Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

ہر طرف اضطراب کیوں ہے !

۔ نقاش نائطی

ہر طرف اضطراب کیوں ہے !

اتحادی حکومت جب سے آئی ہے ،معاشی بحران سے نکلنے کے لئے غیر ملکی قرضوں کو ہی راہ نجات سمجھتی آ رہی ہے اور اب نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ رواں سال کے بجٹ میں 12 ہزار 970 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کرنے اورقرض ادائیگی 9775 ارب غیر ملکی قرضوں کے سود پر خرچ کا ہدف مقرر کیا گیا ہے،ایک طرف حکومت کے ایسے بڑے اہداف ہیںتو دوسری جانب وزیر اعظم اگلے آئی ایم ایف کے پروگرام کے آخری ہونے کی نوید سنا ر ہے ہیں،جبکہ یہ سب کچھ معاشی اصلاحات اور اپنے اخراجات کم کیے بغیر ممکن نہیںہے ، حکومت اپنی چادر سے زیادہ پائوپھلا کر ملک میں خوشحالی لانے اور کھویا مقام واپس دلانے کے کھو کھلے دعوئوں کے علاوہ کچھ بھی نہیں کرپارہی ہے ۔
اگر دیکھاجائے تو کسی بھی ملک کی ترقی و سلامتی، اس کی معاشی خود انحصاری کے ہی مرہون منت ہوتی ہے،لیکن گزشتہ پانچ دھائیوں سے ہماری حکومتیں معاشی خود مختاری کے بڑے بڑے دعوے تو کرتی آ رہی ہے، مگرپا کستان میں کوئی ایک حکومت بھی معاشی خوشحالی لاپائی نہ ہی خودمختاری دیے پائی ہے ، پاکستانی عوام عرصہ دراز سے خود فریبی کے دائرے میں ہی چکر لگا ئے جارہے ہیں اور حکمران چاہتے ہیں کہ عوام خود فریبی کے دائرے میں ہی چکر لگاتے رہیں ، اس لیے ہی وزیر اعظم میاں شہباز شریف کی جانب سے کہاجا رہا ہے

کہ اگر اپنے اہداف پر کمر کس لیں تو پاکستان معاشی مشکلات سے نکل جائے گا اور اگلا آئی ایم ایف پروگرام آخری ہو گا،جبکہ ہمیں آئی ایم ایف چھوڑنے والا ہے نہ ہی ہم آئی ایم ایف چھوڑنا چاہتے ہیں ، یہ آئی ایم ایف کو چھوڑنے کی باتیں ماسوائے عوام کو بہلانے کے کچھ بھی نہیں ہے۔اگر حکومت کا آئی ایم ایف سے نجات کا ایجنڈا ہوتا تو آتے ہی ملک میں سیاسی استحکام لاتی اور معاشی استحکام کی راہ پر گامزن ہوتی ،لیکن ایسا کچھ کیا گیا

نہ ہی خود انحصاری اور کفایت شعاری کا راستہ اختیار کیا جارہا ہے ، حکومت خود ان حصاری اور کفایت شعاری کے دعوے تو بہت کرتی ہے، مگر اس حوالے سے رواں بجٹ میں کوئی اقدامات دکھاہی نہیں دیے رہے ہیں ، کیو نکہ یہ بجٹ حکومت کا ہے نہ ہی بجٹ میں کوئی ردوبدل کا اختیار رکھتی ہے ،یہ بجٹ آئی ایم ایف کا ہے اور اس کے پاس ہی سارااختیار ہے ، یہ بے اختیار اتحادی حکومت ماسوائے بجٹ منظور کرنے کے کچھ بھی نہیں کر سکتی ہے ، یہ اتحادیوں کی بجٹ پر مشاورت نہ کرنے کی ناراضگیاں ماسوائے عوام کو بہکانے کے کچھ بھی نہیں ہے ، یہ عوام مخالف بجٹ اتحادیوں کی مشاورت سے ہی آیا ہے اور اس کو سارے ہی منظور کریں گے ، لیکن اس کے بوجھ تلے عام عوام ہی بے موت مارے جائیں گے ۔
اتحادی حکومت آئی ایم ایف کی جکڑ بندیوں کے باعث وفاقی بجٹ کے عوام دوست ہونے کا تاثر دیے پارہی ہے نہ ہی اپنے اقتدار کے سودن کی کار گزریاں پیش کر کے عوام کو بہلا پارہی ہے ، ایک طرف بڑھتی مہنگائی ہے تو دوسری جانب ٹیکسوں کی بھر مارہے اوپر سے بجلی ،گیس کی لوڈ شیڈنگ کے ساتھ بتدریج نرخوں میں اضافہ کیا جارہا ہے ، اس صورتحال میں عوام میں اضطراب ہی برپا ہو گا اور اس مضطرب عوام کو اپنی سٹریٹ پاور کے استعمال سے کیسے روکا جا سکے گا ، جبکہ اپوزیشن جماعتیں بھی احتجاجی میدان سجانے کیلئے تیارہیں،ایک طرف تحریک انصاف احتجاجی تحریک چلانے کیلئے بھر پور تیاری میں ہے تو دوسری جانب مولا فضل الرحمن حکو مت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے آرہے ہیں

، پیپلز پارٹی کے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے مولانافضل الرحمن جلد ہی پی ٹی آئی کیساتھ اجنبی نظر آئیں گے اور ہمارے ساتھ کھڑے ہوں گے ، حکومت کا ساتھ کون دیے گا اور کون مخالف کھڑا ہو گا ،یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا ،لیکن ایک بات طے ہے کہ اس وقت جو بھی حکومت کی گرتی دیوارکو سہارا دیے گا ،اپنی سیاست ہی دائو پر لگائے گا ۔
اس وقت ملک کے بگڑتے سیاسی حالات میں کوئی حکومت کا ساتھ دینے کیلئے تیار ہے نہ ہی اس بے اختیار حکومت سے کوئی مکالمہ کر نا چاہتا ہے ، اپوزیشن طاقتوور بااختیار حلقوں سے مذاکرات کی خواہاں ہے ، اس وقت حالات کا تقاضا ہے کہ ذاتیات کے بجائے قومی مفاد میں بیٹھا جائے اور سارے روکے معاملات کو آگے بڑھا جائے ، اس حوالے سے شیخ رشید کا کہنا بجا ہے کہ با اختیار طاقتور ہی سب کو بٹھا سکتے ہیں

اور حالات کو بہتر بناسکتے ہیں، ورنہ سب کچھ ہی ہاتھ سے نکل جائے گا ، اس بات کا سب کوہی ادراک ہے کہ معا ملات ہاتھ سے نکلتے جارہے ہیں،مگر نہ جانے کیوں ،وقت و حالات کو آزمائے لوگوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے ، جنہیں اپنے اقتدار کو دوام دینے ، بجٹ منظور کرانے کی تگودو کے علاوہ کچھ سجھائی ہی نہیں دیے رہا ہے ، لیکن وہ بھول رہے ہیں کہ،انہیں مضطرب عوام کا اضطراب ہی لے بیٹھے گا،یہ اقتدار بچا پائیں گے نہ ہی کہیں بھاگ پائیں گے ، انہیں بہت جلد عوام کی عدالت میں جوبدہ ہونا پڑے گا ۔

Exit mobile version