کراچی: منگھوپیر میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی بچی رابعہ کے والد بقا محمد کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز وہ تدفین کے لیے جا رہے تھے تو علاقے والوں نے احتجاج کا کہا، جس پر انہوں نے لاش کے ہمراہ انصاف کے حصول کے لیے احتجاج شروع کردیا۔
میڈیا سے گفتگو میں بقا محمد کا کہنا تھا، ‘میں نہیں جانتا کہ وہ لوگ پی ٹی آئی والے تھے یا کوئی اور تھے’۔
رابعہ کے والد نے بتایا کہ ‘لاش کی حالت ٹھیک نہیں تھی، میں احتجاج ختم کرنا چاہتا تھا، لیکن مجھے لوگوں نے کہا احتجاج کرتے رہو گے تو انصاف ملے گا’۔
والد کے مطابق گرفتار افراد میں بچی کے ماموں رحیم بخش بھی ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ رحیم بخش کو چھوڑ دیا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دوسرے گرفتار ملزم فضل داد سے پولیس تفتیش کرے، جس نے بچی کو چیز بھی دلائی تھی۔
بقا محمد کے مطابق ‘میں مزید لوگوں کی بھی نشاندہی کروں گا، ان سے بھی تفتیش کی جائے’۔
دوسری جانب بچی کی والدہ نے کہا کہ ان کی بچی کو بے دردی سے قتل کیا گیا، انہیں انصاف چاہیے۔
واضح رہے کہ 16 اپریل کو منگھوپیر میں کچرا کنڈی سے ایک 7 سالہ بچی کی لاش برآمد ہوئی تھی، جس کی شناخت رابعہ کے نام سے ہوئی۔
جبکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بچی سے زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی، جسے گلے میں پھندا لگا کر قتل کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق مقتولہ بچی اورنگی ٹاؤن بلوچ پاڑہ کی رہائشی تھی، جو اتوار (15 اپریل) کو گھر سے کھیلنے کے لیے نکلی تھی اور اس کے بعد لاپتہ ہوگئی تھی۔
بچی کے دادا نے تھانہ اورنگی ٹاؤن میں گمشدگی کا مقدمہ درج کرایا تھا، جس میں 3 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا، جن میں سے 2 کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔
گذشتہ روز بچی کے لواحقین اور علاقہ مکینوں کی جانب سے کٹی پہاڑی پر ملزمان کی گرفتاری کے لیے احتجاج کیا گیا، جو پرتشدد رنگ اختیار کرگیا اور اس دوران پتھراؤ اور ہوائی فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ 15 پولیس اہلکاروں سمیت کئی افراد زخمی ہوگئے تھے