“دروغ گو، افترا پرواز، ایشور بھگوان کا اوتار”
“دروغ گو، افترا پرواز، ایشور بھگوان کا اوتار”۔ ابن بھٹکلی
۔ +966562677707
جدت پسند عصری دنیا میں، مختلف اشیاء سے کسی چیز کا مرکب یا محلول تیار کیا جانا، ایک عام سی بات ہے۔ یہان تک کہ بغیر مرد و زن، جنسی ملاپ کے بھی، حضرت انسان نے، مادہ منویہ نر کو، مادہ منویہ نساء ملاپ سے، مختبر گاہوں میں،تصنع پزیر اختلاط کرتے کراتے ہوئے، ٹیسٹ ٹیوب بے بی ہی کی شکل، جدت پسند حضرت انسان کی خلقت کو بھی ممکن بنایا ہے۔ لیکن اسکے لئے بھی، اس ٹیسٹ ٹیوب بے بی کی پرورش و افزائش کے لئے، حضرت انسان کو نہ صرف شکم مادر کا محتاج ہننا پڑتا ہے، بالکہ مختلف مرد و زن کے مادہ منویہ مرکب میں سے، انسانی تشکیل ابھی تک ممکن نہیں ہوپائی ہے۔ اتنی ترقی پزیری کے باوجود، کسی بھی ایک مرد و نساء کے مادہ منویہ ہی سے، مختبر گاہ والے بچے کی تخلیق ممکن ہوپائی ہے
مانا کہ عالمی سیاسی تاریخ کے، اب تک کے عالم کے سب سے بڑے ریکارڈ ساز، دروغ گو،افتراء پرواز، موجودہ مسلم منافرتی،متجوزہ برہمنی منواسمرتی طرز کے، دلت شودر مسلم بمقابلہ،برہمن ذات پات، چھوت چھات تفریقی و نفرتی چمنستان ھند کے، سب سے طاقتور ور ترین ھندو ویر سمراٹ، مہان مودی جی، خود کو بھگوان ایشور کا اوتار، غیر مرئی انسان کہتے پھریں، لیکن سائنسی علمی اعتبار سے، یہ کیسے ممکن ہے کہ،بقول مودی جے کے،انکےقاتل انسانیت جسم خاکی میں، دوڑ رہے خون میں، ھندو، پارسی، بدھسٹ، عیسائی،بنگالی اور پتہ نہیں کتنی اقوام کے اجزاء خون، یعنی ڈی این اے شامل دوڑ رہے ہوں؟
کوٹھے پر انیک مردوں کو،اپنی عصمت بیچتی ویشیا بھی، جب بھی حاملہ ہوتی ہے تو کسی ایک مرد کے مادہ منویہ عنصر یا ڈی این ہی سے، وہ ماں بنا کرتی ہے۔ پھر کیوں کر اور کیسے، خود ساختہ غیر مرئی انسان مشہور کرائے گئے، بھگوان ایشور کے اوتار میں، کیسے مختلف ڈات برادری کے، ڈین این اے شامل خون ہوگئے ہیں؟
اسپر علم و عرفان سے عاری، دانش کداؤں کے ٹولے، بکاؤ بھونپو میڈیا میں سے، مستقبل کے نوجوانوں کو، تحقیق و تدبر و تفکر سے،مہان مودی جی میں اتنے سارے اقوام کے ڈین این اے کے ہونے یا نہ ہونے یا خود مودی جی کے عالم کے سب سے بڑے نامور دروغ گو یا افترا پروازی ہونے کو ثابت کرنا پڑیگا