مذہبی آستھا کی آڑ میں مذہبی منافرت پھیلانے والے،مذہبی شردھالو ھندو یا شیطانی سازشی ھندو؟ 171

مذہبی آستھا کی آڑ میں مذہبی منافرت پھیلانے والے،مذہبی شردھالو ھندو یا شیطانی سازشی ھندو؟

مذہبی آستھا کی آڑ میں مذہبی منافرت پھیلانے والے،مذہبی شردھالو ھندو یا شیطانی سازشی ھندو؟

۔ ابن بھٹکلی
۔ +966562677707
کچھ دنوں سے سائبر میڈیا پر ایک ھندو نساء کی ویڈیو کلپ وائرل ہورہی ہے جس میں وہ جگن ناتھ پوری یاترا سے واپس لوٹتے ہوئے، وقت گزاری کرتے،بیچ پر کسی ہوٹل میں کھانا کھاتے وقت، پاس کے ٹیبل پر کسی اور کو، ماساہاری بریانی کھاتے دیکھ، انہیں اپنا دھرم بھرشٹ ہوتا محسوس ہونے کی بات کہتے ہوئے، وہ ایرپورٹ سے، گھر واپس جانے کے بجائے، وہیں سے پھر دوبارہ ہردوار چلی جانے کی بات کہتی ہیں

اور صرف کسی اور کےانکے سامنے ماساہاری کھانا کھاتے دیکھنے کی سزا، خود کو دیتے ہوئے،یا یوں کہیں خودکادھرم بھرشٹ ہونے سے بچنے یا بچانے کے لئے، پورے پینتالیس دن تک گھر میں،کسی بھی قسم کا انیہ (کھانا) نہیں پکاتے ہوئے، بلکہ وہ اور اس کے گھروالے، ان 45 دنوں تک، “پنچ گبے” یعنی گؤ گوبر کے ساتھ گؤموتر پینے اور کھانے کی بات کرتے ہوئے،مذہبی استھان والے گاؤں شہروں میں ماساہاری کھان پان ممنوع قرار دینےیا کروانے کی بات کرتی پائی جاتی ہیں۔ آج کے جدت پسند اعلی تعلیم یافتہ دور میں، کیا

یہ سب ممکن ہے؟ تب پھر کیوں مذہبی آستھا کے نام پر ماساہاری کھان پان کے خلاف ایک منظم سازش کے تحت، ایسا منافرتی زہر پھیلایا جارہا ہے؟ کیا یہ سناتن ھندو دھرم ہے یا شیطانی ھندو دھرم؟ یہ ہم نہیں کہہ رہے ہیں یہ سناتن دھرمی ھندو مہاشے خود ہی کہہ رہے ہیں، یہ اس لئے کہہ رہے ہیں کہ اس مہیلا نے،جس اڑیسہ کےجگناتھ پوری مندر سے دور، بیچ پر کسی انجان ہوٹل میں، کسی اور کے ماساہاری کھانے پر، اپنا دھرم بھرشٹ ہونے

کا ڈر ظاہر کرتے ہوئے، پورے جگناتھ پوری گاؤں شہر ہی میں، کہیں پربھی، کسی اور کے لئے بھی، ماساہاری کھانے پر پابندی لگوانے کی کوشش کرنے یا مستقبل میں، ھندو سنگھی حکومتوں کی طرف سے، ھندو مذہبی گاؤں شہروں ہی کو ساہاکاری علاقے ڈکلیر کروانے کی سازش کے طور یہ ویڈیو وائرل کی گئی لگتی ہے،انکے علم میں اس بات کو لانا ضروری ہے کہ،15 جولائی 2022 ٹائمز آف انڈیا رپورٹ مطابق، دیش کے بڑے 8 شکتی پیٹھ مندروں میں،موقع موقع سے، نہ صرف ماساہاری کھانا پکایا اور بھگتوں کے درمیان پروسا جاتا ہے بلکہ اسی اڑیسہ کے جگناتھ پوری مندر احاطہ ہی میں واقع، دیوی بملا یا وملا کے مندر میں بکرے کی بلی دیتے ہوئے،

اسکا ماس پکاکر اور مندر احاطہ میں موجود مارکنڈا مندر تالاب میں پالی ہوئی مچھلیاں بھی پکاتے ہوئے، مٹن اور مچھلی کا بھوگ نہ صرف بملا دیوی کو ارپد (پیش) کیا جاتا ہے بلکہ مندر میں آئے ماساہاری بھگتوں کو بھی کھلایا جاتا ہے۔ سناتن دھرم کے بھگوان جگناتھ نگری اڑیسہ مندر احاطے میں درگا پوجا موقع پر بکرے کی بلی اور بکرے کے گوشت اور مچھلی جیسے ماساہاری کھان پان پکائے اور بھگتوں کو کھلائے جاتے ہوں تو پھر مندر احاطہ سے دور بیچ پر کسی انجان ہوٹل میں، کسی ماساہاری کو پڑوسی گئی

بریانی پر اتنا واویلا کیوں؟ اور کیا فی زمانہ اس تعلیم یافتہ ترقی پزیر دور میں بھی پورے 45 دنوں تک پورے خاندان کے لوگ گؤموتر اور گؤماتا گوبر کھائے زندہ رہ سکتے ہیں؟ نہیں تو پھر مذہبی آستھا کے نام سے پر امن معاشرے میں، نفرت پھیلاتی سازش کی اجازت کیوں دی جارہی ہے؟ یہ مہان بھارت ہزاروں سال سے مختلف المذہبی سیکیولر اثاث گنگا جمنی تہذیبی ملک ہے۔ کیا امن و شانتی والے اس پر امن گنگا جمنی ملک میں، مذہب کے نام پر نفرت کا بازار گرم کئے، دیش کی اکھنڈتا کے خلاف سازش رچنے کی اجازت دی جانی چاہئیے؟وما التوفیق الا باللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں