صرف 16دسمبر 2014ء ہی نہیں 16دسمبرسنء1971 بھی پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین باب ھے 120

پانچ سو بندوں کو لٹکانے کا سفر جاری ہے

پانچ سو بندوں کو لٹکانے کا سفر جاری ہے

آج دی گل۔ساڈے نال
گزشتہ روز ملک میں خاص خبر یہ ‏تھی کہ نیب کورٹ کے سابق جج ارشد ملک کورونا کے باعث انتقال کرگئےہیں لیکن ایک بات سوچ بچار کی یہ ہے کہ جج‏‎ارشد ملک اپنے ہی گھر میں یعنی (ہاوس اریسٹ) تھےوہ نہ کسی سے ملتے تھے نہ کہیں آتے جاتے تھے اور نہ ہی عوامی حلقوں میں کسی کو یہ پتہ تھا کہ وہ کہاں ہیں اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان تک کرونا کیسے پہنچا ؟ ویسے تو پاکستان میں مرنے والے ہر بندے کی لاش ایک سوال چھوڑ جاتی ہے جس کا جواب آج تک قوم کو نہیں ملا چاہے وہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی لاش ہو محترمہ فاطمہ جناح کی لاش ہو لیاقت علی خان ۔ ذوالفقارعلی بھٹو ۔ بے نظیربھٹو ۔ پولیس افسرطاہرداوڑ ۔مولانا سمیع الحق ۔ مولانا خادم رضوی ۔ جسٹس سیٹھ وقار وغیرہ وغیرہ سمیت

اب احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی لاش جج ارشد ملک نے مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف کو 24 دسمبر 2018 کو العزیزیہ ریفرنس میں7سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی سزا سنانے کے کچھ عرصے بعد جج نے محسوس کیا کہ میں نے میاں نواز شریف کو سزا غلط دی ہے جج ارشد ملک نے اپنے دوست کو بلاکر اعترافی بیان دیا کہ دباؤ ڈال کر اور میری کچھ نازیبا ویڈیو دکھا کر مجھ سے یہ فیصلہ کروایا گیا ہے بعد ازاں سپریم کورٹ نے معاملے کا نوٹس لیا تھا اور ارشد ملک کو احتساب عدالت کےجج کے عہدے سے ہٹاکر او ایس ڈی بنایا گیا تھا جب کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے پر تفصیلی فیصلہ بھی جاری کیا تھا۔اس معاملے پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان نے 7 رکنی انتظامی کمیٹی بنائی تھی جس نے انکوائری رپورٹ میں مس کنڈکٹ ثابت ہونے پر ارشد ملک کو ملازمت سے برطرف کر دیا تھا۔ارشد ملک کو تو برطرف کردیا

لیکن اس کے دیا ہوا فیصلہ معطل نہیں ہواکیونکہ اس کا حکم اوپر سے تھا جسٹس ثاقب نثار نے کہا تھا کہ نواز شریف کو عمر قید کی سزا کسی بھی طرح دے دو ثاقب نثار کو بھی حکم اوپر سے ملا تھا اب پورا پاکستان جانتا ہے یہ فیصلے کون کرواتا ہے سابقہ چیف آئی ایس آئی اسد درانی کہتے ہیں کہ باجوہ صاحب نے اپنی مرضی کے مطابق نواز شریف کے خلاف فیصلہ کروایا تھا ‏‎اس جج نے جاتے جاتے نواز شریف کی بے گناہی کے ثبوت بھی دیئے اور نواز شریف سے معافی بھی مانگی دباؤ میں سزا دینے کی۔‏‎ارشد ملک ہاوس اریسٹ تھے نہ کسی سے ملتے تھے نہ کہیں آتے جاتے تھے نہ کسی کو پتہ تھا کہ وہ کہاں ہیں اب سوال یہ ہے کہ ان تک کرونا کیسے پہنچا ؟ اور ایک تبدیلی یہ ہے کہ ‏‎پہلے جمعے سزا سناتے ہوئے گزرتے تھے

اب تو ہر جمعے وفات کی خبریں آ رہی ہیں۔ارشد وحید چوہدری ، خادم رضوی اور آج ارشد ملک انتقال کرگئے خادم رضوی۔ وقار سیٹھ۔ اوراب جج ارشدملک یہ تینوں کرونا کاشکارہوگئے تعجب کی بات تویہ ہے کہ پاکستان میں کرونا صرف ان کوشکار کررہاہے جوحکومت کیخلاف یا مستقبل میں حکومت کو نقصان پہنچا سکتے تھے اب تو دل سے یہ دعاء نکلتی ہے کہ اے پیارے اللہ جسٹس شوکت عزیزصدیقی اور فائز عیسی سمیت تمام محب وطن شخصیات کو اپنےحفظ وامان میں رکھے کیونکہ پانچ سو بندوں کو لٹکانے کا سفر جاری ہےکوئی بھی نہیں بچے گا جو بھی ان بیوپاریوں کے راستے میں رکاوٹ بنے گا وہ نہیں رہیگا اس وقت جو بھی لوگ ملک پر مسلط ہیں چاہے کوئی آرمی چیف کا ہے کوئی آئی ایس آئی چیف چاہیے

وزیراعظم عمران خان ان سب کو لایا گیا ہے خاص مقاصد کے لیے اور جو بھی ان کے مقاصد کی راہ میں آئے گا اس کو اسی طرح ہٹا دیا جائے گا پاکستانی قوم بڑی جفا کش بہادر قوم تھی پوری دنیا جانتی تھی ان کو لڑکر نہیں ہرایا جا سکتا اس لئے انہوں نے اپنے بندوں کو چن کر اس ملک پر مسلط کیا تاکہ وہ اس ملک کی زراعت کو تباہ کر دیں معیشت کو تباہ کر دیں عوام کو بھوک بیروزگاری اور لاقانونیت میں مبتلا کردیں پھر ان کے اثاثے اپنے ہینڈ اور کرلیں تاکہ ہمارے غلام بن جائے اس مشن پر کام جاری ہے کھیل بڑے دلچسپ مرحلے میں داخل ہو چکا ہے کرونا نا ہی وزیراعظم کسی جلسے میں جاتا ہےنہ ہی وزیروں کے کسی جلسے میں جاتا ہے بس کرونا اس وقت چن چن کر ان لوگوں کے پیچھے پڑا ہوا ہے جو اس وقت ملک اورعوامی مفاد کی بات کرتے ہیں جو اس حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو ناپسند ہے‏‎سب کو مار دو تاکہ کوئی ثبوت نہ بچے کچھ دنوں بعد یہ نعرہ آنے والا ہے کہ یہ جو کرونا گردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں