صرف 16دسمبر 2014ء ہی نہیں 16دسمبرسنء1971 بھی پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین باب ھے 102

صرف 16دسمبر 2014ء ہی نہیں 16دسمبرسنء1971 بھی پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین باب ھے

صرف 16دسمبر 2014ء ہی نہیں 16دسمبرسنء1971 بھی پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین باب ھے

آج کی بات(شاہ باباحبیب عارف کیساتھ )
16دسمبرکو پاکستان دولخت ہوا آج پورے 49 سال ھوئے مشرقی پاکستان کے سیاسی رہنماوں اور عوام نے دُشمن کے پروپگنڈےپر اعتبار کرکے دُشمن کو اپنے دیرینہ سازش میں کامیاب کرکے مغربی پاکستان سے ناطہ توڑ لیا اور مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنادیا جسکا اظہار بھارتی دہشتگرد وزیراعظم مودی نے کئی بار کُھل کر کیاھے جسکا ابھی تک کسی نے بین الاقوامی سطح پر نوٹس نہیں لیا
لیکن اگر پاکستان ایسا کوئی اقدام کرتا تو پوری دُنیا میں ہلچل مچتی پاکستان کے خلاف لیکن انڈیا کے خلاف اس سلسلے میں مکمل اقدام نہیں کیا گیا جسکی وجہ سے انڈیا آج تک بڑھکے ماررہا ھے اور ھم سب پاکستانی ملکر صرف تماشہ دیکھ رھے ہیں اس کے لیے ہماری طرف سے کوئی احتجاج اُسی طرح نہیں ہوا اور نہ ہم کرسکے جسطرح کرناچاہیئے تھا کیونکہ اسے اندرونی سازش کانام دیا گیا اور یہی بات شرم کے ساتھ ساتھ خاموشی کا موجب بنا
آب یہ غلطی کس سے ھوئی سیاستدانوں سے یا وردی والوں سے اس سوال کا جواب عوام آب تک ڈھونڈ رہی ھے لیکن عوام کو حالات وٙ واقعات نے ڈبل مائینڈد کردیاھے کیونکہ پاکستان کے تمام ادارے ایکدوسرے پر اعتماد نہیں کرتے سب اپنی اپنی پوزیشن بچانے کے چکر میں لگے ھوئے ہیں جو پاکستان اور پاکستان کے عوام کے لیے بہت بڑاالمیہ ھے
اس لیے ہم ہمیشہ فیڈریشن کی مضبوطی کی بات کرتے ھیں اور چاروں صوبوں کے عوام کے درمیان بھائی چارے کے مضبوط رشتوں کو اپنا ایمان سمجھتے ھیں جبکہ عام عوام کے درمیان مضبوط رشتے موجود ھیں عام عوام میں سے حاکم کا آنا بھی درست ویژن ھے مگر برصغیر کے ھسٹری میں خطے اور خاص کر پنجاب سے عام عوام کے بجائے خواص کو زیر قلم لایا گیا ھے؛ جبکہ ھم سمجھتے ھیں کہ خواص چاھے پنجاب سے ھوں یا کسی اور صوبہ سے ؛ اس طبقہ کا عمل تقریبا” مختلف نہیں ھوتا۔۔۔؟
ھم ماضی قریب یعنی پاکستان بننے کے بعد کا ھی مشاہدہ کر لیں تو قیام پاکستان کے چند سالوں بعد ھی اسٹیبلشمنٹ کی اقتدار پر مکمل بااختیار گرفت ھوگئی تھی اور یہی وقت اس ریاست کی سمت متعین کرنے کا تھا ، 1971 تک پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ / ریاست/ حکومت پر کس صوبہ کے خواص مکمل طور پر طاقت کے ساتھ فیصلہ سازی میں بااختیار رھے۔۔۔۔؟جنرل ضیا الحق مقامی پنجابی نہیں تھا وہ مہاجر پنجابی تھا؛ صرف جی ایچ کیو پنجاب میں ھے لیکن آج تک کسی پنجابی جرنیل نے مارشل لاء تو نہیں لگایا۔۔۔؟
حکمران اشرافیہ چاھے کسی بھی صوبہ سے ھو انکا عمل اور ھسٹری یکساں ھی ھوتی ھے؛؛ جبکہ عوام چاھے کسی بھی صوبہ سے ھوں انکی مظلومیت کی داستان یکساں ھی ھوتی ھے ؟ مزید مشاہدہ کے لیئے کہ ؛؛ جنرل ضیاالحق جو نیم پنجابی ڈکٹیٹر تھا ، اسکے ارد گرد محتمد خاص/ دست و بازو جرنیل کس صوبہے سے تھے۔۔۔؟
لیکن یہ ایک کڑوا تاریخی حقیقت ہے کہ انہی غداروں کی اولاد ہم پہ حکمران ہیں۔ جبکہ جی ایچ کیو پنجاب میں ہی ہے اور یہ بھی ایک حقیقت ہےکہ چیف آف آرمی سٹاف خود نہیں آتا بلکہ اسکو لایا جاتا ہے اور لانےوالوں میں ماتحت جرنیلوں کا کردار مضبوط ہوتا ہے اور یہ اکثریت سب کو معلوم ہے میری رائے یہ ہے کہ ہم کو کسی حالت میں اپنے ملک پاکستان کو قائم رہنے کیلئے ہر ممکن جدوجہد کرنی چاہئے تاریخ اپنی جگہ درست ہے مگر ہم اس وقت کی مناسبت سے وطن عزیز کو برقرار رکھنے کیلئے ان غداروں کی اولاد کو بھی تسلیم کریں گے غداروں کی اولاوں کو اپنا دوست نہیں سمجھنا چاھیئے ؛ جنکو ھم غدار کہہ رھے ھیں اسکی وجہ قیام پاکستان سے قبل انکے آباو اجداد کا سامراج کا سہولت کار ھونا ھی ھے ؟ اور قیام پاکستان کے بعد آج کے جدید دور میں بھی جو سہولت کاری کےفرائض سر انجام دے رھے ھیں وہ بھی تو قابل مذمت سمجھے جانے چاھیئے۔۔۔؟
اس سرزمین کا مخلص ان سےمحبت کرہی نہیں سکتا۔ مگر حالات ایسے بھی آسکتے ہیں جن میں حرام کا گوشت بھی انسان پر مجبوری کے تحت حلال ہوجاتا ہے۔ ریاست کے قیام کیلئے بہت کچھ کرنا پڑتا ہے اللہ تبارک و تعالی فرعون کے گھرسے موسیؑ پیدا فرماتا ھے مایوسی گناہ ھے اور ھمیں اس پاک ذات باری تعالی سے مایوس نہیں ھونا چاھیئے-انشااللہ انہی سہولت کاروں کے اپنے گھروں سے موسی نکلیں گے کیونکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کو قائم رھنا ھے؛ اور غزوہ ہند ھماری آنے والوں نسلوں کا مقدر بنے گا “انشااللہ'”

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں