لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہنا ہےکہ نیب کا سورج پنجاب کی دھرتی پر پوری آب و تاب کے ساتھ چمک رہا ہے اور طاقتور سرکاری اداروں کی عقابی نظریں بھی صرف پنجاب پر مرکوز ہیں۔
لاہور میں یوم مئی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہبازشریف نےکہا کہ ’اشرافیہ نے اربوں روپے کےقرضے معاف کرائے، کئی سو ارب کے قرضے لے کر معاف کرائے گئے، کیا اس سے بڑا کوئی اور جرم ہے‘؟
انہوں نے کہا کہ ‘قرضے معاف کرانے والوں نے بڑی گاڑیاں اور محل رکھے ہوئے ہیں، وزیر اور مشیر بھی بنے، جس ملک میں کئی سو ارب کے قرضے معاف کرالیے گئے ہوں، جہاں بعض بڑے بڑے سیاستدان شہ سرخیوں کے ساتھ بیانات دے رہے ہوں اور سر سے پاؤں تک کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں، پوری دنیا جانتی ہے اپنے ادوار میں سینکڑوں اربوں کے فراڈ کیے، آج شیروانی اور واسکٹ پہن کر نصیحت کرتے ہیں‘۔
شہبازشریف کا کہنا تھاکہ ’نیب کا سورج پنجاب کی دھرتی پر پوری آب و تاب کے ساتھ چمک رہا ہے، عدالت عظمیٰ بھی ہر چیز کا گہرائی میں جاکر نوٹس لے رہی ہے، طاقتور سرکاری اداروں کی عقابی نظریں صرف پنجاب پر مرکوز ہیں‘۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ’کھوج لگانے کے لیے نیب اور دوسرے اعلیٰ اداروں کو خوش آمدید کہتے ہیں لیکن دُہرا معیار نہیں چل سکتا، ایک طرف کرپشن کو نظر انداز کریں اور دوسری طرف عقابی نظروں سے ہر چیز دیکھیں، آگ اور پانی نہیں مل سکتے، دونوں میں سے ایک نے ختم ہونا ہے، اگر آپ نے کرپشن کے خاتمے کا ٹھیکہ اٹھایا ہے تو اس کو بلا تفریق ہونا چاہیے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ نہیں کہتا پنجاب میں کرپشن ختم ہوگئی، اگر پچھلے دس سالوں میں قرضوں اور سڑکوں سمیت کسی بھی منصوبے میں میری ذات کے خلاف ایک دھیلے کی کرپشن ثابت ہوئی تو آپ کا ہاتھ اور میرا گریبان، اگر کرپشن ہو تو میری قبر سے لاش کو نکال کر ٹانگ دینا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’عوام نے ہمیں خدمت کے لیے چنا اور ہم نے اسے پورا کرنے کے لیے فرض ادا کیا، ہم سے کئی غلطیاں ہوئیں، ہم فرشتے نہیں ہیں‘۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ ’اورنج لائن منصوبے میں تاخیر پر پی ٹی آئی سے اتوار کو بدلہ لینے پر لاہو روالوں کو سلام کرتا ہوں، آج جو سیاسی مخالفین باتیں کررہے ہیں انہوں نے اپنے صوبوں میں کیا کیا، کیا کے پی کے میں ایسا قرضہ دیا جو ہم نے دیئے، کیا سندھ میں ایک دھیلے کا قرضہ دیا گیا، وہاں تو اربوں کھربوں غائب کردیئے گئے، پھر کہتے ہیں غربت اور بیروزگاری ختم کریں گے‘۔
شہبازشریف نے کہا کہ ’الیکشن کی آمد ہے اور سیاسی مخالفین سیاسی شعبدہ بازی کررہے ہیں، خان صاحب کا دھرنا کام نہ کرنا، زرداری کا مرسوں مرسوں کام نہ کرسوں، خیبرپختونخوا میں اسپتال بنایا نہ یونیورسٹی، جس کو جنگلا بس کہتے تھے وہ اب تک مکمل نہیں کرسکے، اگر صوبے کے عوام نے ہمیں ووٹ دیا تو پانچ ماہ میں پشاور میں اس جنگلا بس کو مکمل کروں گا‘۔