تاریخ بیٹنی قبائل کتاب کی رونمائی
تحریر، نثاربیٹنی
دو سابقہ ایف آرز ایف آر لکی مروت/ ایف آر ٹانک اور پاکستان کے متعدد شہروں میں آباد بیٹنی قبائل کی تاریخ بہت پرانی ہے، قیس عبدالرشید سے جڑے بیٹنی قبائل بہادری، شجاعت اور مہمان نوازی میں اپنی مثال آپ ہیں، قیس عبدالرشید کے بیٹے حضرت بیٹ بابا کی اولاد بیٹنی قبائل پر اپنے جدامجد کے روحانیت کے اثرات آج بھی پائے جاتے ہیں، تاریخ میں حضرت بیٹ بابا بہت بڑے روحانی شخصیت گزرے ہیں اور انکی فقیری اور روحانیت کے چرچے ہندوستان، افغانستان، ایران اور وسطی ایشیائی ریاستوں تک پھیلے ہوئے تھے،
اپنے جدامجد کے نام سے پہچانے جانے والے بیٹنی قبائل آج بھی اپنے آباواجداد کی روایات کے امین ہیں، برصغیر کے طول و عرض میں رہائش پذیر بیٹنی قبائل تاریخ، ثقافت اور روایات میں زندگی کے کئی نشیب و فراز سموئے ہیں، اس قبیلہ نے ماضی بعید اور ماضی قریب میں بڑے بڑے شعراء، ڈاکٹر، سیاستدان، بزنسمین، بیوروکریٹس، ادیب، اولیاء، اساتذہ، علماء اور محب وطن و بہادر سپوت پیدا کیے،
لیکن خطے کا اہم قبیلہ ہونے کے باوجود آج تک بیٹنی قبائل پر مدلل، ضیغم اور مکمل کتاب کبھی نہیں لکھی جاسکی ہاں ذیلی شاخوں اور شخصیات پر ضرور قلم اٹھایا گیا، یوں اس جری اور یکتا قبائل کے بارے میں بیٹنی قبائل کا آج کا نوجوان اور عام عوام زیادہ باخبر نہیں جو بذات خود ایک المیہ ہے، بہرحال دیرآید درست آید کے مصداق سہیل خان بیٹنی نے اس عظیم خدمت کا بیڑا اٹھایا اور بیٹنی قبائل کی طویل، مہمات سے بھرپور، روحانیت کا لبادے اوڑھے اور بکھری تاریخ کو کوزے میں بند کرنے کی اپنی سی کوشش کی جو لائق تحسین ہے،
بلاشبہ سہیل بیٹنی 4 جون کو تاریخ رقم کرنے جارہے ہیں، وہ کام جو ابھی تک قوم کے بڑے بڑے نامور شخصیات نا کرسکے وہ کام جنڈولہ کے باسی سہیل بیٹنی کرنے جارہے ہیں، انکی اس خدمت کو بحیثیت قوم ہم سب کو خراج تحسین پیش کرنا چائیے، عرصہ 10 سال سے بیٹنی قبائل کی معلومات جمع کرکے اور مختلف علاقوں میں سرکاری ریکارڈ دفاتر، پٹوار اور تحاصیل آفسز کی خاک چھاننے کے بعد جو معلومات ہاتھ آئیں
انکو انتہائی عرق ریزی سے قلم بند کیا اور اسے کتابی شکل دی، سہیل بیٹنی کی یہ تحریر کسی مخصوص شاخ، مخصوص علاقے یا مخصوص شخصیات کے حوالے سے نہیں بلکہ بیٹنی قبائل کے تمام شاخوں، علاقوں اور رسم و رواج کا احاطہ کیے ہوئے ہے جس کے لیے پورے قبائل بیٹنی کو ناصرف سہیل بیٹنی کو خراج تحسین پیش کرنا چایئے بلکہ انکی اس کاوش کو شاندار طریقے سے کامیاب بنانا چایئے، ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کتاب کی تقریب رونمائی کے عظیم مقصد کو ہر خاص و عام تک پہنچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے کیونکہ یہ کتاب کسی انفرادی شخص کے کارناموں پر مشتمل مجموعہ نہیں
بلکہ بیٹنی قبائل کے ہر فرد اور ہر گھر کی تاریخ ہے اور یہ تاریخ بار بار نہیں لکھی جاسکتی لہذا بیٹنی قبائل سے تعلق رکھنے والا ہر فرد وہ چاہے طالب علم ہو، مزدور ہو، انجنئیر ہو، سرکاری ملازم ہو، ادیب ہو، صحافی ہو، سیاسی ہو، تاجر ہو، زمیندار ہو یا کسی بھی شعبے سے وابستہ ہو اسے چایئے کہ اس کتاب کی تقریب رونمائی کو سوشل میڈیا، اخبارات، نجی محفلوں اور آپس کی گفتگو میں ضرور اجاگر کریں تاکہ قوم کے ہر فرد تک اس کتاب کی اہمیت کی بارگشت پہنچے اور تقریب رونمائی کو شاندار بنایا جاسکے، ضرورت اس بات کی بھی ہے
کہ مارکیٹ میں آنے کے بعد یہ کتاب قوم کے ہر فرد کے ہاتھوں میں موجود ہو، اپنے آپ کو پہچاننے اور اپنی تاریخ سے روشناس ہونے کا فی زمانہ اس تقریب اور اس کتاب سے بہتر کوئی ذریعہ نہیں، بیٹنی قبائل کا ہر فرد آگے آئے اور اس کتاب کی تشہیر میں اپنا کردار ادا کرے تاکہ ہماری موجودہ اور آنے والی نسلیں اپنی زرخیز تاریخ سے آشنا ہوسکیں اور ہمارے آباواجداد قبروں میں اپنی نسل پر بجا طور پر فخر کرسکیں