسرت بشارت کو وائس چئیرپرسن، کراچی سے تعلق رکھنے والی حلیمہ ذوالقرنین لغاری کو صدر، فیصل آباد سے ارم فاطمہ سینئر نائب صدر، بی بی جان کو ڈپٹی جنرل سیکرٹری، پنجاب سے تعلق رکھنے والی پروین اختر کو سیکرٹری نشرواشاعت جبکہ شیخوپورہ سے تعلق رکھنے والی کنزہ مالک کو سیکرٹری یوتھ افئیرز و دیگر عہدیداران منتخب ہوئیں،

اس موقع پر ملک بھر سے نمائندگی کرنے والی عہدیداران و کارکنان نے نومنتخب عہدیداران کو مبارکباد پیش کی، اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کمیونٹی ہیلتھ ورکرز فیڈریشن کی نومنتخب مرکزی جنرل سیکرٹری میڈم راحیلہ تبسم کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ الحمدللٰہ یہ بات ہمارے لئے باعثِ فخر ہے کہ 20,000 سے زائد خواتین کمیونٹی ہیلتھ ورکرز پاکستان ملک کی پہلی پاکستان کمیونٹی ہیلتھ ورکرز فیڈریشن بنانے کے لیے متحد ہوگئیں اور یہ ملک کی پہلی کمیونٹی ہیلتھ ورکرز اینڈ ایمپلائز یونین ملک بھر میں بنیادی صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والی خواتین کی دہائیوں سے جاری جدو جہد میں ایک اہم سنگ میل ہے، چاروں صوبوں کی خواتین یونین رہنماوں کا کمیونٹی ہیلتھ ورکرز، پولیو ورکرز اور کمیونٹی دائیوں کو در پیش مشترکہ مسائل بشمول خواتین پولیو ورکرز پر حملوں، ہراساں کرنا، کم از کم اجرت سے انکار، تنخواہوں میں تاخیر اور کمی جیسے مسائل کا مقابلہ کرنے کے لیے قومی فیڈریشن بنانے پر اتفاق ہوا اور یہ عمل لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام 1994 میں سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو نے شروع کیا تھا جو کہ 30.000 ورکرز سے بڑھ کر 125,000 ورکرز تک پہنچ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کارکنان پاکستان کے بنیادی صحت کی دیکھ بھال کے نظام میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں خاص طور پر دیہی اور کم سہولت والے علاقوں میں ایک کامیاب جدوجہد کے بعد سپریم کورٹ کے حکم پر تمام لیڈی ہیلتھ ورکرز نے 2012 میں ریگولرائزیشن حاصل کی جو ان کی پہلی بڑی کامیابی ہے اس کے باوجود آج بھی پولیو ورکرز کو باقاعدہ اور کم از کم اجرت سے محروم رکھا جاتا ہے حالانکہ ہم سخت موسمی حالات میں مسلسل کام کرتی ہیں لیکن بطور انسان ہمارا احترام نہیں کیا جاتا، ہماری فیڈ ریشن کا اتحاد اس رجحان کو بدل دے گا تا کہ ہم اپنے حقوق حاصل کرسکیں، ہم کمیونٹی کی تعلیم اور ان کے بچوں کو ویکسین دیتے ہیں لیکن ہمیں اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے ہماری آواز بنے گی

اور ہم اپنی پہچان، احترام اور منصفانہ سلوک کے لیے لڑیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم روزانہ ڈیوٹی کے دوران میلوں پیدل چلتے ہیں خطرات اور مزاحمت کا سامنا کرتے ہیں ہمارا کام خواتین اور بچوں کی جان بچانا ہے، ہم تحفظ، احترام اور اپنے کام کے اعتراف کا تقاضا کرتے ہیں اسلئے ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت پاکستان لیڈی ہیلتھ ورکرز کے سروس اسٹرکچر کا فورا اعلان کرے، ہم مل کر صحت عامہ کی خدمات کی حفاظت کریں گے۔ فیڈریشن تمام کمیونٹی ہیلتھ ورکرز کے بنیادی حقوق اور حفاظت کو یقینی بنائے گی،

پبلک سروسز انٹرنیشنل پاکستان بھر کے کمیونٹی ہیلتھ ورکرز کو مبارکباد دیتی ہے جنہوں نے خود کو ایک طاقتور نیشنل فیڈریشن کے طور پر منظم کیا ہے یہ خواتین جو صحت عامہ کی بہتری کے لیے اپنے آپ کو وقف کرتی ہیں، انتہائی دور دراز کی کمیونٹیز کو مددفراہم کرتی ہیں وہ بلاشبہ عزت، اضافی اجرت اور باوقار ریٹائرمنٹ کی حقدار ہیں۔ نومنتخب مرکزی جنرل سیکرٹری میڈم راحیلہ تبسم کا دوران گفتگو ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ سب پاکستان اور دنیا بھر میں کارکنوں کے اتحاد سے ہی حاصل ہوگا اسلئے ہم فخریہ اعلان کرتے ہیں کہ ہم کمیونٹی ہیلتھ ورکرز کے ساتھ یکجہتی اور مسلسل کام کرتے رہیں گے

Exit mobile version