اگر 31 جنوری تک عمران خان نے استعیفیٰ نہ دیا تو لامگ مارچ ہوگا اور ہمارا رخ اسلام آباد کی جانب ہوگا، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری 130

اگر 31 جنوری تک عمران خان نے استعیفیٰ نہ دیا تو لامگ مارچ ہوگا اور ہمارا رخ اسلام آباد کی جانب ہوگا، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری

اگر 31 جنوری تک عمران خان نے استعیفیٰ نہ دیا تو لامگ مارچ ہوگا اور ہمارا رخ اسلام آباد کی جانب ہوگا، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری

لاڑکانہ ٹھٹھہ ( امین فاروقی بیورو چیف) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر 31 جنوری تک عمران خان نے استعیفیٰ نہ دیا تو لامگ مارچ ہوگا اور ہمارا رخ اسلام آباد کی جانب ہوگا۔ سابقِ صدر پاکستان آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ اِن (حکمرانوں) سے پاکستان نہیں چل رہا، یہ پاکستان پر رحم کریں، ازسرِ نو الیکشن کروا کر دیکھ لیں کہ عوام کس کے ساتھ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے

شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے 13 ویں یومِ شہادت پر گڑھی خدابخش میں عظیم الشان جلسہ عام کو خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس تاریخی اجتماع میں پاکستان ڈیموکریٹک موومینٹ (پی ڈی ایم) میں شامل تمام جماعتوں کی قیادت نے بھی شرکت کی، جن میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے قائد محمود خان اچکزئی، بی این پی-ایم کے سربراہ سردار اختر جان مینگل، نیشنل پارٹی کے صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، اے این پی کے نائب صدر امیر حیدر ہوتی، جے یو آئی-ایف کی مرکزی رہنما مولانا عبدالغفور حیدری، جے یو پی کے سربراہ شاہ اویس نورانی اور دیگر رہنما شامل تھے۔ جلسہ عام کو خطاب کرتے ہوئے پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ اگر موجودہ “نااہل، نالائق، ناجائز حکومت” کو مزید وقت دیا گیا،

تو یہ بیڑۃ غرق کردیں گے۔ مہنگائی اور بے روزگاری کی ستائی ہوئی عوام اس “ظالم سلیکٹڈ” کو نہیں چھوڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ اِس حکومت کے خاتمے کے لیئے پی ڈی ایم میدان میں اتر چکی ہے۔ اپوزیشن اتحاد میں شامل تمام جماعتیں “ایک پیج اور ایک اسٹیج پر ہیں”۔ پی پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ سی پیک کامیاب ہو، لیکن فقط وہی سی پیک کامیاب ہوگا، جس کی بنیاد سابق صدر آصف علی زرداری نے رکھی تھی، جس پر میاں نواز شریف نے بہت محنت کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں وہ سی پیک چاہیئے، جس کا ثمر گلگت بلتستان اور گوادر کی

عوام کو ملے، نہ کہ جس کا فائدہ “پاپا جونز” کو ملے۔ بلاول بھٹو زرداری نے نشاندھی کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں سب سے زیادہ گئس سندھ اور بلوچستان پیدا کرتے ہیں، لیکن وہاں کی عوام لیے گئس دستیاب نہیں ہے، حتیٰ کہ سوئی شہر کو بھی گئس نہیں مل رہی۔ آئین کے تحت گئس پر پہلا حق اس صوبے کی عوام کا ہے، جہاں سے گئس نکلتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کے کسی بھی صوبے کو حق نہیں مِل رہا، سندھ کے وزیراعلیٰ کے سوا تمام “کٹھ پتلی وزرائے اعلیٰ” خاموش ہیں۔ سندھ اور بلوچستان کے جزائر پر قبضہ کرلیا گیا ہے، لیکن ہم جزائر پر قبضہ کرنے نہیں دیں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں سے قرضے لیئے، لیکن کسی کو نہیں پتہ کہ قرضوں کی وہ رقم کہاں گئی۔ پی پی پی چیئرمین نے سابق وزیراعظم شہید محترمہ بینظیر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جس صبح کی خاطر شہادت قبول کی، وہ ضرور طلوع ہوگی۔ انہوں نے اس عزم کا اعداہ کیا کہ وہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا وعدہ نبھائیں گے، اور پاکستان کو بچائیں گے

۔ دریں اثنا، سابق صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے جلسہ عوام کو ورچوئل خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ احتجاجی تحریک کے دوران جیلیں بھرنے کے لیئے تیار ہیں، موجودہ حکومت اب نہیں رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح میں نے مشرف کو دودھ میں سے مکھی کی طرح نکال دیا اسی طرح ہم عمران خان کو بھی نکال سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک چلانے کے لیئے جس سوچ کی ضرورت ہے، موجودہ حکمران اس سے محروم ہیں۔

پاکستان ان سے نہیں چلے گا۔ یہ ملک چلانے والے نہیں، کرکٹ کھیلنے والے لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے، جب بھی جمہوریت کے خلاف کام ہوا ہے، تو پاکستان کا نقصان ہوا ہے۔ آپ تو آتے جاتے ہیں، آپ کی کوئی حیثیت نہیں ہے، جس طرح مشرف نے ایک پارٹی بنائی تھی وہ ختم ہوئی تھی، اسی طرح یہ پارٹی بھی ختم ہو جائے گی۔ آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ وہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی دکھائی ہوئی راہ پر چل رہیں ہیں کہ ملک کی خاطر لڑتے رہو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں